سعودی عرب کی غزہ پر اسرائیلی حملوں کی ’سخت ترین الفاظ‘ میں مذمت

اسرائیل کے منگل کی صبح غزہ میں شدید فضائی حملے میں مرنے والے فلسیطنیوں کی تعداد 400 سے تجاوز کر گئی ہے، جس پر امریکہ نے اسرائیل کی حمایت اور دنیا کے بیشتر ممالک نے مذمت کی ہے۔

سعودی عرب نے منگل کو غزہ میں 400 سے زائد فلسطینیوں کی اموات کے بعد ’غیر مسلح شہریوں‘ پر اسرائیل کی بمباری کی ’سخت ترین الفاظ‘ میں مذمت کی ہے۔

سعودی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزرات خارجہ سعودی عرب کی جانب سے غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی قابض افواج کی جارحیت کے دوبارہ آغاز اور نہتے شہریوں کی آبادی والے علاقوں پر ان کی براہ راست بمباری کی مذمت کرتی ہے اور اسے مسترد کرتی ہے جو کہ بین الاقوامی انسانی قانون کی ذرا بھی پروا کیے بغیرکی جا رہی ہے۔‘

اس سے قبل غزہ پر منگل کو اسرائیل کے شدید فضائی حملے میں جان سے جانے والے فلسیطنیوں کی تعداد 400 سے تجاوز کر گئی ہے، جس پر امریکہ نے تل ابیب کی حمایت اور دنیا کے بیشتر ممالک نے مذمت کی ہے۔

غزہ کی وزارت صحت نے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا کہ ان حملوں میں 400  سے زیادہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا کہ جنگ بندی میں توسیع کے مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے یہ حملے کرنے کا حکم دیا۔

اسرائیلی حکام کے مطابق، یہ آپریشن غیر معینہ مدت کے لیے جاری رہے گا اور اس میں مزید وسعت آنے کا امکان ہے۔

حماس نے خبردار کیا کہ اسرائیل کے نئے فضائی حملے جنگ بندی کی خلاف ورزی ہیں اور یہ یرغمالیوں کی قسمت کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

دنیا کا رد عمل

امریکہ کی حمایت

امریکہ نے حماس کو اس تازہ جھڑپوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے کہا کہ حماس اسرائیلی قیدیوں کو چھوڑ کر فائر بندی میں توسیع دے سکتا تھا لیکن اس نے انکار کیا اور جنگ کو ترجیح دی۔‘

امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف، جو مصر اور قطر کے ساتھ ثالثی کی کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں، نے پہلے خبردار کیا تھا کہ حماس کو ’زندہ یرغمالیوں کو فوراً رہا کرنا ہو گا، ورنہ اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔‘

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ اور وائٹ ہاؤس کو اسرائیل کی جانب سے حملوں سے متعلق پیشگی مشاورت دی گئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا: ’جیسا کہ صدر ٹرمپ واضح کر چکے ہیں، حماس، حوثی، ایران، اور وہ تمام عناصر جو نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکہ کو بھی دہشت زدہ کرنا چاہتے ہیں، انہیں قیمت چکانا ہو گی اور تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اقوام متحدہ کی مذمت

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں پر صدمے ا اظہار کرتے ہوئے جنگ بندی کے احترام کا مطالبہ کیا ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے غزہ کے عوام کے لیے انسانی امداد کی فوری بحالی اور حماس کے زیرِ قبضہ قیدیوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا۔

اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے بھی اسرائیل کے فضائی حملوں پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس حملے سے ’خوف زدہ‘ ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ گذشتہ 18 ماہ کی جنگ نے ثابت کر دیا ہے کہ ’واحد حل ایک سیاسی تصفیہ ہے جبکہ فوجی راستہ بحران کا خاتمہ نہیں کر سکتا۔‘

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’یہ ڈراؤنا خواب فوراً ختم ہونا چاہیے۔‘

اردن اور ایران کی مذمت

اردن اور ایران نے بھی غزہ پر اسرائیل کے شدید فضائی حملوں کی مذمت کی ہے۔

اردنی حکومت کے ترجمان محمد مومنی نے کہا: ’ہم گذشتہ رات سے اسرائیل کے جارحانہ اور وحشیانہ بمباری کے سلسلے کو دیکھ رہے ہیں۔‘

