بھارت نے چند ہفتے پہلے بے حد مقبول ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک سمیت 58 دوسری چینی ایپلی کیشنز کو بلاک کرنے کے بعد 'قومی سلامتی' اور 'نجی معلومات' کو درپیش خطرات کے پیش نظر اب مزید 47 چینی ایپلی کیشنز پر پابندی عائد کر دی ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ بات بھارتی وزارت اطلاعات کے ایک عہدے دار اور ذرائع نے پیر کو اپنی رپورٹ میں بتائی۔
دنیا کے دو گنجان ترین ملکوں بھارت اور چین کے درمیان گذشتہ ماہ ہمالیہ کی سرحد پر ہونے والی جھڑپ کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اس جھڑپ میں 20 بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔ چین کے جانی نقصان کے بارے میں تاہم معلومات دستیاب نہیں۔
بھارتی وزارت اطلاعات کے عہدے دار نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا: 'ہم نے چین کی 47 موبائل فون ایپلی کیشنز پر پابندی لگا دی ہے۔ اس اقدام سے ڈیٹا پرائیویسی اور سلامتی کے معاملے پر حکومتی سنجیدگی کا اظہار ہوتا ہے۔
'حکم جمعے کو جاری کیا گیا تھا۔ 47 نئی ایپلی کیشنز پر انہی وجوہات کی بنا پر پابندی لگائی گئی، جن کی وجہ سے پہلے 59 ایپس بلاک کی گئی تھیں۔ ان میں سے کئی ان ایپلی کیشنز کے لائٹ ورژن یا متبادل ہیں جن پر پہلے ہی پابندی لگائی جا چکی ہے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حکومت کی جانب سے چینی ایپلی کیشنز پر پابندی کے بارے میں کوئی بیان یا حکم جاری نہیں کیا گیا لیکن بھارتی ذرائع ابلاغ میں اس حوالے سے متعدد خبریں شائع ہوئی ہیں۔
جون میں ہونے والی مہلک جھڑپ کے بعد بھارت میں چین مخالف جذبات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس جھڑپ میں جانی نقصان کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں مطالبہ کیا گیا تھا ایک ارب 30 کروڑ آبادی والے ملک میں چینی مصنوعات پر پابندی لگا دی جائے۔
مقامی میڈیا کے مطابق سلامتی اور ڈیٹا کو لاحق خطرات کے پیش نظر مزید 275 چینی ایپلی کیشنز پر بھی پابندی زیرغور ہے، جن میں انتہائی مقبول موبائل گیم ایپ پب جی بھی شامل ہے جو بڑی ٹیکنالوجی کمپنی ٹینسنٹ کی ملکیت ہے۔
بھارت چین سے کھلونوں، میک اپ کے سامان، ہینڈ بیگز، گھریلو استعمال کے سامان، ادویات، گاڑیوں کے فاضل پرزہ جات اور فولاد سمیت تین ہزار سے زیادہ مصنوعات برآمد کرتا ہے۔