انڈیا: سرنگ میں پھنسے 8 مزدوروں کو بچانے کے لیے آپریشن جاری

حکام نے میڈیا کو بتایا: ’جب ہم سرنگ کھودنے والی مشین کے آخری سرے تک پہنچے تو ہم نے مزدوروں کے نام پکارے لیکن ہمیں کوئی جواب نہیں ملا۔‘

حکام نے کہا ہے کہ انڈیا کی جنوبی ریاست تلنگانہ میں ہفتے کو ایک زیر تعمیر سرنگ کی چھت گرنے سے کم از کم آٹھ مزدور اندر پھنس گئے جنہیں نکالنے کے لیے ہنگامی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

یہ واقعہ ریاست کے ضلع ناگرکرنول میں سری سیلم لیفٹ بینک کینال نامی آبپاشی منصوبے کے ایک حصے میں پیش آیا، جو ریاستی دارالحکومت حیدرآباد سے تقریباً 200 کلومیٹر دور ہے۔

اطلاعات کے مطابق سرنگ کا ایک حصہ گرنے لگا تو درجنوں مزدور وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے، تاہم خدشہ ہے کہ آٹھ افراد اب بھی اندر پھنسے ہوئے ہیں۔ 

وزیرِ اعلیٰ اے ریونتھ ریڈی کے دفتر سے جاری ہونے والے کے مطابق وزیر اعلیٰ نے ضلع ناگرکرنول کے حکام اور پولیس کو فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کرنے کی ہدایت کی۔ 

اتوار کو  سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ امدادی کارکن بند سرنگ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے وہاں پھنسے مزدوروں کے نام پکار رہے ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ امدادی ٹیم ہفتے کی رات 10 بجے سرنگ کے اندر داخل ہوئی۔ ٹیم نے پہلے 11 کلومیٹر کا راستہ پٹری پر چلنے والی گاڑی کے ذریعے طے کیا جب کہ باقی دو کلومیٹر کنویئر بیلٹ پر طے کیے۔

این ڈی آر ایف کے ڈپٹی کمانڈر نے میڈیا کو بتایا: ’جب ہم سرنگ کھودنے والی مشین کے آخری سرے تک پہنچے تو ہم نے مزدوروں کے نام پکارے لیکن ہمیں کوئی جواب نہیں ملا۔‘

خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’تقریباً 200 میٹر کا حصہ ملبے سے بھرا ہوا ہے۔ جب تک یہ ملبہ صاف نہیں ہو جاتا، ہم پھنسے ہوئے مزدوروں کی اصل جگہ کا تعین نہیں کر پائیں گے اور نہ ہی انہیں باہر نکال سکیں گے۔ سرنگ کے 11 سے 13 کلومیٹر والے حصے میں پانی بھرا ہوا ہے اور جب تک یہ پانی نکالا نہیں جاتا، ملبہ ہٹانے کا کام شروع نہیں ہوسکتا۔‘

اس سے قبل ایک سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’بالخصوص 14 کلومیٹر کے مقام پر سرنگ کے بائیں جانب کی چھت تین میٹر تک گر چکی۔ یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب مزدور جائے وقوعہ پر اپنے فرائض انجام دے رہے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان میں کہا گیا کہ ’وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی، آبپاشی کے مشیر آدتیہ ناتھ داس اور محکمہ آبپاشی کے دیگر حکام خصوصی ہیلی کاپٹر کے ذریعے جائے حادثہ کے لیے روانہ ہو گئے۔‘

حزب اختلاف بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کی مکمل ذمہ داری حکومت کو قبول کرنی چاہیے۔ بی آر ایس کے رہنما کے ٹی راما راؤ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’اس طرح کے واقعات ٹھیکےداروں کے ساتھ ملی بھگت، کمیشن کے لالچ میں نگرانی میں غفلت اور معیار پر مکمل سمجھوتے کے باعث پیش آ رہے ہیں۔‘

این ڈی ٹی وی کے مطابق اس سے پہلے اعلیٰ سرکاری افسر بی سنتوش نے بتایا کہ پھنسے ہوئے مزدوروں سے اب تک کوئی رابطہ نہیں ہو سکا۔ سرنگ میں مواصلاتی نظام مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اور ایئر چیمبر اور کنویئر بیلٹ بھی منہدم ہو گئے ہیں۔

2023 میں انڈیا کی ہمالیائی ریاست اتراکھنڈ میں ایک زیر تعمیر سرنگ گرنے سے 41 مزدور اندر پھنس گئے جنہیں بعد میں بحفاظت نکال لیا گیا۔ پہلے خیال کیا گیا کہ امدادی کارروائی چند روز میں مکمل ہو جائے گی لیکن مزدوروں تک پہنچنے میں 17 دن لگ گئے۔

 اسے حالیہ انڈین تاریخ کی مشکل ترین اور سب سے بڑی امدادی کارروائی سمجھا جاتا ہے جس میں بین الاقوامی ماہرین کی مدد بھی حاصل کی گئی اور کئی امدادی اداروں نے مل کر یہ کارروائی مکمل کی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا