رمضان کی شروعات کے ساتھ پشاور کے ہشت نگری کے قریب کھجور منڈی میں خریداروں کے رش میں اضافہ ہوجاتا ہے اور لوگ اپنی من پسند کھجوروں کی خریداری کرتے ہیں۔
کھجور کی اس منڈی میں سعودی عرب، ایران، اور عراق سے کھجور برآمد کی جاتی ہے جبکہ پاکستان کے سکھر اور بلوچستان کی کھجوریں بھی اسی منڈی سے مختلف علاقوں کو سپلائی کی جاتی ہیں۔
اس منڈی میں زیادہ تر خریدار پرچون دکاندار ہوتے ہیں۔
مارکیٹ میں داخل ہوتے ہی آپ کو مختلف ممالک کے کنٹینرز نظر آئیں گے جس میں کھجوروں کے ڈبے پڑے ہوتے ہیں اور مزدور کنٹینرز کو خالی کرنے میں مصروف تھے۔
دوسری جانب دکانوں میں مزدور پاکستانی کھجوروں کو مختلف ڈبوں یعنی دو کلو، پانچ اور 10 کلو کے بکس میں پیک کر رہے تھے اور ساتھ میں کوالٹی کے لحاظ سے چھن بھی رہے تھے۔
محمد آصف کا تعلق اٹک سے ہیں جن کی دکان ہے اور وہ ہر سال اسی منڈی میں آکر رمضان کے لیے کھجور خریدتے ہیں۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پنجاب میں بھی کھجور کی منڈیاں موجود ہیں لیکن ایرانی کھجور لینے میں یہاں آتا ہوں کیونکہ پنجاب کے مقابلے میں یہاں سستی مل جاتی ہیں۔
منڈی میں کھجور کی کوالٹی دیکھتے ہوئے آصف نے بتایا کہ ایران کی کھجور اب زیادہ بک جاتی ہے اور اس کی بنیادی وجہ کم قیمت ہے کیونکہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی آئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا، ’پہلے سعودی عرب کی کھجور زیادہ بکتی تھیں لیکن اب جب ہم ریال میں خریداری کرتے ہیں تو فی کلو یہاں پہنچ کر ہمیں تین ہزار تک مل جاتا اور یہ عام لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہے۔‘
منڈی میں کھجور کے ہول سیل کاروبار سے وابستہ ابو حمزہ ٹریڈرز کے دکاندار حمید اللہ نے بتایا کہ سعودی عرب، ایران اور عراق سے کھجور ہم برآمد کرتے ہیں جبکہ پاکستانی کھجور بھی منڈی میں موجود ہے۔
حمید اللہ کے مطابق ایران کی کھجور سستی ہے لیکن کسٹم اور حکومتی رویوں کی وجہ سے یہ بھی اب مہنگی ہو گئی ہے۔
انہوں نے بتایا، ’ایران کی مختلف قسم کی کھجور 300 روپے فی کلو سے لے کر 1500 تک فی کلو ہے جبکہ سعودی عرب کی کھجور کی قیمت فی کلو 2500 سے لے کر چار ہزار تک ہے۔‘
حمید اللہ نے بتایا کہ رمضان اور سردی میں کھجور کی مانگ بڑھ جاتی ہے اور صوبہ بھر سمیت پنجاب سے بھی خریدار اسی منڈی کا رخ کرتے ہیں۔
منڈی میں کون سی اقسام کی کھجور ملتی ہیں؟
سعودی عرب میں سعودی حکومت کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق مملکت دنیا میں کھجور پیدا کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے جس کی اگانے اور خرید وفروخت کی تاریخ سات ہزار سال پرانی ہے۔
سعودی حکومت کے مطابق ہرسال سعودی عرب میں آٹھ لاکھ میٹرک ٹن کی کھجور پیدا ہوتی ہیں اور مجموعی طور پر 300 اقسام کی کھجور سعودی عرب میں پیدا ہوتی ہیں۔
تاہم پاکستانی مارکیٹ میں سعودی عرب کی مختلف اقسام دستیاب ہوتی ہیں جن کی تفصیلات کچھ یوں ہیں:
عجوہ
سعودی عرب کی مشہور کھجوروں میں سب سے پہلے نمبر پر عجوہ کا نام آتا ہے جو مدینہ شہر میں پیدا ہوتی ہے جو رنگ میں کالی اور دو سینٹی میٹر تک لمبی ہوتی ہے۔
انٹرنیشنل جرنل آف سائنٹیفک ریسرچ میں شائع ایک تحقیقی مقالے کے مطابق عجوہ کھجور کے طبی فائدے بھی ہیں اور یہ طبی ریسرچ سے بھی ثابت ہوا ہے۔
یہ کھجور پشاور منڈی میں تین ہزار سے 3500 تک فی کلو ملتی ہے اور قیمت کا تعین سائز کے لحاظ سے ہوتا ہے۔ ایک مقامی دکاندار کے مطابق اے گریڈ اور بی گریڈ کھجور کی الگ الگ قیمت ہوتی ہے۔
سوکاری کھجور
مٹھاس کے لحاظ سے سعودی عرب کی مشہور کھجور ہے اور اس کا نام بھی ’سوکاری یعنی شوگر‘ کے نام سے رکھا گیا ہے۔ گولڈن رنگ کی یہ کھجور کون کی طرح یعنی بالائی حصہ موٹا اور نچلا حصہ نوک دار ہوتا ہے۔
یہ کھجور پشاور کی کھجور منڈی میں فی کلو ایک ہزار روپے پر ملتی ہے اور زیادہ بکنے والی کھجوروں میں اس کا شمار ہوتا ہے اور سعودی عرب کے القسیم علاقے میں پیدا ہوتی ہے۔
امبر یا امبرہ کھجور
سعودی عرب کی مشہور، سائز میں بڑی اور مہنگی کھجور کا نام امبر کھجور ہے اور پاکستانی مارکیٹ میں اس کھجور کی قیمت 3500 روپے فی کلو سے لے کر 4500 روپے تک ہے۔
یہ رنگ میں براؤن ہوتی ہے اور مقامی سطح پر اس کو چاکلیٹی کھجور بھی کہا جاتا ہے۔
مبروم کھجور
امبر کے نام کے ساتھ مبروم کھجور کا نام بھی آتا ہے کیونکہ سالوں سے یہی دو قسم کی کھجور زیادہ تر عمرہ اور حج زائرین بطور تحفہ پاکستان لاتے ہیں۔
تاہم پشاور کی مارکیٹ میں اس کی مانگ دکانداروں کی وجہ سے اس وجہ سے کم ہوئی ہے اور اب لوگوں کی وقت خرید کم ہوئی ہے۔ مبروم کھجور کی قیمت پشاور منڈی میں فی کلو تین ہزار روپے سے 3500 تک ہے۔
پشاور منڈی میں ایرانی کھجوروں کی اقسام
ایرانی کھجور کی اقسام پر بات کرتے ہیں۔
جرنل آف اتھنک فوڈز پر شائع ایک تحقیقی مقالے کے مطابق ایران میں کھجور کی پیداوار کی تاریخ چار ہزار سال قبل مسیح سے ہے۔
ایران میں تقریباً تین ہزار قبل کی ایلامی تہذیب کی عکاسی کرتی سٹامپ پر بھی کھجور کے درخت کی نقش و نگاری کی تاریخ ملی ہے اور اس زمانے میں کھجور کے درخت کاٹنے پر جرمانہ بھی ہوا کرتا تھا۔
مقالے کے مطابق ایران کے 31 صوبوں میں 13 میں کھجور کی پیداوار موجود ہے جس میں مشہور صوبے کرمان، سستان بلوچستان، خوزستان، بوشہر، فارس، اور ہرموزگان ہیں جس میں ایران کی 98 فیصد کھجور پیدا ہوتی ہے۔
اسی مقالے کے مطابق ایران میں 400 مختلف اقسام کی کھجور ملتی ہے جس میں مضافتی، زاہیدی، پیاروم، اوع کبکب مشہور ہے۔
پشاور کی منڈی میں بھی یہی مشہور اقسام موجود تھیں جس کی ایک ایک کر کے یہاں تفصیل پیش کی جا رہی ہے۔
مضافتی، بام یا کیمیا کھجور
منڈی کی تقریباً ہر دکان میں ایران کی مضافتی کھجور دستیاب تھی جس کی قیمت فی کلو تقریباً ایک ہزار روپے ہے۔
اس کھجور کو بام کھجور بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ ایران کے صوبہ کرمان کے علاقے بام میں پیدا ہوتی ہیں اور اس کھجور کا وزن سات سے نو گرام ہوتا ہے۔
پیارم کھجور (ایرانی مبروم)
پیارم کھجور کو ایران کی مہنگی کھجوروں میں شمار کیا جاتا ہے اور اس کو مقامی مارکیٹ میں چاکلیٹی کھجور بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ نرم اور چاکلیٹ کی طرح ہوتی ہے۔
پاکستان کی مقامی مارکیٹ میں اس کو ایرانی مبروم کے نام سے بھی بیچا جاتا ہے کیونکہ اس کھجور کی شکل سعودی عرب کی مبروم کھجور کے ساتھ ملتی ہے اور پشاور مارکیٹ میں یہ کھجور فی کلو 1500 روپے تک ملتی ہے۔
کبکاب کھجور
کبکاب کھجور رنگ میں سیاہ اور بالکل نرم ہوتی ہے جو گھٹلی سمیت یا گھٹلی نکال کر مارکیٹ میں دستیاب ہوتی ہے۔ یہ کھجور قیمت میں کم اور زیادہ تر ایرانی مارکیٹ میں فروخت ہوتی ہے۔
زاہدی کھجور
پشاور منڈی میں زاہدی کھجور وافر مقدار میں موجود تھیں اور اس کی وجہ دکانداروں کے مطابق کم قیمت تھی جو فی کلو 600 تک ملتی تھی اور زاہدی کا مطلب بھی عربی زبان میں ’سستی اور آسان ملنے والی‘ ہے۔
یہ کھجور ایران کے بوشہر صوبے میں پیدا ہوتی ہیں۔
ربی کھجور
یہ کھجور ایران کے سستان بلوچستان کے علاقوں میں پیدا ہوتی ہے اور نرم کھجور ہوتی ہے جو گٹھلی نکالنے کے بعد پیک میں فروخت ہوتی ہے۔ اسی کھجور کی قیمت پشاور منڈی میں فی کلو ایک ہزار روپے تک ہے۔