ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے نے کہا ہے کہ ملک کے نیوکلیئر کمپلیکس میں پیش آنے والے حادثے سے کمپلیکس کو 'بڑا نقصان' پہنچا ہے اور مشینوں سے افزودہ یورینیئم کی پیدوار سست روی کا شکار ہوسکتی ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایٹمی توانائی کے ادارے نے بتایا کہ حادثہ جمعرات کو وسطیٰ ایران میں واقع ناتانز نیوکلیئر کمپلیکس کے زیر تعمیر گودام میں پیش آیا۔
ادارے کے مطابق حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی تابکاری پھیلی۔ سکیورٹی حکام نے واقعے کو حادثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے مقصد پر قائم ہیں اورحادثے کے حوالے سے مزید وضاحت نہیں کی جائے گی۔
ایران کی ایٹمی توانائی آرگنائزیشن کے ترجمان بہروزکمال وندی نے اتوار کو ایران کی سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کی جانب سے شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا: 'کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن بڑا مالی نقصان ہوا۔ دوسری لفظوں میں اس حادثے سے جدید سینٹری فیوجز میں تیاری اور پیداوار کی رفتار کم ہو سکتی ہے۔'
ناتانز ایران کے یورینیئم افزودہ کرنے والے بڑے پلانٹس میں سے ایک ہے۔ کمال وندی نے مزید کہا: 'خدا کے حکم اور مسلسل محنت سے ہم اس سست رفتاری کا ازالہ کر لیں گے تاکہ دوبارہ تعمیر کی جانے والی سائٹ میں پہلے سے زیادہ گنجائش ہو۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے پہلے ایرانی ایٹمی توانائی آرگنائزیشن نے مبینہ طور پر ایٹمی کمپلیکس کی ایک تصویر جاری کی تھی، جس میں ایک منزلہ عمارت دکھائی دی رہی تھی۔
اس عمارت کی چھت کو نقصان پہنچا تھا جبکہ دیواریں آگ کی وجہ سے سیاہ ہو چکی تھیں۔ دروازے اس انداز میں لٹک رہے تھے جیسے عمارت کے اندر سے ہوا تیزی سے باہر نکلی ہو۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے عمارت کو مختلف زاویوں سے دکھایا۔ فوٹیج میں دیواروں کو پہنچنے والا معمولی نقصان دکھائی دے رہا تھا۔
تہران نے گذشتہ مئی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کی پاسداری مرحلہ وار ترک کر دے گا کیونکہ 2018 میں امریکہ اس معاہدے سے یکطرفہ طور پر الگ ہو گیا تھا۔
ایران نے ایسی سرگرمیاں ترک کرنے پر اتفاق کے باوجود گذشتہ ستمبر میں ناتانز میں یورینیئم کی دوبارہ افزودگی شروع کر دی تھی۔ ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام کے فوجی مقاصد سے ہمیشہ انکار کیا ہے۔