اسلام آباد: لال مسجد سے ملحق جامعہ حفصہ کی پرنسپل کی گرفتاری پر احتجاج

مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ اور جامعہ حفصہ کی پرنسپل امِ حسان کی گرفتاری کے خلاف منگل کو جامعہ حفصہ کی طالبات نے مظاہرہ کیا، جس پر پولیس نے آبپارہ کے علاقے میں لال مسجد کے اطراف سڑکوں کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا، جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

اسلام آباد میں واقع لال مسجد کے سابق امام مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ اور جامعہ حفصہ کی پرنسپل امِ حسان کی گرفتاری کے خلاف منگل کو جامعہ حفصہ کی طالبات نے مظاہرہ کیا، جس پر پولیس نے آبپارہ کے علاقے میں لال مسجد کے اطراف سڑکوں کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا، جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

پولیس کے مطابق امِ حسان کو گذشتہ بدھ (19 فروری) کی شب کارِ سرکار میں مداخلت اور اشتعال انگیزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مجسٹریٹ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایف آئی آر کے متن کے مطابق: ’اسلام آباد کے علاقے مارگلہ ٹاؤن میں ناجائز تجاوزات کے خلاف جاری سرکاری آپریشن کو بزور طاقت روکنے کے لیے پرنسپل جامعہ حفصہ امِ حسان چند طالبات کے ہمراہ پہنچیں اور آپریشن روکنے کی کوشش کی۔

 ’ساتھ ہی انہوں نے دھمکی دی کہ اگر اس آپریشن کو فوری طور پر نہ روکا گیا تو آپریشن میں شامل افراد کو کسی بھی قسم کے نقصان کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی، جس کے بعد پولیس نے فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے ام حسان سمیت دیگر طالبات کو گرفتار کر کے تھانہ شہزاد ٹاؤن منتقل کر دیا۔‘

مقدمے کے متن کے مطابق: ’خواتین اور مردوں نے سی ڈی اے کی گاڑیاں توڑیں۔ پولیس اہلکاروں سے اینٹی رائٹ کٹس بھی چھین لیں۔ امِ حسان سمیت متعدد افراد نے سی ڈی اے عملے پر فائرنگ کی۔ دو گولیاں سرکاری گاڑیوں کو جا کر لگیں۔ امِ حسان سمیت نو خواتین کو گرفتار کیا گیا جبکہ گرفتار ہونے والوں میں آٹھ مرد بھی شامل ہیں۔ ملزمان سے ایک پستول بھی برآمد ہوا۔ ‘

امِ حسان کو گرفتاری کے اگلے روز (20 فروری) کو اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ان کے وکیل نے دلائل دیے کہ ’امِ حسان نے کارِ سرکار میں مداخلت نہیں کی بلکہ وہ وہاں مذاکرات کرنے پہنچی تھیں، لیکن پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔‘

عدالت نے سماعت کے بعد ان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا، بعدازاں پیر (24 فروری) کو ریمانڈ کے خاتمے پر جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کر دی گئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان