پاکستان کے خلاف بھارتی فضائی جارحیت اور جواب میں پاکستانی فضائیہ کی جانب سے بھارتی طیارے گرائے جانے کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر وزیراعظم ہاؤس میں خصوصی تقریب کی گئی جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیراعظم عمران خان بھی شریک تھے۔
تقریب سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 26 فروری 2019 کو بھارت نے جارحیت کی جس کے ردعمل میں 27 فروری کو پاکستان نے بھارت کی جارحیت کا مؤثر جواب دیا۔ ہم نے پہلے ہی پیغام دیا تھا کہ بھارت کسی قسم کی جارحیت کا نہ سوچے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں بابری مسجد کو مسمار کیا گیا جب کہ پاکستان نے کرتارپور راہداری بنائی ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لیے تعاون کرتا رہا ہے اور 29 فروری کو دوحہ میں افغان امن معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے سوال کیا کہ کس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی مذاکرات کا عمل معطل کیا؟ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بھی کہ چکے ہیں کہ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن کی خواہش رکھتا ہے، بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 5 اگست 2019 کے اقدامات غیرقانونی ہیں۔ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوج تعینات کی گئی ہے جبکہ لوگوں کو محصور کر دیا گیا ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں آزادی کی جدوجہد کو دبانے میں ناکام ہے اور ناکام ہوتا رہے گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں پلوامہ حملے کے بعد بھارتی جارحیت کا خدشہ تھا کیونکہ ہم انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر اس حوالے سے آگاہ تھے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان نے جو کوئی اقدام کیے وہ انتہائی میچور اور سوچے سمجھے تھے۔
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہماری افواج نے ہر محاذ پر انتہائی محدود اور ذمہ دارانہ ردعمل کا اظہار کیا‘
ان کے مطابق ’بھارت کے میڈیا کے مقابلے میں پاکستان کے میڈیا نے انتہائی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے افراتفری کے جواب میں تحمل کا مظاہرہ کیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’بھارتی جارحیت کے بعد کئی بار بھرپور جواب دے سکتے تھے لیکن ہم نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی پائلٹ کو نئی دہلی کے حوالے کیا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’اکستان نے بھارتی آبدوز کو لاک ڈاؤن کرلیا تھا لیکن کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو۔‘
وزیر اعظم عمران خان کے مطابق بھارت نے جو نسل پرستی اور فسطائیت پر مبنی نظریہ اپنایا ہے اس راستے سے واپسی بہت مشکل ہے۔ بھارتی حکومت نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے ذریعے شدت پسند جماعت آر ایس ایس کا نظریہ اپنایا ہے اور اب بھارت میں فسادات کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'انتہاپسندی اور قومیت پسندی کی بنیاد پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بھارتی اقلیتوں پر ظلم ڈھا رہی ہے اور اگر بی جے پی نے ان اقدامات سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کی تو یہ ہی انتہا پسندی اور قومیت پسندی انہیں پیچھے ہٹنے کی اجازت نہیں دے گی۔‘
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو ایسے اقدامات کرنے سے روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی کئی قراردادوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی اقدامات سے خطے کا امن و استحکام خطرے میں پڑ چکا ہے۔ وقت آچکا ہے کہ دنیا بھارتی اقدامات کا نوٹس لے۔
تقریب میں پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک تھے جب کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر وزرا بھی تقریب میں موجود تھے۔
واضح رہے کہ 14 فروری 2019 کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 44 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا جسے پاکستان نے مسترد کردیا تھا۔