امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایرانی حکومت کے اقدامات سے خطے میں عدم استحکام ہو رہا ہے اور واشنگٹن خطے میں اپنے مفادات، شہریوں ، تنصیبات اور شراکت داروں کی حفاظت سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
مائیک پومپیو نے جمعے کو ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد انہوں نے جنرل باجوہ سے امریکہ کی ’دفاعی کارروائی‘ پر تبادلہ خیال کیا۔
#Pakistan's Chief of Staff General Bajwa and I spoke today about U.S. defensive action to kill Qassem Soleimani. The #Iran regime’s actions in the region are destabilizing and our resolve in protecting American interests, personnel, facilities, and partners will not waver.
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) January 3, 2020
پاکستان فوج کی طرف سے جاری شدہ بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کی جانب سے فون کال موصول ہوئی۔
دوران گفتگو علاقائی صورت حال بشمول مشرق وسطی میں حالیہ کشیدگی اور ممکنہ اثرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بیان کے مطابق آرمی چیف نے تمام فریقین کے درمیان ہر درجہ تحمل اور تعمیری بات چیت کی ضرورت پر زور دیا۔
COAS received telephone call from US Secretary of State Mike Pompeo. Regional situation including possible implications of recent escalation in Middle East was discussed. (1of2).
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) January 3, 2020
COAS emphasised need for maximum restraint and constructive engagement by all concerned to de-escalate the situation in broader interest of peace and stability. COAS also reiterated the need for maintaining focus on success of Afghan Peace Process.(2of2).
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) January 3, 2020
پومپیو نے امریکی چینل فوکس نیوز سے گفتگو میں کہا ’میں امید کرتا ہوں کہ ایرانی قیادت نے امریکی عزم کو دیکھ لیا ہو گا اور ان کا فیصلہ کشیدگی کم کرنے کا ہو گا۔‘
’اگر ایران کشیدگی کم نہیں کرتا تو صدر ٹرمپ اور پوری امریکی حکومت مناسب جواب دینے کے لیے تیار ہے۔‘
واشنگٹن میں موجود پاکستان اور افغانستان امور کے تجزیہ کار مائیکل کگلمین نے پومپیو کی ٹویٹ کے بعد لکھا کہ ’یہ دلچسپ ہے کہ پومپیو نے اتنی جلدی (جنرل باجوہ) کو فون کر لیا۔‘
Interesting he had this call so soon. Is Islamabad preparing to go all-in with the anti-Iran (eg US/KSA-led) camp? If so, the US-Pakistan relationship may get a bit of a boost from this big mess. But I’d be very curious to hear Bajwa’s side of the convo. Big risks for Pak here. https://t.co/aCwvXlTM3B
— Michael Kugelman (@MichaelKugelman) January 3, 2020
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا اسلام آباد ایران مخالف کیمپ میں جانے کے لیے پورے طریقے سے تیار ہے؟ اگر ہے، تو اس سے پاکستان امریکہ تعلقات کو اس بڑے مسئلے سے بڑا فائدہ ملے گا۔ مائیکل کگلمین نے مزید کہا کہ وہ سننا چاہیں گے کہ جنرل باجوہ نے کیا بات کی۔ انہوں نے مزید لکھا کہ اس سب سے پاکستان کے لیے ’بڑا رسک‘ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قبل ازیں پاکستانی دفتر خارجہ مشرق وسطی ٰمیں حالیہ واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ ریاستی سالمیت اور سرحدی خود مختاری کی پاسداری اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی حصہ ہے۔
دفتر خارجہ نے یک طرفہ کارروائی اور طاقت کے استعمال سے گریز کرنے پر زور دیتے ہوئے تمام فریقین کو سفارتی سطح پر مسائل حل کرنے کی ترغیب دی تھی۔