’قانون کے مطابق سپریم کورٹ کے جج کا بھی احتساب ہوسکتا ہے‘

قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ بینچ میں شامل جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیے کہ 'جج کا احتساب صرف قانون کے مطابق ہی ہوسکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے جج کا بھی احتساب ہوسکتا ہے۔'

 سپریم کورٹ کے دس رکنی بینچ نے قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کی معطلی کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت کی (اے ایف پی)

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کی معطلی کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق سپریم کورٹ کے جج کا بھی احتساب ہوسکتا ہے۔

جمعے کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دس رکنی بینچ نے مذکورہ درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر حکومتی وکیل فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ کبھی نہیں کہا گیا کہ جج احتساب کو نہیں مانتے، لیکن آرٹیکل 209 کے تحت کاروائی ڈسپلنری ہوتی ہے، ٹیکس کی نہیں ہوتی۔'

بینچ میں شامل جسٹس منصور علی شاہ نے حکومتی وکیل فروغ نسیم سے استفسار کیا کہ 'صرف ایک بات بتا دیں کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ ٹیکس ریٹرنز جمع کراتی ہیں یا نہیں۔ اگر ٹیکس رٹرنز جمع نہیں کراتیں تو جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی اہلیہ خود کفیل کیسے ہیں اور اگر جمع کرواتی ہیں تو پھر وہ خود کفیل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس قانون تو تمام شہریوں کے لیے ہے۔'

جس پر فروغ نسیم نے جواب دیا کہ 'میری معلومات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ ٹیکس ریٹرنز جمع کرواتی ہیں، لیکن سپریم جوڈیشل کونسل میں ٹیکس سے متعلق کارروائی نہیں ہوتی۔'

اس موقع پر فروغ نسیم نے ایک قرآنی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'مرد اور عورت ایک دوسرے کا لباس ہیں۔'

جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے فروغ نسیم کومخاطب کرکے کہا کہ 'اس آیت کا شان نزول بھی بتا دیں۔ آپ کو پتہ ہی نہیں یہ آیت کیوں نازل ہوئی ہے۔'

جسٹس قاضی امین الدین نے بھی ریمارکس دیے کہ 'آپ ہمیں خطرناک صورت حال میں دھکیل رہے ہیں، یہ آیت کیس سے متعلقہ نہیں ہے۔'

جبکہ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ 'قرآن پاک میں اثاثوں کے بارے میں کہا گیا ہے۔ قرآن پاک میں امانت کو بھی اختیارات کہا گیا ہے۔' ساتھ ہی انہوں نے استفسار کیا کہ 'کیا قرآن پاک سے دیے گئے حوالے غیر مسلم ججز پر بھی لاگو ہوں گے؟'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید ریمارکس دیے کہ 'میاں بیوی کا تعلق اور رشتہ تو ہمیں معلوم ہے۔ اس کیس میں آپ نے بیگم کے مالی معاملات کا تعلق جج صاحب سے ثابت کرنا ہے۔'

اس موقع پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان میں بطور شہری خواتین کے حقوق نہیں ہیں؟ کیا خواتین پاکستان میں علیحدہ جائیداد نہیں خرید سکتیں؟ یہ کیسے فرض کر لیا گیا کہ خواتین سے ٹیکس کا نہیں پوچھا جائے گا۔ یہ نکتہ کیسے لے لیا کہ خاوند سپریم کورٹ کا جج ہے تو وہی جائیداد کا بتائے گا۔ کیا خاتون جج کا خاوند پنشن نہیں لے سکتا۔'

جس پر فروغ نسیم نے جواب دیا کہ 'قانون میں جج کا لفظ دیا گیا ہے، جس سے مراد مرد اور خاتون دونوں جج ہیں۔'

جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیے کہ معاملہ قانون کے مطابق بہت آسان ہے۔ اگر قانون میں جوابدہی ہے تو وہ جواب دیں گے۔ قانون کے مطابق کارروائی تو شروع کر دی گئی ہے۔'

جس پر فروغ نسیم نے دلیل دی کہ 'ٹیکس کا قانون ریفرنس کے نکات میں سے ایک نکتہ ہے۔'

جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ 'جب آپ ثابت کریں گے کہ یہ جائیدادیں جسٹس قاضی عیسیٰ کی آمدن سے ہیں، پھر منی ٹریل کا سوال ہوگا۔'

اس موقع پر جسٹس منصور علی شاہ نے حکومتی وکیل کو مخاطب کرکے کہا کہ 'فروغ نسیم صاحب آپ ہمارے سوالات کی تعریف کرتے ہیں لیکن جواب نہیں آتا۔'

جس پر فروغ نسیم نے جواب دیا کہ 'میں سائل ہوں صرف گزارش کر سکتا ہوں۔' انہوں نے مزید دلائل دیتےہوئے کہا کہ 'برطانیہ میں جج کی اہلیہ کے بار کو خط لکھنے پر جج کو جانا پڑا۔ اس معاملے میں تو معمولی سی بات پر جج نے استعفیٰ دے دیا تھا، یہاں پر تو کروڑوں کی جائیدادیں ہیں۔'

اس موقع پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ کیا ریفرنس فائل کرنے سے پہلے کسی نے جج یا ان کی اہلیہ سے جائیدادوں کے بارے میں پوچھا؟'

فروغ نسیم نے جواب دیا کہ 'جج سے جائیدادوں کا پوچھنے کے لیے مناسب فورم کونسل ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل جائیداد  کا ہی تو پوچھ رہی ہے۔' ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 'آئندہ سماعت پر بدنیتی، ایسٹ ریکوری یونٹ، شواہد اکٹھے کرنا اور جاسوسی کے نکتہ نظر پر بھی دلائل دوں گا۔'

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آئندہ سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگی کیونکہ ممکن ہے کچھ ججز اسلام آباد میں موجودنہ ہوں۔

جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت پیر صبح ساڑھے نو بجے تک کے لیے ملتوی کر دی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان