کرونا وبا سے نمٹنے کے لیے پورے پاکستان کی طرح صوبہ خیبر پختونخوا نے ایک مہینے کے مکمل لاک ڈاؤن کے بعد اس میں نرمی کا فیصلہ کیا۔
مکمل لاک ڈاؤن کے دوران بازاروں میں رش کم ہوتا تھا کیونکہ کاروبار اور دکانیں بند تھیں۔ تاہم لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے صوبائی حکومت نے کئی صنعتیں اور دکانیں کھلی رہنے کا فیصلہ کیا، جس کے بعد بازاروں میں معمول کا رش دیکھنے کو مل رہا ہے۔
پشاور سمیت صوبے کے مختلف اضلاع کے بڑے بازاروں میں لوگوں کا رش اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں نظر آتی ہیں حالانکہ ڈاکٹر بھی لاک ڈاؤن میں نرمی کے مخالف ہیں۔
رمضان اور کرونا وائرس
خیبر پختونخوا اور پورے پاکستان میں آج کل رمضان کے مہینے میں مساجد میں باجماعت نمازیں اور تراویح پڑھنے کی اجازت دینے کا معاملہ زیر بحث ہے۔
خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع میں آج اور پورے پاکستان میں کل (ہفتے) سے رمضان شروع ہو رہا ہے۔ گذشتہ ہفتےعلما کے ایک وفد اور صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے درمیان ملاقات میں مساجد میں عبادات سے متعلق 20 نکاتی ضابط اخلاق پر اتفاق ہوا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم صوبے کی زیادہ تر مساجد میں ان نکات کی خلاف ورزی دیکھی جا رہی ہے۔
مذہبی معاملات پر خاص نظر رکھنے والے صحافی و تجزیہ کار سبوح سید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہمیشہ سے علما کا ایک طبقہ حکومتوں کے خلاف رہا ہے اور یہی کرونا وبا کے معاملے پر بھی دیکھنے کو ملا۔
سبوح کے مطابق اس کی دو وجوہات ہیں۔ 'ایک یہ ہے کہ مساجد کو بہت چندے دیے جاتے ہیں اور دوسری وجہ اپنی طاقت منوانا ہے۔ اس سے وہ (علما) عوام میں اثر رسوخ بھی قائم رکھتے ہیں اور ان کے فالورز بھی بڑھتے ہیں۔'
سبوح نے بتایا کہ 'جب ان کے معاشی نظام اور اثر و رسوخ کو چیلنج کیا جاتا ہے تو وہ حکومت کے خلاف ڈٹ کر باہر نکل آتے ہیں اور پھر حکومت کے پاس مفاہمت کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہوتا۔'
'اس کا حل یہ ہے کہ حکومت کو ہر حال میں اپنی رٹ قائم کرنا چاہیے کیونکہ تمام ممالک میں ایک مفتی اعظم ہوتا ہے جب کہ پاکستان میں ہر مسلک کا الگ مفتی اعظم ہیں۔'
خیبر پختونخوا میں سب سے کم ٹیسٹ کی شرح
تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق خیبر پختونخوا میں جمعرات کو 1541 کرونا کیس رپورٹ ہوئے جبکہ صوبے میں مجموعی طور پر 13109 ٹیسٹ کیے گئے، جو فی 10 لاکھ آبادی میں 375 ٹیسٹ بنتے ہیں۔
اگر اعدادوشمار کا جائزہ لیا جائے تو صوبے میں کیے گئے ٹیسٹس میں ہر 100 میں سے 12 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جو دیگر صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
پنجاب میں یہ شرح سات فیصد، سندھ میں 11.1 اور بلوچستان میں 8.5 فیصد ہے۔ خیبر پختونخوا کے وزیر صحت کا دعویٰ ہے کہ وہ آئندہ ہفتے سے ٹیسٹ بڑھا رہے ہیں اور پھر روزانہ کی بنیاد پردو ہزار تک ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
انھوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی لیب کے علاوہ ایبٹ آباد، سوات اور حیات میڈیکل کمپلیکس میں بھی لیبارٹریاں قائم کی گئی ہیں، جن میں روزانہ کی بنیاد پر 400 کے قریب ٹیسٹ کیے جائیں گے۔