نوشہرہ کے قاضی میڈیکل کمپلیکس میں آج کرونا (کورونا) وائرس سے ہلاک ہونے والی خاتون کا علاج کرنے والے عملے نے الزام عائد کیا ہے کہ مریضہ میں وائرس کی شدید علامات کو دیکھتے ہوئے انہیں آئسولیشن وارڈ میں منتقل کرنے کی متعدد درخواستوں کے باوجود ہسپتال انتظامیہ نے انہیں میڈیکل وارڈ میں رکھا، جس نے ڈاکٹروں اور عملے کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
قاضی میڈیکل کمپلیکس میں کام کرنے والے ایک ڈاکٹر (جنہوں نے مذکورہ خاتون کا معائنہ بھی کیا تھا) نے انڈپینڈنٹ اردو کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تین دن پہلے مریضہ کو جب ہسپتال لایا گیا اور ان کو چیک کیا گیا تو ان میں کرونا کی شدید علامات تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایمرجنسی میں موجود عملے نے اور بعد میں وارڈ کے ڈاکٹروں نے ہسپتال کے ڈائریکٹر سے درخواست کی تھی کہ خاتون کو آئسولیشن وارڈ میں رکھا جائے کیونکہ ان میں کرونا وائرس کی علامات ہیں اور ان سے پورا عملہ متاثر ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر کے مطابق ہسپتال انتظامیہ نے موقف اختیار کیا کہ 'یہ کرونا کیس نہیں ہے بلکہ انہیں نمونیا ہے اور ہم انہیں آئسولیشن وارڈ میں شفٹ نہیں کر سکتے۔'
انہوں نے بتایا: 'خاتون کو میڈیکل وارڈ میں دوسرے مریضوں کے ساتھ تین دن تک رکھا گیا تھا اور وارڈ کے عملے نے تین شفٹس میں ان کا معائنہ کیا۔'
اسی وارڈ کے ایک اور ڈاکٹر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہسپتال انتظامیہ نے انہیں کرونا سے بچاؤ کی حفاظتی کٹس بھی نہیں دی ہیں۔ 'جب ہم نے اتنظامیہ سے درخواست کی کہ یہ مریضہ کرونا وائرس کی علامات رکھتی ہیں اور بغیر حفاظتی کٹس سے ہم متاثر ہو سکتے ہیں تو ہمیں یہ کہہ کر ٹال دیا گیا کہ ہم نے بھی ماسک خود خریدا ہے اور گھر جا کر ڈیٹول سے ہاتھ دھوتے ہیں، آپ لوگ بھی اپنے لیے خود خریدیں۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مذکورہ ڈاکٹر نے بتایا کہ مریضہ کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ منگل کے دن مثبت یا تو اس کے بعد ہسپتال انتظامیہ نے انہیں آئسولیشن وارڈ میں شفٹ کرنے کا سوچا لیکن آج صبح وہ انتقال کر گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہسپتال انتظامیہ کے 'غیر سنجیدہ رویے' کی وجہ سے تین شفٹس میں مریضہ کو دیکھنے والے سات ڈاکٹرز، تین نرسیں اور دو کلاس فور ملازمین اس وارڈ میں گئے جبکہ اسی وارڈ میں دیگر مریض بھی موجود تھے اور اب انہیں بھی کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروانا پڑے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ہسپتال انتظامیہ کی 'غفلت' کی وجہ سے اتنا سنگین مسئلہ پیدا کیا گیا جب کہ مریضہ کو آئسولیشن وارڈ میں شفٹ کرنے میں کوئی بھی مسئلہ نہیں تھا۔
ہسپتال کی نائٹ شفٹ میں کام کرنے والے ایک تیسرے ڈاکٹر نے بھی نام نہ بتانے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 'خاتون کو منگل کی رات آٹھ بجے تک میڈیکل وارڈ میں رکھا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مریضہ کی ذاتی فائل میں ڈاکٹروں کی لکھی گئی دوائیاں اور دیگر تفصیلات درج ہیں جو بطور ثبوت دیکھی جا سکتی ہیں۔
اس حوالے سے نوشہرہ کے ضلعی صحت آفیسر ڈاکٹر ابوذر سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ 'اگر مریضہ کو آئسولیشن میں نہیں رکھا گیا تھا تو یہ میرا مسئلہ نہیں بلکہ آپ ہسپتال والوں سے پوچھیں۔'
یاد رہے کہ ڈاکٹر ابوذر ضلع نوشہرہ میں کرونا فوکل پرسن بھی مقرر کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ محمد زاہد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ خاتون 30 مارچ کو ہسپتال آئی تھیں اور اسی دن ان کے نمونے لیے گئے تھے اور انہیں آئسولیشن وارڈ میں رکھا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ 'ایسی کوئی بھی بات نہیں ہے کہ خاتون آئسولیشن وارڈ میں نہیں تھیں۔ ہسپتال عملہ اگر کچھ شکایت کر رہا ہے تو اس بارے میں، میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔'
تاہم دوسری جانب اسی ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد عارف نے آج صبح نوشہرہ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ خاتون چھ دن سے ہسپتال کے میڈیکل وارڈ میں داخل تھیں اور یہ کرونا کی مشتبہ مریض تھیں۔ ان کے نمونے لیے گئے تھے اور منگل کو ان کا رزلٹ مثبت آیا تھا۔