چین نے ہانگ کانگ کے لیے قومی سلامتی کے ایک نئے قانون پر عالمی تنقید کے بعد سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوسرے ملک اس معاملے میں خاموش رہیں۔
سٹیٹ کونسل کے ہانگ کانگ اور مکاؤ کے امور سے متعلق آفس کے عہدے دار چانگ شیاؤمنگ نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں نئے قانون پر عالمی نکتہ چینی پر ردعمل میں کہا کہ ’اس معاملے کا آپ کے ساتھ کیا تعلق ہے؟ آپ اپنے کام سے کام رکھیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’اگر ہم ایک ملک ایک نظام چاہتے ہیں تو یہ بڑی سیدھی سی بات ہے۔ ہم ہانگ کانگ میں ضابطہ فوجداری، قومی سلامتی کا قانون اور دوسرے قوانین نافذ کرنے کا مکمل اختیار رکھتے ہیں۔ ہمیں قومی سلامتی کا ایسا قانون بنانے کے لیے اتنی محنت کی کیا ضرورت ہے جو ہانگ کانگ کے لیے مخصوص ہو۔‘
انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ ’قومی سلامتی کا قانون جسے ماضی سے نافذ نہیں کیا جا سکتا، اس کا ہدف صرف مٹھی بھر مجرم ہوں گے۔ ہانگ کانگ کی اپوزیشن اور جمہوریت پسند کیمپ کو دشمن کے طور پر ہدف نہیں بنایا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ایک ملک دو نظام کی پالیسی سے حکومت کی سیاسی برداشت ظاہر ہوتی ہے۔
دوسرے ملکوں کی جانب سے سزا کی دھمکیوں پر بھی انہوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چانگ شیاؤمنگ کہنا تھا کہ ’بعض ممالک اب دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ کچھ چینی حکام پر سخت پابندیاں عائد کر دیں گے، ہم ان دھمکیوں کو ڈاکوؤں والی منطق سمجھتے ہیں۔‘
چینی حکام کا اصرار ہے کہ چین نئے قانون کے معاملے میں ہانگ کانگ کے شہریوں کی بڑی تعداد سے بڑے پیمانے پر بات چیت کر چکا ہے۔ اب اس پر غیرملکی تنقید سے ہانگ کانگ کی خود مختاری متاثر ہو رہی ہے۔
ادھر قومی سلامتی کے نئے قانون کے تحت ہانگ کانگ میں بدھ کو پہلی گرفتاری ہوئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مقامی پولیس نے ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ گرفتار ہونے والے شخص نے ہانگ کانگ کی آزادی کا جھنڈا اٹھا رکھا تھا۔ گرفتار ہونے والے شخص کی تصویر بھی شائع کی گئی ہے۔
دوسری جانب مغربی حکومتوں نے خبردار کیا ہے کہ نئے قانون سے شہر کی آزادیاں سلب ہو جائیں گی اور ایک ملک دو نظام کی پالیسی متاثر ہوگی جو ان آزادیوں کے تحفظ کے لیے بنائی گئی تھی جو چین میں موجود نہیں ہیں۔
گذشتہ روز ہانگ کانگ کی جمہوریت پسند پارٹی ڈیموسسٹو نے قومی سلامتی کے قانون کی منظوری کے بعد اپنی تحلیل کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ نئے قانون کے تحت کسی بھی قسم کی علیحدگی، بغاوت، دہشت گردی یا غیر ملکی فوج کے ساتھ ملی بھگت کے مرتکب شخص کو مجرم تصور کیا جائے گا۔
اس سے پہلے گذشتہ برس ہانگ کانگ میں لاکھوں افراد چین کو ملزموں کی حوالگی کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرتے رہے ہیں۔ مظاہرے روکنے کے لیے پولیس نے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا جب کہ سینکڑوں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