بلتستان ثقافت کو زندہ رکھنے والی صدیقہ دوسروں کے لیے مثال

صدیقہ بانو کئی سالوں سے پرانے زمانے کے اوزار سے دستکاری کا کام کر رہی ہیں، وہ صرف خود ہی یہ کام نہیں کرتیں بلکہ دیگر خواتین کو ہنر سکھانے کے ساتھ ساتھ مختلف فیسٹیولز اور نمائشوں میں بھی بڑھ چڑھ کے حصہ لیتی ہیں۔

گلگت بلتستان کے ضلع گانچھے سے تعلق رکھنے والی صدیقہ بانو کئی سالوں سے پرانے زمانے کے اوزار سے دستکاری کا کام کر رہی ہیں اور اپنی ثقافت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

وہ صرف خود ہی یہ کام نہیں کرتیں بلکہ دیگر خواتین کو ہنر سکھانے کے ساتھ ساتھ مختلف فیسٹیولز اور نمائشوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔

ان نمائشوں میں وہ بلتستان کے مختلف علاقوں کے لباس، ٹوپیاں اور شالوں کے علاوہ دیگر اشیا کی نمائش کرکے سیاحوں کو اپنے علاقے کی ثقافت سے روشناس کرواتی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں صدیقہ نے بتایا کہ ’پہلے زمانے میں بلتستان کے لوگ کپڑے خود تیار کرکے پہنتے تھے۔ اب وقت کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان میں بھی پرانے زمانے کی ثقافت اور رسوم رواج ختم ہوگیا ہے۔ باہر سے کوئی مہمان آئے تو پہننے کے لیے ٹوپی نہیں ملتی، جس پر مجھے بہت افسوس ہوتا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے بعد صدیقہ نے خود اس کام کا بیڑہ اٹھایا۔ وہ 10-12 سالوں سے یہ کام کر رہی ہیں اور اب وقت کے ساتھ ساتھ انہوں نے مارکیٹ میں ایک چھوٹی سی دکان کھول لی ہے، جہاں وہ دیگر لڑکیوں کو ہنر سکھاتی ہیں۔ ان کے پاس اس وقت 10 لڑکیاں کام سیکھ رہی ہیں۔

صدیقہ نے سکردو میں بھی خواتین کے لیے ایک الگ دکان کھول رکھی ہے، لیکن وہاں بجلی کے مسائل ہونے کی وجہ سے وہ بغیر بجلی سے چلنے والی مشینوں پر کام کرتی ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی وجہ سے سیاحوں کی آمد کے باعث انہیں فائدہ ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا: ’میں اپنی ہاتھ سے بنائی ہوئی مختلف شالیں، لباس اور ٹوپی کے علاوہ بطور تحفہ دی جانے والی ڈیکوریشن کی مختلف اشیا تیار کر کے مارکیٹ میں فروخت کرتی ہوں۔‘

صدیقہ اپنے کاروبار کو خواتین کے لیے ایک مثال بنانے کے ساتھ ساتھ اپنے شوہر کی مدد بھی کر رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اسی کمائی سے بچوں کی فیس اور خرچے پورے کرتی ہیں۔ اس وقت ان کی ایک بیٹی نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر لی ہے جبکہ باقی تین بچے یونیورسٹی میں پڑھ رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین