محکمہ صحت سندھ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے ابتدائی ڈیرھ ماہ میں اب تک شہر کراچی میں انفلوئنزا کے 248 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
کراچی میں بڑی تعداد میں شہری رواں برس ایچ ون این ون وائرس کا شکار ہو رہے ہیں۔ صوبائی حکومت کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 248 مثبت کیسز میں زیادہ تعداد انفلوئنزا اے اور بی کی ہے جس میں انفلوئنزا اے کے 47 اور انفلوئنزا بی کے 48 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
محکمہ صحت سندھ کی فلو پر ہدایات
15 فروری کو محکمہ صحت سندھ کی جانب ایچ ون این ون سے متعلق جاری کردہ مراسلے میں ہسپتال انتظامیہ کوہدایت دی کہ سرکاری ہسپتالوں میں عملے کو حفاظتی کٹس (پی پی ایز) کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور تمام ہسپتالوں کو ہفتہ وار رپورٹ جمع کرانے کا پابند بنایا جائے،عوام میں آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ وہ ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے جیسی حفاظتی تدابیر اپنائیں۔
اس کے علاوہ ہسپتالوں کو مشتبہ اور تصدیق شدہ کیسز کی صورت میں فوراً اطلاع دینے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں جبکہ عوام کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر بھیڑ بھاڑ والے مقامات پر نہ جائیں اور بیماری کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
کراچی میں واقع سرکاری ادارے جناح ہسپتال ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹرعرفان صدیقی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’اس وقت ہسپتال میں او پی ڈی اور ایمرجنسی دونوں میں انفلوئنزا ’ایچ ون این ون‘ کے مریض آ رہے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے ابھی تک ہسپتال میں انفلوئنزا کی ویکسینیشن کی سہولت فراہم نہیں کی گئی ہے اورانفلوئنزا کی ویکسین بیرون ممالک سے منگوائی جاتی ہے۔
’تاہم اس طرح کے مریضوں کے لیے کوئی الگ وارڈ بھی نہیں بنایا جاتا اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مریضوں کی حالت علاج معالجے سے بہتری کی طرف آجاتی ہے اگر مریض پہلے سے کسی مہلک مرض میں مبتلا ہے تو اس صورت میں کبھی کبھی آئی سی یو میں داخل کرنا پڑتا ہے جبکہ ہسپتال میں آئسولیشن وارڈ اور سکریننگ کا نظام موجود ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈاکٹر عرفان صدیقی کے مطابق: ’فلو کے وائرل انفیکشن کے یومیہ 200 مریض جناح ہسپتال میں آ رہے ہیں جن میں زیادہ تعداد پانچ سال سے کم عمر والے بچوں کی ہے کیونکہ ان کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’30 سے 40 سال والے عمر کا گروپ بھی فلو اور وائرل انفیکشن کا تیزی سے شکار ہو رہا ہے جس کی وجہ سماجی اجتماعات کا زیادہ ہونا اور شیشہ پینے کے استعمال کی زیادتی ہے۔ موسمی تبدیلی کے باعث نزلہ کھانسی بخار والے مریضوں کی تعداد دسمبر سے جنوری تک بڑھ جاتی ہے۔ جنہیں موزوں ادویات اور احتیاطی تدابیر کی ہدایت بھی کی جاتی ہے۔‘
اسی حوالے سے ماہر متعدی امراض ڈاؤ ہسپتال پروفیسر سعید خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’ایچ ون این ون انفلوئنزا کی ایک قسم ہے جس کی تعداد میں جہاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جس سے بچنے کے لیے ویکسینیشن کروانا لازمی ہے۔ شہری احتیاطی تدابیر لازمی اپنائیں، ماسک پہنیں اور خود کو ڈھانپ کر رکھیں اور ہر سال انفلوئنزا کی ویکسین لازمی لگوائیں۔ سرکاری ہسپتال میں فی الحال ٹیسٹ کی سہولیات نہیں اور مہنگا ٹیسٹ ہونے کی وجہ سے اکثر لوگ ٹیسٹ نہیں کرا رہے جبکہ یہ بیماری ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتی ہے۔‘
نجی اور سرکاری ہسپتالوں سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق اگرچہ انفلوئنزا کے کیسز تو ہر سال ہی موسم سرما کے آغاز کے ساتھ زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں، لیکن حالیہ موسم میں بیماری لہر اب بھی برقرار ہے۔
حاصل کردہ معلومات کے مطابق اس مرتبہ انفلوئنزا سے سے زیادہ تر عمر رسیدہ افراد متاثر ہو رہے ہیں جبکہ وہ مریض جو دل، کینسر اور شوگر کے امراض میں مبتلا ہیں ان پر اس کے سنگین اثر ظاہر کر سکتا ہے۔
(انفلوئنزا) ایچ ون این ون کی عام علامات
انفلوئنزا (فلو) ایک متعدی وائرل سانس کی بیماری ہے جو انفلوئنزا وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس کی علامات بخار، سر درد، قے، جسم میں درد وغیرہ ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ان علامات میں سے زیادہ تر دو تا سات دن تک رہتی ہیں۔ کھانسی اور کمزوری چھ ہفتوں تک رہ سکتی ہے۔