وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتے کو ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ حکومت کی معاشی ٹیم کی ایک سال کی محنت سے قومی معیشت استحکام حاصل کر چکی ہے اور ملک ترقی کے سفر پر گامزن ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق انہوں نے ’یوم تعمیر و ترقی‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے گذشتہ سال ستمبر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کامیابی کے ساتھ سات ارب ڈالر کے تین سالہ پروگرام کو محفوظ بنانے کے لیے بات چیت کی، جس سے ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط کی وجہ سے قوم کو چیلنجز کا سامنا ہے، تاہم معیشت اب مستحکم ہو چکی ہے اور پائیدار ترقی کی جانب بڑھنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ تنخواہ دار طبقے نے مجموعی طور پر 300 ارب روپے ٹیکس ادا کیا جو خصوصی خراج تحسین کے لائق ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جنوری 2025 میں افراط زر کی شرح 40 فیصد سے کم کر کے 2.4 فیصد کردی گئی جس کی وجہ سے پالیسی ریٹ میں کمی آئی۔
انہوں نے کاروباری برادری پر زور دیا کہ وہ معیشت کے استحکام کے لیے حکومت کی کوششوں کی حمایت کریں اور اس بات پر زور دیا کہ ان کی شمولیت انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت پالیسی سازی کے عمل میں تاجر برادری کو مکمل طور پر شامل کرے گی کیونکہ نجی شعبے سے مشاورت کے بغیر معاشی ترقی حاصل نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت سرحد پار سمگلنگ کی روک تھام کے لیے بھرپور طریقے سے کام کر رہی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ قانونی طور پر افغانستان کو چینی برآمد کر کے حکومت نے211 ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کیا، بصورت دیگر یہ قیمتی آمدنی سمگلروں کے ہاتھوں میں چلی جاتی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حکومت کی نجکاری پالیسی کے حوالے سے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’اب ہم بڑے پیمانے پر نجکاری کے عمل کی جانب بڑھ رہے ہیں کیونکہ کاروباری سرگرمیوں میں حکومت کا کوئی کردار نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے بغیر ملک ترقی و خوشحالی کے اہداف حاصل نہیں کر سکتا۔ ’ملک کو امن، استحکام، اتحاد، خوشحالی اور معاشی ترقی کی ضرورت ہے جس کے لیے معاشرے کے تمام طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو مل کر کام کرنا ہوگا۔‘
اس موقعے پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ موجودہ حکومت کی دانش مندانہ پالیسیوں نے مہنگائی کی شرح کو 40 فیصد سے کم کرکے 2.4 فیصد تک لانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ پاکستان کی معیشت مستقل مزاجی اور پالیسیوں کے تسلسل کے فقدان کی وجہ سے خطے میں پیچھے رہ گئی ہے۔
انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اڑان پاکستان پروگرام کے تحت پاکستان پانچ سال میں 100 ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف حاصل کر لے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے برآمدات پر مبنی صنعت کو 24 گھنٹے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے برآمدی صنعت کو قومی تعطیلات سے مستثنی قرار دینے کی بھی تجویز پیش کی۔