فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے ہفتے کو غزہ امن معاہدے کے تحت مزید چھ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد اسرائیلی ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کی حکومت کا فیصلہ نہ کرنے کے سبب سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر ہو رہی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایک اسرائیلی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ نتن یاہو ’آج شام سکیورٹی مشاورت کریں گے‘، جبکہ ایک دوسرے ذریعے نے بتایا کہ ’دہشت گردوں کی رہائی میں تاخیر کے حوالے سے سکیورٹی مشاورت مکمل ہونے کے بعد غزہ جنگ بندی معاہدے کے اگلے اقدامات پر فیصلہ کیا جائے گا۔‘
فلسطینی قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ فلسطینی پرزنرز کلب کے مطابق قیدیوں کے تبادلے کے ساتویں مرحلے میں آج چھ اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 620 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی طے تھی۔
ذرائع نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب اسرائیل میں اس معاملے پر شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے کہ حماس نے قیدی شیری بیباس کی باقیات حوالے کرنے میں ’غلطی‘ کا دعویٰ کیا ہے۔
جمعرات کو حماس نے چار لاشیں یہ کہتے ہوئے حوالے کی تھیں کہ یہ شیری بیباس، ان کے دو کم سن بیٹوں، اور ایک بزرگ قیدی کی باقیات ہیں۔
تاہم اسرائیلی فارنزک ماہرین نے تصدیق کی کہ ان میں بیباس کی لاش شامل نہیں تھی، جس پر نیتن یاہو نے خبردار کیا کہ حماس کو ’اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔‘
بعد ازاں، حماس نے مزید انسانی باقیات حوالے کیں، جنہیں بعد میں بیباس کی باقیات کے طور پر تصدیق کر لیا گیا۔
رہا ہونے والے تین قیدیوں عمر وینکرت، عمر شیم توو اور ایلیا کوہن کی عمر 20 سے 30 سال کے درمیان ہیں۔
یہ قیدی فائر بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے 33 افراد کے آخری گروپ کا حصہ ہیں۔
تین قیدیوں کے گروپ کو آج نقاب پوش اور مسلح حماس کے عسکریت پسند مرکزی قصبہ نصیرات میں سینکڑوں فلسطینیوں کے سامنے سٹیج پر لے کر آئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تینوں قیدیوں کو ریڈ کراس کی گاڑیوں میں بٹھایا گیا، جو انہیں لے کر اسرائیل روانہ ہو گئیں۔
قبل ازیں دو دیگر قیدیوں کو جنوبی غزہ کے شہر رفح میں رہا کیا گیا۔
فائر بندی کے پہلے مرحلے کے دوران اسرائیل کی جیلوں میں موجود تقریباً 2000 قیدیوں اور زیر حراست فلسطینیوں کے بدلے 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔
گذشتہ ہفتے قیدیوں کے تبادلے کے چھٹے مرحلے میں حماس نے تین اسرائیلیوں جبکہ اسرائیل نے تقریباً 369 فلسطینیوں کو رہا کیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے سینکڑوں فلسطینیوں کو بسوں کے ذریعے خان یونس پہنچایا گیا تھا، جہاں انہوں نے پرجوش ہجوم کے سامنے فتح کے نشان بنائے۔
فلسطینی قیدیوں کے کلب ایڈوکیسی گروپ کے مطابق اسرائیل کو جارحیت کے دوران حراست میں لیے گئے 333 فلسطینیوں کے علاوہ عمر قید کی سزا پانے والے 36 قیدیوں کو رہا کرنا تھا، جن میں سے 24 کو فائربندی کی شرائط کے تحت ملک بدر کیا جانا تھا۔