صوبہ خیبر پختونخوا کی تاریخ میں پہلی بار مقامی شعرا کے مل بیٹھنے کے لیے ضلع مردان میں ایک مرکز قائم کیا گیا ہے جہاں آج کل شعرا کی بھیڑ لگی ہوئی ہے۔
مردان ٹی ہاؤس کے نام سے اس مرکز کا افتتاح نو جنوری، 2020 کو چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر کاظم نیاز نے مردان سپورٹس کمپلکس میں کیا۔
ٹی ہاؤس کے انچارج اور یوتھ آفیسر عثمان خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ نے صوبائی حکومت کی ہدایت پر پہلی بار شعرا کے لیے مل بیٹھنے کی جگہ مہیا کی ہے۔
ٹی ہاؤس میں شعرا کے بیٹھنے کے لیے ایک ہال اور مطالعہ کے لیے ایک لائبریری موجود ہے جبکہ یہاں ایک باورچی خانہ بھی بنایا گیا ہے تاکہ شعرا کے لیے چائے کا انتظام کیا جا سکے۔
عثمان خان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شعرا کی حوصلہ افزائی کے لیے ایسے شاعر جو اپنا کام شائع کرنا چاہتے ہوں لیکن کر نہیں سکتے، ان کے لیے 20 لاکھ روپے کا فنڈ بھی مختص کیا گیا ہے تاکہ ان کو اپنی کتابیں شائع کرنے میں مدد مل سکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مردان ٹی ہاؤس میں آئے ایک پشتو شاعر اکبر ہوتی نے اسے ایک تاریخی کارنامہ قرار دیتے ہوئے کہا: ’میرا ذاتی خیال ہے کہ یہ خیبرپختونخوا کی تاریخ میں پہلا ایسا قدم ہے کہ شعرا کے لیے ایک پلیٹ فارم بنا ہو جہاں وہ مل بیٹھ کر تبادلہ خیال کریں، ادبی موضوعات پر یا زندگی کے دوسرے موضوعات پر بحث کریں گے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ مرکز میں لائبریری کا ہونا بھی اہم ہے کیونکہ اس سے شعرا کو تحقیق اور تخلیق میں مدد ملے گی۔
’یہ ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کا ایک احسن قدم ہے۔ ہم شعرا اس کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ہماری کوشش ہوگی کہ اسے کامیاب کرائیں، روزانہ یہاں آکر مل بیٹھیں اور اپنا غم اور درد شیئر کر کے شعر اور نثر کی زبان میں اپنے ادب اور زبان کی ترقی اور ترویج میں کردار ادا کریں۔‘
اکبرہوتی نے کہا کہ اس سے پہلے سرکاری سطح پر شعرا کے بیٹھنے کی کوئی جگہ نہیں تھی، مردان سے تعلق رکھنے والے صوبے کےسابق گورنر فضل حق نے ثقافتی سرگرمیوں کے لیےٹاؤن ہال بنایا تھا لیکن اب وہ صرف ضلعی اسمبلی کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
مردان میں شاعروں کی تعداد کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ اس کا مکمل ڈیٹا تو موجود نہیں لیکن تقریباً تین سوسے چارسو شعرا ہوں گے جو پشتوزبان کے لیے گراں قدرخدمات سرانجام دیتے ہیں۔
’ہم اس کو ادبی ٹولنہ یا ادبی جرگہ کہتے ہیں اور اس کا اجلاس ہم ذاتی سطح پر منعقد کرتے تھے لیکن سرکاری سطح پر یہ پہلا پلیٹ فارم ہے جسے ہم سراہتے ہیں۔‘
مقامی شاعر اور ادبی دوستانو معرکہ مردان کے جنرل سیکریٹری مہراندیش نے اندپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہماری بہت خواہش تھی کہ ایسا کوئی مرکز ہو، کیونکہ جب بھی ہم اپنے شاعر دوستوں کو اکھٹا کرتے تھے تو کسی کے حجرے یا بیٹھک میں بٹھا دیتے تھے، لیکن اس سے پہلے حجرے کے مالک کو درخواست کرنا ہوتی تھی کہ ہمارے کچھ شاعر دوست آ رہے ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ مردان ٹی ہاؤس کا قیام بہت اچھی بات ہے کیونکہ اکثر شاعر نہایت غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور اب ان کے لیے ایک جگہ جمع ہونا ممکن ہو گیا ہے۔
مہراندیش نے بتایا کہ نثرمیں افسانے، تکل، خاکہ یا چاربیت ایسے اسناد ہیں جن پر شعرا کو اکھٹے بیٹھ کر بات کرنا ہوتی ہے لہٰذا اب وہ شعرا یہاں آئیں گے اور ایک دوسرے کے ساتھ باتیں شیئرکریں گے۔