’ان تصاویرکا خیالیہ ہماری ثقافت، تاریخ اور شناخت کو دریافت کرنا ہے اور یہ جاننا ہے کہ ہماری ثقافت اور رہن سہن کے طریقوں کا دوسرے معاشروں سے کتنا تعلق اور فرق ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایسا کہنا تھا مایہ ناز آرٹسٹ اور کارٹونسٹ صابر نذر کا، جن کی پینٹنگز کی نمائش اسلام آباد میں ہفتے کو شروع ہوئی۔
صابر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا: ’میں نے اپنی تصاویر میں مغرب سے کچھ مستعار لینے کی بجائے مقامی علامتیں استعمال کرنے کو ترجیح دی، کیونکہ یہ یہاں رہنے والے ہر خاص و عام کو آسانی سے سمجھ آ جاتی ہیں۔‘
صابر کے کچھ منتخب فن پارے یہ ہیں۔
صابر نذر بتاتے ہیں ان تصویروں میں ایک تصویر ایسی بھی ہے جسے بنانے میں انہیں بارہ سال لگے( عبداللہ جان/ انڈپینڈنٹ اردو)
بعض تصاویر ایسی ہیں جنہیں بنانے میں صابر نذر کو سالوں لگ گئے(عبداللہ جان/ انڈپینڈنٹ اردو)
صابر نذر کا ایک شاہکار (عبداللہ جان/ انڈپینڈنٹ اردو)
ثقافت کے علاوہ ان کی پینٹنگز میں تاریخ بھی نظر آتی ہے(عبداللہ جان/ انڈپینڈنٹ اردو)
ان کی پینٹینگز میں برصغیر کی ثقافت اور تہذیب کی تصویر کشی کی گئی ہے (عبداللہ جان/ انڈپینڈنٹ اردو)
اچھی تصویر خرید نہ سکیں تو کیمرے میں قید کی جا سکتی ہے (عبداللہ جان/ انڈپینڈنٹ اردو)
لوگ بڑی تعداد میں صابر نذر کے شاہکار دیکھنے آئی (عبداللہ جان/ انڈپینڈنٹ اردو)
کائنات کے سارے رنگ ایک کینوس میں جیسے محو رقص ہو (عبداللہ جان/ انڈپینڈنٹ اردو)
غیر ملکی بھی صابر نذر کا کام دیکھنے نمائش میں شریک ہوئے (عبداللہ جان/ انڈپینڈنٹ اردو)