کرونا (کورونا) وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد سے ہر ملک اپنے ڈاکٹروں اور نرسوں کو قومی ہیروز قرار دے رہا ہے۔ پاکستان بھی ان سے الگ نہیں، لیکن پاکستان کے ایک ڈاکٹر ایسے بھی ہیں جن کے کام کو امریکہ نے سراہا ہے۔
یہ ڈاکٹر گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر زعیم ضیا ہیں، جو اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر زعیم ضیا نے ملتان کے نشتر میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا اور بعدازاں 2011 میں امریکہ کی طرف سے ترقی پذیر ملکوں کے قابل طلبہ کو ملنے والا فل برائٹ سکالر شپ جیت کر یونیورسٹی آف اوکلوہاما سے صحت عامہ میں ماسٹرز کیا۔
کرونا وائرس کی وبا کے ان دنوں میں پاکستان میں ان کی خدمات دیکھتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ڈاکٹر زعیم کو سراہا۔
مائیک پومپیو نے اپنی ٹویٹ میں لکھا: ’ہمارے فل برائٹ پروگرام کے سابق طلبہ دنیا بھر میں زبردست کام کر رہے ہیں۔ شکریہ ڈاکٹر ضیا جو کچھ آپ پاکستان کے لیے کر رہے ہیں۔‘
Our @FulbrightPrgrm alumni are doing great things around the world. Thank you Dr. Zia for all you are doing for #Pakistan. https://t.co/dDwMViNmMX
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) March 27, 2020
پاکستانی ڈاکٹر کی مثال دیتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کی ٹویٹ صرف ان ڈاکٹروں کی معترف ہے جنہوں نے امریکہ جا کر اضافی سند حاصل کی۔
انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ گفتگو میں ڈاکٹر زعیم ضیا فل برائٹ پروگرام کے شکر گزار تھے کہ جس نے ’انہیں اس قابل بنایا کہ وہ ایک ایسے وقت میں کام کریں جب قوم کو ضرورت ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
البتہ انہوں نے زور دیا کہ اسلام آباد میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کی کوششوں میں واحد وہی نہیں بلکہ ان کی ٹیم، پولیس اور انتظامیہ کا کردار بھی قابلِ ستائش ہے جو خطرناک وائرس کے خلاف جنگ کے ہر اول دستے میں شریک ہیں۔
ان کے بقول: ’بہت عاجزانہ سا احساس ہوا جب سیکرٹری پومپیو کی ٹویٹ کا پتہ چلا۔ پاکستان کے لیے یہ بہت بڑا چیلنج ہے۔ انتظامیہ اور وزارتوں کے بھرپور تعاون کے ساتھ ہم اس کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے اپنے ساتھی ڈاکٹروں، نرسوں اور شعبۂ صحت سے منسلک پیشہ ور افراد کو خراج تحسین پیش کیا جنہیں ڈاکٹر زعیم کے مطابق ہمیشہ سے کٹھن حالات کا سامنا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کرونا وائرس کی وبا کا چیلنج کوئی نیا نہیں ہے۔ ایسے چیلنجز ڈاکٹروں کے لیے بہت پہلے سے ہیں۔ جب ڈاکٹر میڈیکل کالج میں جاتے ہیں، ہاؤس جاب کرتے ہیں، محدود وسائل کے باوجود اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں اور اب کرونا جیسے انتہائی تیزی سے پھیلنے والے وائرس کے خلاف بھی محدود وسائل میں کام کر رہے ہیں۔‘