ہواوے کو نشانہ بنا کر برطانیہ امریکہ کا ساتھ دے رہا ہے: چین

برطانیہ کی جانب سے ہواوے کو فائیو جی موبائل فون نیٹ ورک پروجیکٹ سے علیحدہ کیے جانے کے بعد چین نے واشنگٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ امریکی ٹیکنالوجی سپلائرز کا مقابلہ کرنے والی حریف کمپنیوں کو روکنے کے لیے قومی سلامتی کو خطرے کا بہانہ بنا رہا ہے۔

امریکہ فون اور انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے سوئچ گیئر بنانے والی دنیا کی سب بڑی فرم ’ہواوے ٹیکنالوجی لمیٹڈ‘ کو اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے چکا ہے جبکہ چینی کمپنی ان الزامات کی تردید کرتی آئی ہے۔ (اے ایف پی فائل)

 

برطانیہ کی جانب سے چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کو نیکسٹ جنریشن (فائیو جی) موبائل فون نیٹ ورک پروجیکٹ سے علیحدہ کیے جانے کے بعد چین نے برطانیہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس کی کمپنی کو نشانہ بنانے کے لیے امریکہ سے ساز باز کر رہا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق چینی حکومت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیجنگ اپنی کمپنیوں کا دفاع کرے گا تاہم انہوں نے اس حوالے سے کسی ممکنہ جوابی کارروائی کا عندیہ نہیں دیا۔

ایک روز قبل برطانوی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ ہواوے کو برطانوی نیٹ ورک منصوبے پر کام سے روک دیا جائے گا کیونکہ امریکی پابندیوں سے چین کی جانب سے فراہم کردہ ساز و سامان کی سکیورٹی کو یقینی بنانا ناممکن ہوگیا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چوننگ نے حکومتی ردعمل میں کہا: ’کسی ٹھوس شواہد کے بغیر برطانیہ نے بے بنیاد خطرات کا ایک بہانا تراشا ہے اور چینی کمپنیوں کو دباؤ میں لانے، امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے اور ان کو کام سے روکنے کے لیے امریکہ کے ساتھ گٹھ جوڑ کر لیا ہے۔‘

امریکہ فون اور انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے سوئچ گیئر بنانے والی دنیا کی سب بڑی فرم ’ہواوے ٹیکنالوجی لمیٹڈ‘ کو اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے چکا ہے جبکہ چینی کمپنی ان الزامات کی تردید کرتی آئی ہے۔

واشنگٹن نے گذشتہ برس ہواوے پر امریکی ساز و سامان اور دیگر ٹیکنالوجی تک رسائی پر پابندی عائد کردی تھی۔ مئی میں ٹرمپ انتظامیہ نے غیر امریکی کمپنیوں کو واشنگٹن کی منظوری کے بغیر ہواوے کے لیے پروسیسر چپس اور دیگر ساز و سامان تیار کرنے کے لیے امریکی ٹکنالوجی کے استعمال سے روک دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹرمپ انتظامیہ چاہتی ہے کہ امریکہ کے یورپی اور دوسرے اتحادی اپنے نیٹ ورکس کو ففتھ جنریشن یا فائیو جی میں اپ گریڈ کرنے کے لیے جاری منصوبوں سے ہواوے کو بے دخل کر دیں۔

برطانیہ کے فیصلے کے بعد چینی حکام نے واشنگٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ امریکی ٹیکنالوجی سپلائرز کا مقابلہ کرنے والی حریف کمپنیوں کو روکنے کے لیے قومی سلامتی کو درپیش خدشات کا بہانہ تراش رہا ہے۔

چینی ترجمان  نے کہا: ’چین اس معاملے کا مکمل اور سنجیدگی سے جائزہ لے گا اور چینی کاروباری اداروں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ممکن اقدامات کرے گا۔‘

ہواوے کمپنی ٹیکنالوجی کی ترقی اور ممکنہ جاسوسی سے متعلق امریکہ اور چین کے درمیان جاری تناؤ کا مرکز بن چکی ہے۔ اس کمپنی کے چیف فنانشل آفیسر کینیڈا میں نظربند ہیں اور امریکہ ایران پر تجارتی پابندیوں کی ممکنہ خلاف ورزیوں کے حوالے سے ان کی حوالگی کا مطالبہ کر رہا ہے۔

دوسری جانب امریکی دباؤ اور کرونا کی عالمی وبا کے باوجود ایک سال پہلے کے مقابلہ میں 2020 کے پہلے نصف حصے میں ہواوے کی آمدنی میں 13.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ہواوے اور اس کی حریف کمپنیاں فن لینڈ کی نوکیا اور سویڈن کی ایل ایم ایرکسن کے ساتھ ففتھ جنریشن ٹیکنالوجی کی ترقی میں پیش پیش ہے۔

فائیو جی کا مقصد خود کار ڈرائیونگ کاروں، ریموٹ سرجری اور مستقبل کی دیگر سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے نیٹ ورک کو تیز تر بنانا ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ہواوے کا مقابلہ کرنے کے لیے واشنگٹن شاید مالی اعانت فراہم کرے تاکہ دوسرے ممالک ہواوے کے کم قیمت گیئرز کی بجائے نوکیا یا ایرکسن ٹیکنالوجی خرید سکیں۔

وزیر اعظم بورس جانسن کی حکومت نے جنوری میں ہواوے کو فائیو جی نیٹ ورک کے لیے کچھ سامان کی فراہمی کی اجازت دینے پر اتفاق کیا تھا تاہم اب اس کمپنی کو بنیادی ساز و سامان کی فراہمی سے روک دیا جائے گا۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو کہا کہ برطانیہ کے فائیو جی نیٹ ورک سے ہواوے کو بے دخل کرنے کے وزیراعظم بورس جانسن کے فیصلے کے پیچھے ان کا ہاتھ ہے۔

وزیر اعظم جانسن نے منگل کو 2027 کے آخر تک ہواوے کے ساز و سامان کو برطانیہ کے فائیو جی نیٹ ورک میں استعمال سے روکنے کا حکم دیا تھا۔

روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا: ’ہم نے بہت سارے ممالک کو قائل کر لیا ہے۔ ہواوے پر پابندی کے لیے میں نے خود اہم کردار ادا کیا ہے کیونکہ ہمارا خیال ہے کہ یہ غیر محفوظ اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور یہ ایک بہت بڑا سیکیورٹی رسک ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا