دنیا میں شاید ہی کوئی ایسے میاں بیوی ہوں، جو دس سالہ ازدواجی زندگی میں محض دو ماہ ہی اکٹھے رہے ہو۔ یعنی 3650 میں سے صرف 60 دن کا ملن اور باقی جدائی۔
کشمیری علیحدگی پسند رہنما یٰسین ملک اور ان کی پاکستانی بیوی مشعال حسین ملک ایسا ہی ایک جوڑا ہیں۔
دونوں فروری 2009 میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے اور پاکستان میں شادی کی رسومات مکمل ہونے کے بعد دونوں سری نگر گئے، جہاں انہوں نے کچھ عرصہ اکٹھے گزارا۔
اس کے بعد یٰسین ملک ایک آدھ مرتبہ پاکستان آئے اور یوں میاں بیوی کی ملاقات ممکن ہو سکی۔
2012 میں ان کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی، جس کا نام رضیہ سلطانہ رکھا گیا۔رضیہ بہت چھوٹی تھی جب اس نے اپنے والد کے ساتھ کچھ وقت گزارا۔ اس کے بعد اس بچی نے اپنے بابا کو نہیں دیکھا۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں مشعال ملک نے بتایا: ’یٰسین ملک کے ساتھ گزارے وقت کا ایک ایک لمحہ خوبصورت یادوں سے مزین ہے۔جو مجھے ہمیشہ یاد رہے گا۔‘
ان کا کہنا تھا: ’دس سالہ شادی شدہ زندگی میں ہم میاں بیوی صرف 60 دن اکٹھے رہے ہیں۔‘
تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ یٰسین ملک ایک دن ضرور آزاد ہوں گے اور ان کا خاندان ایک مرتبہ پھر مکمل ہو گا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی شادی کے دنوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات نسبتاً بہتر تھے اور دونوں طرف سے ویزہ آسانی سے مل جاتا تھا۔
مزید پڑھیے: ’یٰسین ملک کی وفات کی خبریں افواہ ہیں‘
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے شہر سری نگر سے تعلق رکھنے والے یٰسین ملک جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے چیئرمین ہیں، جو کشمیر کے بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی مخالف جماعت ہے۔
جے کے ایل ایف اپنے قیام کے ابتدائی ایام میں عسکریت پسند گروہ تھا، تاہم 1994 میں یٰسین ملک نے عسکریت پسندی سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی آزادی کے لیے پر امن جدوجہد شروع کی۔
یٰسین ملک اس وقت تہاڑ جیل میں پابند سلاسل ہیں۔ ان پر بھارتی ایئر فورس کے ملازمین پر فائرنگ اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بہن کے اغوا کے مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔
مشعال حسین ملک پاکستان مسلم لیگ خواتین ونگ کی سابق صدر اور سابق رکن قومی اسمبلی ریحانہ ملک اور اکنامکس کے پروفیسر حسین ملک کی صاحبزادی ہیں۔
یٰسین ملک سے اپنی شادی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا: ’یٰسین 2005میں پاکستان آئے تھے اور ان کی پہلی ملاقات اسلام آباد میں تصویروں کی ایک نمائش کے دوران ہوئی۔ تب میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ان سے میری شادی ہو سکتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’میرے اور دوسرے پاکستانیوں کے لیے یٰسین ملک ایک بہت بڑی شخصیت تھے اور اب بھی ہیں۔ وہ میرے لیے ایک ہیرو ہیں۔‘
شادی کے پیغام کی تفصیلات بتاتے ہوئے مشعال ملک نے کہا: ’بھارت واپس جانے سے پہلے انہوں نے ہمارے گھر فون کیا اور میری والدہ کا شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی مجھ سے بات کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ جب میں نے فون لیا تو پہلے انہوں نے میرا شکریہ ادا کیا اور پھر اچانک مجھ سے شادی کی خواہش کا اظہار کر دیا۔ میں تو بالکل حیران رہ گئی۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ شادی کا پیغام ملنے کے بعد انہوں نے یٰسین ملک سے متعلق جاننا شروع کیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے اخبارات اور کتابوں میں ان کے، ان کی جدوجہد اور مسئلہ کشمیر سے متعلق پڑھنا شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ بعض رشتہ داروں کو اس رشتے پر اس وجہ سے اعتراض تھا کہ بھارت اور پاکستان کے تعلقات اکثر خراب رہتے ہیں، تو یہ شادی کیسے چل سکے گی۔
مشعا ل نے بتایا: ’جب اس سلسلے میں میرا ذہن بن گیا تو میں نے اپنے گھر اور خاندان کے لوگوں کو راضی کیا۔‘
ان کا خیال ہے کہ اللہ تعالی نے انہیں یٰسین ملک کے لیے چنا ہے۔
پاکستان میں مقیم مشعال ملک پیس اینڈ کلچر نامی ادارہ چلاتی ہیں۔ اس ادارے کا مقصد کشمیر میں امن کا قیام اور کشمیریوں کی تکالیف اور مشکلات کو دنیا کے سامنے لانا ہے۔