تقریباً ایک ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کے دوران صوبہ سندھ میں ایک سے 10 سال تک کی عمر کے بچوں میں محکمہ صحت کی معمول کی ویکسینیشن میں 25 سے 30 فیصد تک کمی واقع ہو چکی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پچھلے تین ماہ کے دوران صوبے میں پولیو کے 15 جبکہ خسرہ کے 750 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
حفاظتی ٹیکوں کے توسیعی پروگرام برائے سندھ (ای پی آئی) کے پراجیکٹ ڈائریکٹر اکرم سُلطان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 'لاک ڈاؤن کے دوران سندھ میں عام دنوں کی نسبت 25 سے 30 فیصد کم بچوں کو ویکیسین دی گئی اور حالیہ اعداد و شمار کے مطابق صوبے بھر میں 15 کیس پولیو کے اور 750 کیس خسرہ کے رپورٹ ہوئے ہیں۔'
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ٹرانسپورٹ اور فلائٹس بند ہونے کے باعث کئی ہفتوں سے ویکسین ادارے تک نہیں پہنچ پائی۔ 'ہم نے وفاقی حکومت سے بات کی ہے اور جلد محکمے کو ویکسین مہیا کردی جائے گی۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حال ہی میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹرعذرا پیچوہو نے وفاقی وزیر اسد عمر کی صدارت میں نیشل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے اجلاس میں خدشہ ظاہر کیا تھا کہ مارکیٹ میں بچوں کی ویکسینیشن کی کمی ہوسکتی ہے کیوں کہ ویکسین بنانے والے تمام اداروں کی توجہ اس وقت کرونا کے خلاف ویکسین بنانے پر ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بچوں کی عام بیماریوں کی ویکسین پیشگی خریدنا لازمی ہے کیوں کہ اس کا براہ راست تعلق بچوں کی صحت سے ہے، جن کی وقت پر امیونائیزیشن لازمی ہے۔
یاد رہے کہ تمام ویکسینز کی خریداری کے لیے اداروں کی طرف سے طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے آرڈر چند ماہ پہلے کیا جاتا ہے تاکہ دواساز ادارے اس حساب سے پروڈکشن جاری رکھ سکیں۔
پاکستان میں وفاقی حکومت کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کی جانب سے دی گلوبل الائنس فار ویکسینز اینڈ امیونائیزیشن (گاوی) کے ساتھ گذشتہ کئی دہائیوں سے مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے لیے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کا پروگرام چلایا جارہا ہے۔
اس پروگرام کے تحت ایک سال کی عمر سے 10 سال عمر تک کے بچوں میں پولیو، ہیپاٹائٹس، نمونیا، کالی کھانسی، تشنج، خناق اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ کے لیے مختلف ویکسینز کے 11 مختلف حفاظتی ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔
خسرہ سے بچاؤ کا ٹیکہ نو سال کی عمر کے بعد اور پھر 15 سال کی عمر میں لگایا جاتا ہے۔
حفاظتی ٹیکوں کے توسیعی پروگرام کے ریکارڈ کے مطابق سندھ بھر میں چار ہزار ویکسینیٹر، 23 ہزار لیڈی ہیلتھ ورکر اور پولیو ورکرز کام کرتے ہیں۔
محکمہ صحت کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام پر خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود پنجاب میں 65 فیصد، سندھ میں 29، خیبرپختون خوا میں 52 اور بلوچستان کے 16 فیصد بچوں کو اس پروگرام کے تحت حفاظتی ٹیکے لگائے جانے میں کامیابی ہوئی ہے۔