کرونا (کورونا) وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ایران سے بذریعہ تفتان بارڈر آنے والے زائرین کو پنجاب میں ڈیرہ غازی خان اور ملتان کے قرنطینہ مرکز میں رکھا گیا تھا، تاہم ملتان میں موجود زائرین نے سماجی دوری کے اصول پر کچھ زیادہ عمل نہیں کیا۔
ملتان میں ان افراد کی تعداد 1260 تھی، جن کے ٹیسٹس کے بعد 91 زائرین میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جن میں تفتان بارڈر سے بسوں کو لانے والے بعض ڈرائیور بھی شامل تھے۔
جن بیشتر زائرین کے ٹیسٹ منفی آئے تھے ان کو احتیاطاً 14 روز کے لیے ملتان میں لیبر کمپلیکس میں قائم قرنطینہ مرکز میں رکھا گیا تھا، جہاں زائرین کبڈی، لڈو اور دیگر کھیلوں کے ذریعے ٹائم پاس کرتے رہے اور سماجی دوری کے اصول کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔
گذشتہ روز جب انتظامیہ کو قرنطینہ میں رہنے والوں کے کبڈی کھیلنے کی وائرل ہونے والی ویڈیو کے بارے میں علم ہوا تو انہوں نے 14 روز مکمل ہوجانے پر ان زائرین کو واپس بھجوانے کا فیصلہ موخر کردیا۔
تاہم زائرین نے احتجاج کرتے ہوئے واپس بھجوانے کا مطالبہ کیا، جس پر انتظامیہ نے انہیں آج بروز ہفتہ واپس مختلف علاقوں میں روانہ کردیا ہے جبکہ کرونا وائرس کا شکار 91 زائرین کو روک لیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترجمان ضلعی حکومت اصغر خان کے مطابق: 'زائرین کے دوبارہ ٹیسٹ کیے گئے ہیں، جن کی رپورٹس موصول نہیں ہوئیں تاہم ان 1160 زائرین کو واپس بھجوایا جا رہا ہے اور جب ان کے ٹیسٹس کی رپورٹس موصول ہوں گی تو جن میں کرونا وائرس کی علامت ثابت ہوئیں انہیں گھروں سے بلا کر ان کے علاقوں میں قائم آئیسولیشن وارڈز منتقل کردیا جائے گا۔'
اصغر خان نے مزید کہا کہ 'زائرین کے کبڈی کھیلنے کی ویڈیو جمعرات کی شام کی ہے اور وہ گھروں کو واپس جانے کی خوشی میں کبڈی کھیل رہے تھے۔'
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں اس کی اجازت تھی کیونکہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سماجی دوری کے اصول پر زور دیا جارہا ہے؟ تو اصغر خان نے جواب دیا کہ 'جب انتظامیہ کو اطلاع ملی تو انہیں روک دیا گیا تھا۔'
ملتان سے روانہ کیے گئے اس پہلے قافلے میں اٹک، راولپنڈی، اسلام آباد اور گلگت بلتستان کے زائرین شامل ہیں، جن میں بچے، خواتین، نوجوان اور بزرگ بھی شامل ہیں۔