چین میں دوبارہ کرونا پھیلنے جیسے مناظر، میٹا نیومو وائرس کیا ہے؟

انسانی میٹا نیومو وائرس (ایچ ایم پی وی) سانس کا وائرس ہے جو عام زکام سے ملتی جلتی علامات پیدا کرتا ہے۔ اگرچہ بیماری عموماً معمولی ہوتی ہے لیکن شیر خوار بچوں، معمر یا کمزور مدافعتی نظام والے افراد میں سنگین پیچیدگیوں جیسے کہ نمونیا کا سبب بن سکتی ہے۔

چین میں سانس کی بیماری کا سبب بننے والے وائرس کی وجہ سے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جس کے نتیجے میں ہسپتال متاثرہ افراد سے بھر گئے ہیں۔

اس صورت حال کے پیش نظر ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں جب کہ لوگوں میں نئی وبا کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

یہ وائرس جس کی شناخت انسانی میٹا نیومو وائرس (ایچ ایم پی وی)  کے طور پر ہوئی، رواں موسم سرما میں شمالی چینی صوبوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے، خاص طور پر بچوں میں۔

یہ وبا پانچ سال بعد دوبارہ سامنے آئی ہے، اس وقت دنیا کو پہلی بار ووہان، چین میں نئے کورونا وائرس کے پھیلنے کے بارے میں خبردار کیا گیا جو بعد میں ایک عالمی وبا بن گئی اور جس میں 70 لاکھ اموات ریکارڈ کی گئیں۔

سوشل میڈیا پر چین کے ہسپتالوں میں ماسک پہنے لوگوں کی تصاویر اور ویڈیوز منظر عام پر آئی ہیں۔ مقامی اطلاعات کے مطابق ایچ ایم پی وی  کے اس پھیلاؤ کے مناظر ابتدائی کووڈ وبا سے ملتے جلتے ہیں۔

صحت کے حکام وائرس کے پھیلاؤ کی نگرانی اور اس سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کر رہے ہیں۔ تاہم بیجنگ نے ان واقعات کو ہر سال موسم سرما کا معمول قرار دے کر انہیں کم اہمیت دی ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے جمعے کو کہا: ’سانس کی بیماریوں کا موسم سرما کے دوران عروج پر پہنچنا معمول کی بات ہے۔‘

وزارت کا کہنا تھا کہ ’یہ بیماریاں گذشتہ سال کے مقابلے میں کم شدت کی اور چھوٹے پیمانے پر پھیل رہی ہیں۔‘

ایچ ایم پی وی کیا ہے؟

انسانی میٹا نیومو وائرس (ایچ ایم پی وی) سانس کا وائرس ہے جو عام زکام اور فلو سے ملتی جلتی علامات پیدا کرتا ہے۔ اگرچہ بیماری عام طور پر معمولی ہوتی ہے لیکن وہ سنگین پیچیدگیوں جیسے کہ نمونیا کا سبب بن سکتی ہے۔ خاص طور پر شیر خوار بچوں، معمر اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد میں۔

یہ وائرس نیا نہیں لیکن شمالی چین میں خاص طور پر 14 سال سے کم عمر بچوں میں کیسز کے اضافے کے باعث اس پر توجہ دی جا رہی ہے۔

ایچ ایم پی وی کو پہلی بار 2001 میں دریافت کیا گیا۔ یہ ایک ہی سیکوئنس رکھنے والا آر این اے وائرس ہے جو سانس کے ساتھ نکلنے والے پانی کی انتہائی چھوٹی بوندوں یا آلودہ سطحوں کو چھونے سے پھیلتا ہے۔ یہ انفیکشن پہلے بھی مختلف ممالک، بشمول برطانیہ، میں شناخت کی جا چکی ہے۔

علامات اور علاج

اس وائرس کی علامات میں کھانسی، بخار، ناک کا بند ہونا، اور تھکن شامل ہیں۔ اس وائرس کے فعال رہنے کی مدت مدت تین سے چھ دن تک ہو سکتی ہے۔

کووڈ 19 کے برعکس ایچ ایم پی وی کے لیے نہ کوئی ویکسین موجود ہے اور نہ ہی کوئی مخصوص اینٹی وائرل علاج۔ علاج بنیادی طور پر علامات کو کنٹرول کرنے پر مبنی ہوتا ہے۔

چین میں ایچ ایم پی وی  کے کیسز میں اضافہ

وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ سرد موسم اور زیادہ تر وقت کسی عمارت کے اندر گزارنے کی سرگرمیوں کے ساتھ ہوا ہے جس عام طور پر سانس کی بیماریوں کا پھیلاؤ بڑھتا ہے۔ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ موسمی رجحانات کے مطابق ہے۔

چین میں مرض پر کنٹرول اور روک تھام کے قومی ادارے نے حال ہی میں سردیوں میں سانس کی بیماریوں، بشمول ایچ ایم پی وی، میں اضافے کی اطلاع دی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس صورت حال کو عالمی سطح پر صحت ہنگامی حالت قرار نہیں دیا لیکن کیسز میں اضافے کے بعد حکام نے نگرانی کے نظام کو مضبوط کرنے کے اقدامات کیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے قومی ادارے کے عہدے دار کی پریس کانفرنس کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ آزمائشی پروگرام شروع کیا گیا ہے تاکہ نمونیے ایسے کیسز پر نظر رکھی جا سکے جس کی وجوہات نامعلوم ہیں۔ اس طرح لیبارٹریوں اور صحت کے اداروں کو کیسز کی  اطلاعات دینے اور مؤثر انتظام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

کیا ایچ ایم پی وی دوسرے ممالک میں پھیل سکتا ہے؟

ہانگ کانگ نے ایچ ایم پی وی کے چند کیسز کی اطلاع دی ہے۔ چین کے قریبی ممالک جیسے کہ کمبوڈیا اور تائیوان صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ کمبوڈیا کے متعدی امراض کنٹرول کے محکمہ نے ایچ ایم پی وی کے بارے میں انتباہ جاری کیا ہے اور اسے کووڈ 19 اور فلو کے مشابہ کہا ہے۔

تائیوان کے سنٹرز فار ڈیزیز کنٹرول نے کہا ہے کہ یہ وائرس بچوں، بوڑھوں، اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کے لیے زیادہ خطرناک ہے۔

پڑوسی ملک انڈیا میں حکام نے کہا ہے کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں کیوں کہ ’ ایچ ایم پی وی سانس کے کسی بھی دوسرے وائرس جیسا‘ ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز (ڈی جی ایچ ایس)  کے عہدے دار ڈاکٹر اتل گوئل نے کہا کہ ’چین میں میٹا نیومو وائرس کی وبا کے حوالے سے خبریں گردش کر رہی ہیں۔ میں اس بارے میں بالکل واضح کرنا چاہتا ہوں۔ میٹا نیومو وائرس سانس کی بیماری کے کسی بھی دوسرے وائرس کی طرح ہے، جو عام زکام کا سبب بنتا ہے، اور بہت زیادہ عمر رسیدہ یا بہت کم عمر افراد میں فلو جیسی علامات کا سبب بن سکتا ہے۔‘

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شہریوں اور سیاحوں کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ چینی حکومت چینی شہریوں اور چین آنے والے غیر ملکیوں کی صحت کا خیال رکھتی ہے۔ چین کا سفر محفوظ ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت