خواتین کو وراثت نہ ملنے کے مسئلے پر خیبر پختونخوا کے طلبہ کی جانب سے بنائی گئی ایک فلم نے ایک بین الاقوامی فلم فیسٹیول کا اہم ایوارڈ اپنے نام کر لیا ہے۔
ضلع مردان سے تعلق رکھنے والے محمد وسیم، جہنوں نے حال ہی میں عبدالولی خان یونیورسٹی کے شعبہ صحافت میں ڈگری حاصل کی ہے، کی شارٹ فلم ’دا چین بریکر‘نے اس سال کے ’گرلز ایمپیکٹ دا ورلڈ فلم فیسٹیول‘ میں یہ ایوارڈ حاصل کیا۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ انہوں اپنے ساتھیوں آمنہ استمراج اور آصف علی کے ساتھ’گرلز ایمپیکٹ دا ورلڈ فلم فیسٹیول‘ میں حصہ لینے کے لیے خواتین کو وراثت نہ ملنے کے موضوع پر فلم بنانے کا ارادہ کیا۔
وسیم نے بتایا کہ انہوں نے جو فلم بنائی ہے اس کا موضوع پاکستانی معاشرے میں خواتین کو جائداد میں حصہ نہ دینے کے مسئلے کے گرد گھومتی ہے اور فلم اسی مسئلے کی طرف نشاندہی کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فلم کے لیے مرکزی کردار ڈھونڈنا مشکل تھا لیکن محنت کرکے انہوں ایک کردار ڈھونڈا اور فلم بنائی۔ فلم میں مرکزی کرادر سمیر کا ہے جو سماجی روایات کے خلاف جا کر اپنی والدہ کے لیے وراثت کے حق لے لیے لڑ رہے ہیں۔
’گرلز ایمپیکٹ دا ورلڈ فلم فیسٹیول‘ کنیکٹ ہر نامی امریکی ادارے کی جانب سے ہر سال منعقد کیا جاتا ہے جس میں خواتین کے حوالے سے موضوعات پر تین سے چھ منٹ کے دورانیے پر مبنی مختصر فلمیں پیش کی جاتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس مقابلے میں مختلف کیٹیگریز رکھی گئی ہیں جن میں جیتنے والوں کو مختلف نقد انعام دیے جاتے ہیں۔
محمد وسیم کی فلم ’دا چین بریکر‘ کو سٹینڈ اپ مین (Stand Up Men)کی کیٹیگری میں کامیاب ہوئی جس پر ان کو 2500 ڈالر کا انعام ملا۔
اس کیٹیگری میں ان موضوعات پر فلموں کی انٹری کروائی جاسکتی ہیں جن میں ایک مرد کسی خواتین کے مسئلے کو اجاگر کرتا ہے اور پھر اسی مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوشش بھی کرتا ہے۔
وسیم نے بتایا کہ انہوں نے بطور پروڈیوسر اس فلم پر محنت کی جبکہ ان کے دو اور ٹیم ممبر آمنہ اور آصف علی نے فلم شوٹ کرنے میں مدد کی۔
اس فلم میں چارسدہ سے تعلق رکھنے والے ایک ٹیچر سمیر احمد کو دکھایا گیا ہے جو اپنی والدہ کو جائداد میں ان کا حصہ دلوانے کے لیے اپنے ماموں کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکٹایا ہے تاکہ ان سے اپنی والدہ کا وراثت کا حق لے سکیں جو تقریباً آٹھ کنال کی زمین بنتی ہے۔
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ جب سمیر احمد عدالت میں کیس دائر کرتے ہیں تو ان کے ماموں اپنی بہن سے قطع تعلق کرتے ہیں۔
وسیم کے مطابق یہ مسئلہ ہمارے معاشرے میں بہت عام ہے۔ انہوں نے کہا: ’یہ نہایت ہی اہم موضوع ہے جس پر بہت کام کیا جاتا ہے جبکہ یہ مسئلہ ہر گھر اور ہر گاؤں میں موجود ہے۔‘
وسیم نے بتایا کہ ہمارے لیے یہ بہت فخر کی بات ہے کہ خیبر پختونخوا کے ایک ضلع سے تعلق رکھنے والے کسی پاکستانی نے عالمی مقابلے میں کامیابی حاصل کی۔