پشاور کا بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کتنا ہی متنازع منصوبہ کیوں نہ ہو لیکن یہ بھی ایک سچ ہے کہ یہ ایک اچھی سہولت ہے جو کہ ترقی پذیر ممالک اور معاشروں کے عوام کی زندگی میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ انہیں ذہنی آسودگی بھی فراہم کرتا ہے۔
پچھلے دو سال سے پاکستان کے عوام اس منصوبے کے حوالے سے ایک ہی سوال پوچھتے آرہے ہیں کہ یہ منصوبہ کب مکمل ہوگا۔
انڈپینڈنٹ اردو نے ایک ویڈیو رپورٹ کے ذریعے بی آر ٹی کو دکھایا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ادھے سے زیادہ کام مکمل ہو گیا ہے اور بہت جلد یہ بسیں مسافروں کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچاتی ہوئی نظر آئیں گی۔
بی آر ٹی میں کُل 220 ایئر کنڈیشنڈ چھوٹی بڑی بسیں ہیں۔ اس کا رستہ شاہراہ حیات آباد کارخانو مارکیٹ سے چمکنی تک بنا ہوا ہے جس کے درمیان 31 سٹاپ آتے ہیں، لہذا پہلی منزل سے آخری منزل تک کا فاصلہ ایک گھنٹے میں طے ہوگا۔
بی آر ٹی منصوبے کا انتظام و انصرام سنبھالنے والے ادارے ٹرانس پشاور کے اشفاق رؤف کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ کوریڈور پر ایک اور سروس بھی چلے گی جو بی آر ٹی ایکسپریس روٹ ہوگی۔
ان کے بقول :’یہ آپ کو کارخانو سے چمکنی یا چمکنی سے کارخانو تک 45 منٹ میں پہنچائے گی۔ جو ایکسپریس بس سروس ہے اس کے اہم مقامات پر سات سٹاپس ہیں۔ پہلا سٹاپ اس کا سردار گڑھی میں ہے۔ پھر خیبر بازار۔ اس کے بعد ڈبگری گارڈن ، صدر بازار، یونیورسٹی آف پشاور، مال آف حیات آباد اور پھر آخری کارخانو مارکیٹ ۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہر سٹیشن پر مسافروں کی سہولت کے لیے بیٹھنے کا انتظام، پانی، پنکھے، فری وائی فائی، اور دیگر سہولیات ہوں گی۔ لیکن کسی کو زیادہ انتظار کی ضرورت پھر بھی نہیں پڑے گی کیونکہ ہر تین سے پانچ منٹ کے دورانیے میں بس آئے گی جو بیس سیکنڈز کے لیے سٹیشن پر رکے گی۔
ان بسوں میں خواتین، معذور اور ضعیف افراد کا خاص طور پر خیال رکھا گیا ہے۔ معذور افراد کے لیے دروازے کے عین سامنے والی سیٹوں کو مختص کیا گیا ہے۔ تاکہ انہیں آسانی ہو۔
ڈرائیور حضرات کے لیے بس کے اندر ایک الگ کیبن بنا ہوا ہے تاکہ ان کا دھیان ڈرائیونگ پر ہی مرکوز رہے۔ مسافروں کو ڈرائیورز سے بات کرنے کی ممانعت ہوگی۔ تاہم اگر ڈرائیور ضروری سمجھتا ہوا تو ان کے پاس مائیک کی سہولت موجود ہے۔
ہر سٹیشن پر پہلے مسافروں کی تلاشی لی جائے گی۔ خواتین کے لیے خواتین موجود ہوں گی۔ جس کے بعد زو کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے ایک خاص گیٹ سے گزر کر مسافر لاؤنج میں جا سکیں گے۔ اس کے بعد سمت کا تعین کیا جائے گا کہ چمکنی اور صدر کی طرف رخ کرنا ہے یا حیات آباد کی طرف۔
ان بسوں کے اندر بھی فری وائی فائی کا انتظام موجود ہوگا۔ البتہ بہتر یہی ہوگا کہ اس کو موثر بنانے کے لیے سٹیشن اور بس میں کارڈ پر دیے گئے کوڈ سے معمولی رقم سے اس کا استعمال کیا جائے تاکہ وائی فائی پر بوجھ نہ بڑھے اور یہ سہولت بند نہ ہو۔
ہر بس میں موبائل چارج کرنے کا بھی انتظام ہوگا۔ جب کہ کسی بھی سٹیشن پر اترنے کے لیے اناؤنسمنٹ بھی ہوگی جو کہ سکرین پر لکھا ہوا آئے گا۔ ساتھ ہی اگلے سٹاپ کی بھی اناؤنسمنٹ ہوگی۔
بی آر ٹی ہفتے میں سات دن صبح چھ بجے سے رات 10 بجے تک چلے گی۔ اور اچھی بات یہ ہے کہ اس بس کے سٹیشنز تمام کام والے مصروف مقامات کے پاس بنائے گئے ہیں۔