اس بات کا جائزہ لینے کے بعد کہ عمر اکمل نے اینٹی کرپشن ٹریبونل کے سامنے سماعت کی درخواست نہیں کی، پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کا معاملہ ڈسپلنری پینل کے چیئرمین کے سپرد کر دیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک بیان کے مطابق ڈسپلنری پینل کے چیئرمین لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج، جسٹس ریٹائرڈ فضلِ میراں چوہان ہیں۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ اس نے یہ فیصلہ عمر اکمل کے جواب کے تمام مندرجات کا جائزہ لینے کے بعد کیا ہے، جس میں پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت اینٹی کرپشن ٹربیونل کے سامنے سماعت کے لیے تحریری درخواست نہیں کی گئی۔
کوڈ کے آرٹیکل4.8.1 کے تحت چیئرمین ڈسپلنری پینل اب نوٹس آف چارج میں مخصوص جرائم کی تصدیق کرتے ہوئے پابندی سے متعلق فیصلہ سنائیں گے۔
بورڈ کا کہنا ہے کہ چیئرمین ڈسپلنری پینل کی جانب سے فیصلہ آنے تک پی سی بی اس معاملے پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کرے گا۔
پی سی بی انٹی کرپشن کوڈ کا آرٹیکل 2.4.4 :
کسی بھی فرد کی جانب سے کرپشن کی پیشکش کے بارے میں پی سی بی ویجلنس اینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو (بغیر کسی غیرضروری تاخیر سے) آگاہ نہ کرنا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آرٹیکل 4.8.1:
ان حالات میں اینٹی کرپشن ٹربیونل میں سماعت کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ اس کی بجائے ڈسپلنری پینل کے چیئرمین نوٹس آف چارج کا جائزہ لینے کے بعد ایک عوامی فیصلہ جاری کریں گے جس میں جرم کی توثیق کی جائے گی۔
اس فیصلے کو جاری کرنے سے قبل چیئرمین ڈسپلنری پینل قومی کرکٹ فیڈریشن، متعلقہ فریق، پی سی بی کے ویجلنس اینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ اور آئی سی سی کو تحریری نوٹس جاری کریں گے۔
آرٹیکل 6.2 کے تحت آرٹیکل 2.4.4 کی خلاف ورزی کا جرم ثابت ہونے پر سزا چھ ماہ سے تاحیات پابندی مقرر ہے۔
پی سی بی کی جانب سے17 مارچ2020 کو عمر اکمل کو نوٹس آف چارج جاری کیا گیا تھا جس کے بعد عمر اکمل کو 20 فروری 2020 کو عبوری طور پر معطل کیا گیا تھا۔