برطانیہ کے محکمہ صحت و سماجی بہبود نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں 273 لوگوں کے جسم میں کرونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے۔ وائرس سے متاثرہ افراد میں ایک ہی بار 64 کا اضافہ ہوا جو اب تک کا سب سے زیادہ اضافہ ہے۔ ہفتے کو مریضوں کی تعداد 209 تھی۔
برطانیہ کی ڈیزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی کے متوقع اجلاس میں متعلقہ وزرا کل شرکت کریں گے اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی احتیاطی تدابیر اور منصوبہ بندی کی جائے گی۔ یہ اس بات کا اعتراف ہے کہ اب وائرس کو پھیلنے سے روکنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
ایسے ہنگامی قوانین بنائے جا رہے ہیں جن کے تحت عدالتوں کو اجازت دی جائے گی کہ وہ وبائی مرض کے دوران فی الواقع طور مقدمات کی سماعت کریں۔ اس کے علاوہ صحت اور سماجی بہبود کے 30 لاکھ رضاکاروں کی ملازمت کو نئے تحفظ دینے کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے۔
کرونا وائرس 90 سے زیادہ ملکوں میں پھیل چکا ہے۔ وائرس سے متاثر ہو کر 3400 لوگ ہلاک ہو چکے اور دنیا بھر میں ایک لاکھ لوگ متاثر ہیں۔
کرونا وائرس کے کیسوں میں بڑا اضافہ دیکھنے کے بعد اٹلی کی حکومت نے ملک کے لومبارڈی کے پورے علاقے میں قرنطینہ (آئیسولیشن) کی پابندی لگا دی تاکہ وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔
اٹلی میں کرونا وائرس کے نئے کیسوں میں روزانہ کی بنیاد پر سب سے بڑا اضافہ ہوا ہے۔ 5883 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔ گذشتہ روز یہ تعداد 4536 تھی۔
اٹلی میں جن علاقوں کو بند کیا گیا ہے ان میں میلان اور وینس شامل ہیں۔ یہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کسی یورپی ملک کی طرف سے اٹھایا جانے والا اب تک کا سب سے سخت قدم ہے۔ خیال ہے کہ لاک ڈاؤن سے ایک کروڑ 60 لاکھ کے لگ بھگ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
اٹلی کی حکومت کی جانب سے شائع ہونے والے حکم نامے کے تحت شہریوں کے لومبارڈی کے علاقے سے نکلنے یا وہاں داخل ہونے پر پابندی ہو گی جب کہ اس طرح کی پابندیوں کا دائرہ طے شدہ’ریڈ زونوں‘تک بڑھا گیا ہے جن میں وینس، پرما اور موڈینا شامل ہیں۔
اٹلی میں ڈاکٹروں یورپ بھر میں ہسپتالوں کے نظام کو سخت انتباہ جاری کیا ہے جس میں انہیں کہا گیا ہے کہ وہ اُس وائرس سے نمٹنے کے لیے’تیار ہوجائیں۔‘جس نے انتہائی نگہداشت کے یونٹوں پر قبضہ جما لیا ہے اور وہاں موجود 10 فیصد وہ لوگ ہیں جو وائرس سے متاثرہ ہیں اور انہیں انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہے۔
© The Independent