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’اس جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔‘

ایران کی وزارت خارجہ نے بھی اسرائیل کے حالیہ حملوں اور ان کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینیوں کی اموات کی شدید مذمت کی۔

روس

کریملن نے خبردار کیا کہ اسرائیلی حملوں کے بعد خطے میں ’کشیدگی کے بڑھنے کا خطرہ‘ ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا: ’سب سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ شہری آبادی میں بڑے پیمانے پر اموات کی اطلاعات آ رہی ہیں۔ ہم صورت حال کو قریب سے دیکھ رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ امن کی راہ بحال ہو گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیدرلینڈز

ڈچ وزیر خارجہ کیسپر ویلدکامپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا: ’تمام فریقین کو جنگ بندی کی شرائط کا احترام کرنا چاہیے۔ تمام شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔‘

ناروے

ناروے کے وزیر اعظم جوناس گاہر سٹورے نے اسرائیلی حملوں کو ’غزہ کے عوام کے لیے ایک بڑی المیہ‘  قرار دیتے ہوئے کہا: ’فلسطین لوگ پہلے ہی شدید مشکلات میں ہیں، وہ خیموں میں اور تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں زندگی گزار رہے ہیں۔‘

سوئٹزرلینڈ

سوئس وزارتِ خارجہ نے فوری جنگ بندی، قیدیوں کی رہائی اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

مصر

مصر، جو قطر اور امریکہ کے ساتھ ثالثی میں مصروف ہے، نے اسرائیلی حملوں کو ’معاہدے کی کھلی خلاف ورزی‘ قرار دیا۔

مصری وزارتِ خارجہ نے کہا کہ ’یہ خطرناک اشتعال انگیزی ہے جو خطے کے استحکام کے لیے سنگین نتائج پیدا کر سکتی ہے۔‘

ترکی

ترکی نے ان حملوں کو ’نسل کشی کی پالیسی میں ایک نیا مرحلہ‘ قرار دیا۔

ترک وزارتِ خارجہ کے مطابق: ’یہ ناقابل قبول ہے کہ اسرائیل خطے میں ایک نئے تشدد کے سلسلے کو جنم دے رہا ہے۔ اسرائیلی حکومت کا جارحانہ رویہ مشرق وسطیٰ کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔‘

آسٹریلیا

آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے کہا کہ ’غزہ میں پہلے ہی بے پناہ انسانی مصائب ہو چکے ہیں اسی لیے ہم تمام فریقین سے جنگ بندی اور قیدیوں کے معاہدے کا احترام کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔‘

غزہ میں نئے سرے سے کشیدگی کو رکنا چاہیے: یورپی یونین امدادی سربراہ

یوروپی یونین کے امدادی کمشنر نے منگل کو غزہ میں اسرائیلی تشدد کی نئی لہر کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ حالیہ فائر بندی کے بعد اسرائیل کی جانب سے شدید ترین حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔

’غزہ میں نئے سرے سے جاری کشیدگی تباہ کن ہے۔‘

کمشنر حدجہ لہبیب نے ایکس پر لکھا کہ ’شہریوں نے ناقابل تصور تکالیف برداشت کی ہیں اور یہ رکنا چاہیے، فوری طور پر فائر بندی پر واپس جانا ضروری ہے۔‘

فائر بندی کے ثالث مصر کی اسرائیل کے تازہ حملوں کی مذمت

مصری وزارت خارجہ نے منگل کو غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے مہلک فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں 19 جنوری سے نافذ ہونے والی فائر بندی کی ’کھلی خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔

قطر اور امریکہ کے ساتھ مل کر غزہ فائر بندی کی ثالثی کرنے والے ملک مصر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حملہ ایک ’خطرناک اضافہ ہے جس سے خطے کے استحکام کے لیے سنگین نتائج کا خطرہ ہے۔‘

مصر نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ ’غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری طور پر کارروائی کرے تاکہ خطے کو تشدد اور انسداد تشدد کی نئی لہر میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔‘

اسرائیل کے رات گئے حملے میں غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 400 سے زائد افراد جان سے گیے ہیں۔ حماس نے اب تک اس حملے کا کوئی فوجی سطح پر جواب نہیں دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا