کشمیر میں عوامی مقامات، اداروں کے نام بدلے جانے لگے

شیر کشمیر انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر کا نام بدلنے کے بعد وادی میں خدشات پیدا ہوئے ہیں کہ بی جے پی  سابق وزیراعظم شیخ عبداللہ سے منسوب سبھی مقامات اور اداروں کے نام اپنے آنجہانی لیڈران کے نام سے بدل دے گی۔

واضح رہے کہ بی جے پی حکومت نے گذشتہ برس 5 اگست کو جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے ساتھ ہی یہاں انتظامیہ کی باگ ڈور ایسے افسروں کو سونپ دی جو براہ راست بھارتی وزارت داخلہ کے احکامات پر کام کرتے ہیں۔ (اے ایف پی)

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انتظامیہ نے عوامی مقامات اور سرکاری اداروں کے نام تبدیل کرنا شروع کر دیے ہیں۔

اتوار کو نیشنل کانفرنس کے بانی اور کشمیر کے سابق آنجہانی وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ سے منسوب ’شیر کشمیر انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر‘ کا نام بدل کر ’کشمیر انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر‘ رکھ دیا گیا۔ اس سے محض ایک ہفتہ قبل جموں کے تاریخی سٹی چوک کا نام بدل کر ’بھارت ماتا چوک‘ رکھا گیا جس پر وہاں رہنے والے ہندوؤں نے بھی ناراضگی ظاہر کی اور اس کارروائی کو غیر ضروری قرار دیا۔

دارالحکومت سری نگر میں عالمی شہرت یافتہ ڈل جھیل کے کناروں پر واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر کا نام بدلنے کے بعد وادی کشمیر میں خدشات پیدا ہوئے ہیں کہ نئی دہلی میں برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سری نگر میں شیخ عبداللہ سے منسوب سبھی مقامات اور اداروں جیسے شیر کشمیر پارک، شیر کشمیر کرکٹ سٹیڈیم، شیر کشمیر زرعی یونیورسٹی، شیر کشمیر میڈیکل انسٹی ٹیوٹ اور عبداللہ برج کے نام اپنے آنجہانی لیڈران کے نام سے بدل دے گی۔

مرحوم شیخ عبداللہ کے فرزند ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بی جے پی نام بدلنے کی کارروائی کشمیری عوام کو ذہنی عذاب میں مبتلا کرنے کے لیے کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’جن لوگوں نے یہ ادارے قائم کیے ہیں ان کے ہی نام بدل دیے جارہے ہیں۔ یہ کشمیری قوم سے انتقام لینا چاہتے ہیں۔ ان کو ذہنی عذاب میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں۔ وہ یہاں کے ہر ایک شہری کو زیر کرنا چاہتے ہیں۔ ایسی مذموم حرکتوں سے تاریخ نہیں بدلے گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری مصطفیٰ کمال نے کہا: ’بی جے پی جمہوری جماعت ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ ان کے نشانے پر جموں وکشمیر خاص طور پر یہاں کے مسلمان بہت پہلے سے تھے۔ اب بھارت کے مسلمانوں پر حملے ہورہے ہیں جس پر دنیا بھر میں ناراضگی ہے۔ بھارت کا امن اس وقت داؤ پر لگا ہوا ہے۔‘

محبوس سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ گذشتہ سات ماہ کے دوران جموں وکشمیر کی معیشت ختم ہوچکی ہے۔ کشمیر کو برے حالات سے باہر نکالنے کے لیے مالی امداد کا اعلان کرنے کے بجائے بی جے پی حکومت سڑکوں اور اداروں کا نام بدل رہی ہے۔

انہوں نے کہا: ’نام بدلنے سے آپ کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ شیخ عبداللہ وہ شخص تھے جن کی حمایت سے ہی جموں وکشمیر کا بھارت سے الحاق ہوا تھا۔ عوامی مقامات اور اداروں کا نام بدلنا چیزوں سے توجہ ہٹانے کا حربہ ہے۔ ان کو معیشت سنبھالنی آتی نہیں ہے۔ بینک دیوالہ پن کا شکار ہورہے ہیں۔ ٹیلی کام سیکٹر آخری سانسیں لے رہا ہے۔ عورتیں محفوظ نہیں ہیں۔‘

کشمیر یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بی جے پی کشمیر میں مسلم ناموں سے منسوب عوامی مقامات اور اداروں کے نام تبدیل کر کے یہاں بھی فرقہ وارانہ کھیل کھیلنا چاہتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا: ’ہم کشمیری بی جے پی کے مذموم ارادوں سے بخوبی واقف ہیں۔ اگر یہ خطہ مسلم اکثریت والا نہیں ہوتا تو یہاں کی خصوصی حیثیت ختم نہیں کی جاتی۔ اگر ہم کشمیری فرقہ پرست ہوتے تو رام باغ، کرن نگر، جواہر نگر، اوم پورہ جیسی جگہوں کے نام کب کے بدل چکے ہوتے۔‘

واضح رہے کہ بی جے پی حکومت نے گذشتہ برس پانچ اگست کو جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے ساتھ ہی یہاں انتظامیہ کی باگ ڈور ایسے افسروں کو سونپ دی جو براہ راست بھارتی وزارت داخلہ کے احکامات پر کام کرتے ہیں۔

کشمیر کے تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی ہنوز بند ہیں جنہیں گذشتہ ماہ پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کرتے ہوئے نظربند کیا گیا۔

سیاسی سرگرمیوں کی معطلی کے بیچ اتوار کو ایک سابق وزیر سید محمد الطاف بخاری نے ’جموں کشمیر اپنی پارٹی‘ نامی جماعت لانچ کی جس کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ وہ بی جے پی کی ’بی ٹیم‘ کے طور پر کام کرے گی۔

سری نگر میں انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر کے نام سے ’شیر کشمیر‘ حذف کرنے سے قبل کشمیر کی انتظامیہ نے گذشتہ برس مرحوم شیخ عبداللہ کے جنم دن یعنی پانچ دسمبر کی چھٹی سالانہ کلینڈر سے نکال دی اور امسال بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر بہادری کے لیے دیے جانے والے ’شیر کشمیر پولیس میڈل‘ سے بھی شیر کشمیر نکال دیا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا