اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے شہباز شریف کی کل لندن میں کی جانے والی پریس کانفرنس کے جواب میں ان سے 18 سوال کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ گذشتہ دس سال کے دوران شہباز شریف کے خاندان کے اثاثوں میں ہوش ربا اضافہ ہوا۔ شہباز شریف کے اثاثوں میں 70 فی صد جب کہ سلیمان شہباز کے اثاثوں میں 8 ہزار گنا اضافہ ہوا۔ ‘
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’ ٹیلیگرافک ٹرانسفرز کی بنیاد پر نئی کمپنیاں بنائی گئیں۔ ٹی ٹیز کی رقم سے32،33 کمپنیاں بنائی گئیں،جن سےکاروبارکے ایمپائرکھڑے کیے گئے۔ یہ کاروبار 200 سے زیادہ ٹی ٹیز کی رقم سے شروع کیا گیا۔ دو کیش بوائز حکومت کے زیر حراست ہیں جنھوں نے ساری تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے دو ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کی۔‘
شہزاد اکبر کے مطابق اس کیس ملوث منظور پاپڑ والا اور دوسرے لوگ سامنے آ چکے ہیں۔ سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سلمان شہباز بھگوڑا ہے، ان کا داماد اشتہاری ہے۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ’کرپشن والوں کا نیٹ ورک بہت تیز ہے۔ ان لوگوں نے کمپنیوں سے متعلق جعلی کاغذات پیش کیے۔ ڈیلی میل کے خلاف شہبازشریف نے مقدمہ تو درکنار ایک بھی جواب نہیں دیا۔ شہباز شریف نے بڑے دعوے کیے کہ ڈیلی میل کے خلاف عدالت جائیں گے لیکن اس معاملے پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ اس مقدمے کے دعوے پر شہزاد اکبر نے شہباز شریف کو پیشکش کی کہ حکومت ان کی مدد کرنے کو تیار ہے اگر وہ ملک کی عزت بحال کرنے کے لیے ڈیلی میل پرکیس کرنے کے لیے تیار ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ شہباز شریف کے دور میں جی این سی نامی کمپنی قائم کی گئی۔ جی این سی کمپنی کے تین ملازمین تھے جن میں سے ایک مہر نثار گل سی ایم ہاؤس میں ڈائریکٹر پولیٹیکل افیئرز تھا۔ نثار گل نیب کی حراست میں ہے جس نے اعتراف کیا کہ یہ کاغذی کمپنی ہے۔ ثابت ہو گیا کہ اس نیٹ ورک کا کنٹرول روم سی ایم ہاؤس پنجاب تھا۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں مختلف کمپنیوں کی کارستانیاں سناؤں گا۔ کاغذی کمپنیوں سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ سب کچھ ڈکلیئرڈ ہے۔ انہوں نے نیب سے درخواست کی کہ ان کیسوں کو فوری طور پر اوپن کیا جائے۔
انہی کمپنیوں کے حوالے سے انہوں نے شہباز شریف سے 18 سوال بھی پوچھے۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سے تصفیے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے کبھی باہر سے قانونی کارروائی کے بعد پیسے واپس نہیں آئے۔ یہ مقدمے کے بغیر سیٹلمنٹ ہوئی ہے۔ پیسے واپس آگئے ہیں، ہمارا مقصد پورا ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاونڈ واپس آچکے ہیں۔ آنے والے وقتوں میں مزید پیسے آئیں گے۔ ایگریمنٹ کی وجہ سے پابند ہیں کہ مزید تفصیلات سامنے نہیں لا سکتے۔ پاکستان نے ڈیل آف کنفیڈیشنلٹی سائن کی ہے۔ جب باہر کی حکومت معاملے کا حصہ ہو تو ان کے قوانین کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے۔
انہوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پیسہ واپس کر دیں، ہمیں کسی کو جیل میں رکھنے کا شوق نہیں ہے۔