کرکٹ آسٹریلیا انگریزی نہ بولنے والوں کے لیے تضحیک آمیز زبان استعمال کرنے کے بعد اپنے انڈر 19 کھلاڑیوں پر پابندی سمیت دوسری ثقافتوں سے متعلق آگاہی پروگرام چلانے پر غور کر رہی ہے۔
کرکٹ آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ میں جاری ورلڈ کپ کے دوران پیش آنے والے ایک واقعے پر ’انتہائی مایوسی‘ کا اظہار کرتے ہوئے اسے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو رپورٹ کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو بھارت کے خلاف میچ سے قبل بلے باز جیک فریزر مک گرک نے اپنی انسٹا گرام پوسٹ میں لکھا تھا: ’کواٹر فائنل، ہم آرہے ہیں۔‘
ان کی پوسٹ کے نیچے اولیور ڈیویس اور لیام سکاٹ سمیت متعدد ٹیم پلیئرز نے انگریزی نہ بول پانے والوں کے انداز میں تبصرے پوسٹ کیے۔
کرکٹ آسٹریلیا کے شعبہ انٹیگریٹی اور سکیورٹی کے سربراہ سین کیرول کا کہنا ہے کہ ایسی ’نامباسب زبان‘ کسی صورت قبول نہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انھوں نے جمعرات کو رات گئے ایک بیان جاری کیا جس کے مطابق پوسٹ پر تبصروں میں بعض موقعوں پر اس انداز میں بات کی گئی جس سے انگریزی نہ بولنے والوں کی تضحیک کا پہلو نکلتا ہے۔
سین کیرول کے مطابق: ’میں نے کھلاڑیوں سے بات کی ہے اور انھیں صاف صاف بتا دیا ہے کہ ایسی زبان آسٹریلین کرکٹرز سے وابستہ توقعات کے منافی ہے اور اس کی معاشرے میں گنجائش نہیں ۔‘
انھوں نے بیان میں مزید لکھا کہ کھلاڑیوں نے تضحیک آمیز زبان پر معافی مانگتے ہوئے پوسٹس ڈیلیٹ کر دی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر پابندیوں سمیت دیگر ثقافتوں سے متعلق آگاہی پروگرام شروع کرنا بھی زیر غور ہے۔
17 جنوری کو شروع ہونے والا ورلڈ کپ نو فروری تک جاری رہے گا اور آسٹریلیا نے اب تک اپنے تینوں میچ جیتے ہوئے ہیں۔