گذشتہ ہفتے ایرانی فورسز نے جس جعلی امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کو نشانہ بنایا تھا وہ حادثاتی طور پر سمندر میں ڈوب گیا ہے جس کے نتیجے میں پاسداران انقلاب کے لیے سنگین مسائل اور اس راستے سے گزرنے والے بحری جہازوں کے لیے شدید خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔
انڈپینڈنٹ فارسی کے مطابق جعلی طیارہ بردار جہاز خلیج عرب کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ایرانی صوبے ہرمزگان کے دارالحکومت اور پورٹ سٹی بندرعباس کی طرف جانے والے سمندری راستے کے قریب ڈوبا۔
یہ جعلی امریکی بحری جہاز پاسداران انقلاب نے تیار کیا تھا۔
گذشتہ منگل کو خلیج میں کی جانے والی تربیتی مشقوں کے دوران امریکی طیارہ بردار جہاز کی ڈمی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
آبنائے ہرمز کی اہم آبی گزر گاہ کے نزدیک کی جانے والی ان جنگی مشقوں کو ’پیغمبر محمد 14‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مشقیں ایک ایسے وقت میں کی جا رہی ہیں جب امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے۔
دریں اثنا پاسداران انقلاب کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ اور ترجمان رمضان شریف نے دو روز پہلے میڈیا کو بتایا تھا کہ جعلی جہاز کو ڈوبنا نہیں چاہیے اور اس کی تعمیر پر آنے والی لاگت کے پیش نظر اس پر دفاعی مشقیں جاری رہنی چاہییں۔
لیکن پاسداران انقلاب کے دعوے کے برعکس مشقوں سے واپسی پر جعلی بحری جہاز بندرعباس کے قریب ڈوب گیا۔
تجزیہ کاروں کی جانب سے امریکی کاروباری میگزین فوربس میں 31 جولائی کو لکھا تھا کہ جعلی جہاز ایک جانب جھک چکا تھا اور طیاروں کی پرواز کے لیے استعمال ہونے والے عرشے کا آدھا حصہ بھی ڈوب چکا تھا۔ تب سے صورت حال خراب ہونا شروع ہو گئی تھی۔
کم گہرے سمندر میں جعلی بحری جہاز کے ڈوبنے سے جہاز رانی سنگین خطرات کا شکار ہو گئی ہے۔ بحری جہاز کا یہ ماڈل 2013۔2014 میں تیار کیا گیا تھا۔ 2015 میں ایک مشق کے دوران اسے تباہ کر دیا گیا تھا۔
بندرعباس میں حال ہی میں اس کی مرمت کی گئی اور سمندر میں لے جایا گیا تاکہ مشق کے دوران اسے سپیڈ بوٹس گھیرے میں لے لیں جس کے بعد راکٹوں سے حملہ کر کے اسے تباہ کر دیا جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی بحری جہاز کا ماڈل بڑی تفصیلات کے ساتھ تیار کیا گیا تھا جسے ڈبویا نہیں جانا تھا بلکہ دوبارہ استعمال کرنا تھا لیکن وہ ڈوب گیا اور وہ بھی غلط مقام پر۔ ڈمی بحری جہاز کو پہلے بھی دو مرتبہ علامتی طور پر تباہ کیا جا چکا ہے۔
فوربس میگزین نے حادثے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جس جگہ جہاز ڈوبا اس سے پاسداران انقلاب بحریہ کے لیے ممکنہ طور پر سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ جہاز بندر عباس کے داخلی راستے اور ایک اہم نہر کے قریب غرق ہوا ہے۔
جہاں جہاز ڈوبا وہاں پانی کی گہرائی سمندر کے مقابلے میں 40 سے 50 فٹ کم ہے۔ صورت حال نے ایران کے لیے مسائل کھڑے کر دیے ہیں کیونکہ وہ جہاز کو اس جگہ نہیں چھوڑ سکتا۔ دوسرے بحری جہازوں کے ڈوبے ہوئے جہاز کے اوپر سے گزرتے ہوئے بڑی تباہی ہو سکتی ہے کیونکہ اس کا ایک حصہ اب بھی پانی سے باہر ہے۔
ایران نے سمندر سے تمام بحری جہاز اور طیارے اس علاقے سے ہٹا دیے ہیں لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اس میں ڈمی بحری جہاز کو بچانے کی صلاحیت نہیں ہے۔