ورلڈ بینک پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر ایلانگو پاچا موتو نے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے کئی شہر فضائی آلودگی اور سموگ کے باعث شدید متاثر ہو رہے ہیں جب کہ کئی شہروں کو آبی آلودگی کا بھی سامنا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے پاکستان کے موسمی حالات، آلودگی کی صورت حال اور زرعی مسائل پر بات کی۔
ایلانگو پاچا موتو کا کہنا تھا کہ پاکستان ریور انڈس سسٹم میں موجود صاف پانی کا 94 فیصد زراعت پر صرف کرتا ہے مگر اس سے ملک کی جی ڈی پی میں صرف پانچ فیصد حصہ ہی ملتا ہے، جس میں اب تبدیلی لانے کے ضرورت ہے، جبکہ پاکستان کو زیادہ پانی والی فصلوں کی بجائے کم پانی سے اگنے والی سبزیوں اور پھلوں پر انحصار کرنا ہوگا۔
انہوں نے بتایا: ’پاکستان اپنے نہری نظام میں موجود کُل پانی کے زراعت پر صرف ہونے والے پانی میں سے 80 فیصد صرف چار فصلوں یعنی گنا، چاول، گندم اور کپاس میں استعمال کرتا ہے۔‘
ایلانگو پاچا موتو نے کہا کہ ’زراعت میں پانی کے ضیاع کی روک تھام کے لیے، محکمہ آبپاشی کی جانب سے کھیتوں کو پانی دینے کے عوض کاشت کاروں سے آبیانے کی وصولی کو بہتر کرنا پڑے گا تاکہ کاشت کار جتنا پانی استعمال کریں، اتنی رقم دیں۔‘
انہوں نے بتایا: ’ہم سندھ اور پنجاب کے بعد خیبرپختونخوا کے کاشت کاروں کے ساتھ بھی بہت جلد کام شروع کریں گے تاکہ وہ کم پانی سے بہتر کاشت کا فن سیکھ سکیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایلانگو پاچا موتو کا کہنا تھا کہ پاکستان ماحولیاتی اثرات سے متاثر ہو رہا ہے اور کئی شہر فضائی آلودگی اور سموگ کے باعث شدید متاثر ہورہے ہیں، جب کہ پاکستان کے بڑے شہر آبی آلودگی سے دوچار ہیں۔ ’یہ سب مسائل اب ہنگامی بنیادوں پر توجہ چاہتے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث خواتین اور غریب لوگ شدید متاثر ہیں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں کے کچھ معاملات مثلاً گیسوں کے اخراج میں کمی اور بگڑتے ہوئے ماحول سے موافقت پر بہتر طور پر کام کرنا شروع کردیا ہے۔ اس کے علاوہ گذشتہ ایک سال سے پاکستان میں ونڈ انرجی اور شمسی توانائی پر بھی بہتر کام ہوا ہے اور حال ہی میں حکومت پاکستان نے جھمپیر، سندھ میں نجی کمپنیوں کے ساتھ 800 میگاواٹ ماحول دوست توانائی کے منصوبوں کے معاہدے کیے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ بلین ٹری سونامی پروگرام اور درخت لگانے والے دیگر منصوبوں کی بدولت پاکستان بہت جلد گرین کور والا ہدف حاصل کرلے گا۔
’ورلڈ بینک پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے میں مدد دے رہا ہے، جن میں ماحول دوست توانائی کے منصوبوں کے علاوہ سندھ اور پنجاب میں آبپاشی کے منصوبوں اور ’کلائیمٹ سمارٹ زراعت‘ بھی مدد کررہی ہے، جس سے زراعت میں پانی کو ضائع ہونے سے روکا جاسکے گا۔ اس کے علاوہ ورلڈ بینک کراچی جیسے شہروں میں بی آر ٹی جیسے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے، جس سے انفرادی ٹرانسپورٹ کی بجائے پبلک ٹرانسپورٹ کے رجحان میں اضافے کے ساتھ خواتین کے لیے بھی سفر محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔‘