راولپنڈی میں آرٹس کونسل کی عمارت کے بڑے ہال میں ڈھائی تین سو خواتین اور مرد اکٹھے ہوئے۔ اکثر نے فیروزی رنگ کی ہلکی پھلکی جیکٹیں پہن رکھی تھیں۔ جب کہ چہروں پر کپڑے کے بنے سفید ماسک لگا رکھے تھے۔
جیکٹوں کی پشت پر موٹے موٹے الفاظ میں کرونا رضاکار اور ماسکوں پر ترچھے (آئیٹیلک) سٹائل میں ٹائیگر فورس کے الفاظ تحریر تھے۔
یہ سب ضلع راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم عمران خان کی ٹائیگر فورس کے رضاکار تھے۔ جن سے اس تقریب میں حلف لیا گیا کہ وہ عمران خان کے ویژن کے مطابق عوام کو قدرتی آفات خصوصا کرونا وائرس کی وبا سے بچاؤ سے متعلق آگاہی فراہم کریں گےاور لوگوں کو کرونا وائرس سے بچاو کے طریقے اپنانے کی طرف مائل کریں گے۔
وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے کرونا وائرس کی وبا سے بچاؤ کے متعلق عوام میں آگاہی پیدا کرنے اور ایس او پیز پر عمل کروانے کے لیے ٹائیگر فورس کے نام سے رضاکاروں کی تنظیم حکومتی سرپرستی میں قائم کی ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اب تک لاکھوں رضاکار ٹائیگر فورس میں شامل ہو چکے ہیں۔ جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہے۔
تاہم بعض حلقوں کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے ٹائیگر فورس کے آئیڈیا کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ اور اسے ایک سعی لاحاصل قرار دیا جاتا ہے۔
ناقدین کے خیال میں سخت لاک ڈاؤن کے بغیر صرف ایس او پیز پر عمل کروا کر کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو موثر طریقے سے روکا نہیں جا سکتا۔
تمام تر تنقید کے باوجود وزیر اعظم عمران خان کا اسرار ہے کہ پاکستان کے مخصوص معاشی حالات میں سخت لاک ڈاؤن ممکن نہیں ہے اور سمارٹ لاک ڈاؤن میں ایس او پیز پر عمل کر کے خاطر خواہ نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
وزیر اعظم بارہا کہہ چکے ہیں کہ ان کے سمارٹ لاک ڈاؤن کے باعث ہی پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاو کو روکنا ممکن ہو سکا ہے۔
ٹائیگر فورس رضاکاروں کی فوکل پرسن نورالہدیٰ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ہمارا کام لوگوں کو پیار اور محبت سے بتانا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا جان لیوا ہے اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک دوسرے رضا کار اکرام اللہ نے کہا کہ ہمیں ہاتھ یعنی طاقت استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ہم حکومت کے کان اور آنکھیں ہیں۔ ہم عوام کو صرف باتوں اور دلیل سے ہی قائل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام رضاکار صرف اپنے اپنے علاقوں میں کام کرتے ہیں۔ جہاں وہ دن میں دو تین مرتبہ بازاروں اور مارکیٹوں کا دورہ کرتے ہیں۔ اور عوام کو ماسک لگانے اور فاصلہ رکھنے کی تلقین کرتے ہیں۔
ٹائیگر فورس رضاکار شبنم رشید خاتون ہونے کے باوجود اپنے علاقہ کی مارکیٹوں کا دورہ کرتی ہیں۔ اور لوگوں کو ماسک اور ہینڈ سینیٹائزر استعمال کرنے کی ترغیب دیتی ہیں۔
شبنم رشید کی طرح دوسرے ٹائیگر رضاکاروں کو بھی ان خدمات کا کوئی معاوضہ یا تنخواہ نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ وہ خدمت خلق کے جذبے اور وزیر اعظم عمران خان کے ویژن سے متاثر ہو کر میدان عمل میں نکلی ہیں۔ تاکہ اپنے علاقہ کی عوام کو کرونا وائرس کی وبا سے بچنے کے طریقوں سے آگاہ کیا جا سکے۔