افغانوں کو یہ عید مختلف معلوم ہوتی ہے

قیدیوں کے تبادلے کے ساتھ ساتھ طالبان اور افغان حکومت کے مابین عیدالاضحیٰ پر غیر معمولی جنگ بندی جاری ہے، دوسری جانب پارکوں میں لوگوں کا رش ہے۔

عید الاضحیٰ پر سیز فائر کے دوران افغان شہریوں نے بڑی تعداد میں پارکوں اور دیگر مقامات کا رخ کیا (تصویر: اے ایف پی)

طالبان اور افغان حکومت کے مابین غیر معمولی جنگ بندی اتوار کو تیسرے اور آخری دن بھی جاری رہی، جس کے دوران سینکڑوں طالبان قیدیوں کو رہا کیا گیا تاکہ امن مذاکرات کی جانب پیش قدمی کی جاسکی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس عرصے میں افغانستان کے بیشتر حصے میں سکون رہا اور حکام کے مطابق عید الاضحی کے تہوار کے موقع پر جمعے کے روز سے شروع ہونے والی جنگ بندی کے دوران کسی بڑی جھڑپ کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔

افغان صدر اشرف غنی اور طالبان دونوں نے عندیہ دیا ہے کہ عید کے بعد  طویل عرصے سے التوا کے شکار مذاکرات کا آغاز ہوسکتا ہے۔

مشرقی شہر جلال آباد کے رہائشی شاہ پور شاداب نے اے ایف پی کو بتایا:  'یہ عید مختلف محسوس ہوتی ہے، پارکس لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ آپ یہ بات تقریباً بھول ہی جاتے ہیں کہ اس ملک میں 40 سالوں سے ایک جنگ جاری ہے۔'

دوسری جانب افغان صوبہ زابل کے متعدد باشندوں نے اپنے اشعار میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایسے ہی ایک شاعری سیشن میں حصہ لینے والے سردار ولی نے کہا: 'امن ہر ایک کی ضرورت اور آرزو ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'یہ آج جنگ بندی میں توسیع کرنے اور کل سے بین الافغان مذاکرات شروع کرنے کا ایک بہت اچھا موقع ہے۔'

رواں برس فروری میں طالبان اور امریکہ کے مابین طے پانے والے امن معاہدے کے تحت بین الافغان مذاکرات کا آغاز مارچ میں ہونا تھا ، لیکن کابل میں سیاسی کشیدگی کی وجہ سے ان مذاکرات میں تاخیر ہوئی اور اس میں دونوں جانب سے قیدیوں کی رہائی کے معاملے کو بھی گھسیٹا گیا۔

امن معاہدے میں یہ شرط عائد کی گئی تھی کہ کابل، طالبان کی قید میں موجود ایک ہزار افغان سکیورٹی اہلکاروں کے بدلے میں 5000 کے قریب طالبان قیدیوں کو رہا کرے گا۔

افغانستان کی قومی سلامتی کونسل نے اتوار کو بتایا کہ جمعہ کے روز سے اب تک مزید 300 طالبان قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے  اور اب تک رہا ہونے والے طالبان قیدیوں کی کُل تعداد  چار ہزار 900 سے زائد ہوگئی ہے۔

تاہم افغان حکام نے سنگین جرائم کے الزام میں قید طالبان کو رہا کرنے سے انکار کردیا ہے، جنہیں رہا کرنے کی افغان طالبان نے درخواست کی تھی۔

دوسری جانب طالبان نے کہا ہے کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری پوری کرچکے ہیں۔

افغان صدر اشرف غنی کے مطابق امریکہ طالبان امن معاہدے کے بعد مہلک تشدد نے افغانستان کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جب جنگجوؤں کے حملوں میں 3500 سے زیادہ افغان فوجی ہلاک ہوئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا