ٹرمپ کا غزہ منصوبہ ’سنگین جرم‘ ہے جس کی ناکامی یقینی ہے: شامی صدر

شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے کہا ہے کہ ان کا ماننا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے اور اس پر قبضہ کرنے کا منصوبہ ’سنگین جرم ہے جو بالآخر ناکام ہو جائے گا۔‘

شام کے عبوری صدر احمد الشرع چار فروری 2025 کو انقرہ کے صدارتی محل میں ترک صدر کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے (اے ایف پی)

شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے کہا ہے کہ ان کا ماننا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے اور اس پر قبضہ کرنے کا منصوبہ ’سنگین جرم ہے جو بالآخر ناکام ہو جائے گا۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجویز دی ہے کہ غزہ سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو جنگ زدہ علاقے سے باہر مستقل طور پر آباد کیا جائے جبکہ امریکہ اس علاقے کی تعمیر نو کے لیے ’ملکیت‘ لے۔ ٹرمپ کی اس تجویز کو عالمی برادری خاص طور پر عرب ممالک کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ پاکستان نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو برطانیہ کے پوڈکاسٹ ’دا ریسٹ از پولیٹکس‘ میں گفتگو کرتے ہوئے احمد الشرع نے کہا کہ ٹرمپ کی تجویز کامیاب نہیں ہوگی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

احمد الشرع نے کہا: ’میرا ماننا ہے کہ کوئی بھی طاقت لوگوں کو ان کی زمین سے بے دخل نہیں کر سکتی۔ بہت سے ممالک نے یہ کوشش کی اور وہ سب ناکام ہوئے، خاص طور پر گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران غزہ کی حالیہ جنگ میں۔‘

احمد الشرع جنہیں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد عبوری صدر بنایا گیا، نے کہا کہ ٹرمپ کا فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی کوشش کرنا ’نہ تو دانشمندانہ ہوگا اور نہ ہی اخلاقی یا سیاسی لحاظ سے درست۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس تنازعے کو 80 سال سے زیادہ ہو چکے ہیں اور فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی تمام کوششیں ناکام رہی ہیں۔ جو لوگ چلے گئے انہیں اپنے فیصلے پر پچھتاوا ہوا۔ ہر نسل نے یہ سبق سیکھا ہے کہ اپنی زمین سے جڑے رہنا کتنا ضروری ہے۔‘

احمد الشرع کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے فاکس نیوز چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں غزہ سے متعلق اپنے منصوبے کو ’مستقبل کے لیے ایک رئیل سٹیٹ ڈویلپمنٹ‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا: ’میں اس کی ملکیت (اونر شپ) لوں گا۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت فلسطینیوں کے لیے غزہ کے باہر رہنے کے لیے چھ مختلف مقامات ہو سکتے ہیں۔

انٹرویو کے دوران میزبان بریٹ بیئر کے اس سوال پر کہ ’آیا فلسطینیوں کو تباہ حال علاقے میں واپس جانے کا حق حاصل ہوگا؟‘ ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا: ’نہیں، وہ نہیں جا سکیں گے کیونکہ انہیں بہت بہتر رہائش ملے گی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’دوسرے الفاظ میں، میں ان کے لیے ایک مستقل جگہ بنانے کی بات کر رہا ہوں کیونکہ اگر وہ ابھی واپس جائیں تو برسوں لگ جائیں گے اور تب بھی وہ (غزہ) قابلِ رہائش نہیں ہو گا۔‘

ٹرمپ نے غزہ کے حوالے سے اپنا یہ منصوبہ پہلی بار چا فرروی کو اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نتن یاہو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران پیش کیا تھا، جس پر فلسطینیوں نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا۔

مصر، اردن اور دیگر عرب ممالک نے بھی فلسطینیوں کو سرحد پار دھکیلنے کی کسی بھی کوشش کی سختی سے مخالفت کی ہے۔

انہیں خدشہ ہے کہ فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر سرحد پار نقل مکانی ’دو ریاستی حل‘ جس کے تحت اسرائیل کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم ہونی ہے، کے امکانات کو مزید کمزور کر دے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا