امریکہ نے مبینہ طور پر بین الاقوامی سمندری حدود میں کارروائی کرتے ہوئے ایرانی تیل سے لدے ہوئے چار بحری جہازوں کو قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنی نوعیت کی اس سب سے بڑی کارروائی میں تقریبا 11 لاکھ ٹن ایرانی تیل قبضے میں لیا گیا جس کی قیمت لاکھوں ڈالر بتائی جا رہی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے ایرانی تیل کی برآمدات اور اس کی ترسیل پر پابندی عائد کررکھی ہے۔
وال سٹریٹ جرنل کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ چار بحری جہازوں میں ایرانی تیل وینزویلا بھیجا جا رہا تھا۔ امریکی حکام نے اس عمل کو ایران پر دباؤ بڑھانے کا ایک اور اقدام قرار دیا۔
دوسری جانب وینزویلا میں ایران کے سفیر حجت سلطانی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اس خبر کے رد عمل میں اسے نفسیاتی جنگ قرار دیا ہے۔
يك دروغ و جنگ رواني ديگر از دستگاه تبليغاتي امپرياليسم #امريكا.
— Hojat Soltani (@soltanihojjat) August 13, 2020
نه كشتي ها ايراني هستند و نه مالك يا پرچم انها ارتباطي به #ايران دارد.#ترامپ تروريست نمي تواند حقارت و شكست خود در برابر ملت بزرگ ايران را با تبليغات دروغين جبران كند. pic.twitter.com/JnGqKBZm74
انہوں نے کہا کہ یہ جہاز ایرانی نہیں ہیں اور ان کے مالک یا پرچم کا بھی ایران سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وال سٹریٹ جرنل رپورٹ کے مطابق ٹینکروں کے ذریعے وینزویلا پہنچائے جانے والے تیل کو ایرانی ظاہر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پابندیوں سے بچنے کے لیے دوسرے ممالک کے جھنڈوں کو ٹینکروں پر استعمال کرنا ایک عام طریقہ ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق امریکی وفاقی تفتیش کاروں نے وینزویلا میں ایرانی تیل لے جانے والے چار ٹینکروں کو ضبط کرنے کے لیے عدالتی کارروائی شروع کی تھی۔
آغاز میں واضح نہیں تھا کہ آیا ان ٹینکروں کا قبضہ کامیاب ہوگا یا نہیں۔ لیکن گذشتہ ہفتے واشنگٹن میں ایک وفاقی جج نے فیصلہ سنایا کہ تفتیش کاروں نے کافی ثبوت فراہم کیے ہیں۔
لونا، پینڈی، بیرنگ اور بیلا نامی یہ چار ٹینکر قبضے میں لیے جانے کے بعد انہیں اب ہیوسٹن بھیجا جا رہا ہے۔
امریکی عہدیداروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹینکروں پر قبضہ فوجی طاقت استعمال کیے بغیر کیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی حکومت کو امید ہے کہ ان پابندیوں سے ایران کے ساتھ تعاون کرنے والی شپنگ اور انشورنس کمپنیوں کے لیے خطرے کے امکانات میں اضافہ ہوگا۔
حالیہ مہینوں میں ایران نے ایندھن، خوراک اور طبی سامان لے جانے والے بحری جہاز وینزویلا بھیجے ہیں۔
'ایران سے مذکورہ پانچ آئل ٹینکروں کا ایک گروپ وینزویلا پہنچنے' سے پہلے واشنگٹن نے اس عمل کو روکنے اور ٹینکروں کو ضبط کیے جانے کے حوالے سے خبردار کیا تھا۔
یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ایران سے ایندھن لے جانے والے دو ٹینکروں کا راستہ امریکی انتباہ کے بعد بدلا گیا۔
دوسری طرف رواں ہفتے امریکی سنٹرل کمانڈ نے ایرانی فوجی دستوں کے اہلکاروں کی جانب سے آبنائے ہرمز کے قریب لائبیریا کے مال بردار جہاز 'ولا' پر قبضے کی تصاویر اور ویڈیو جاری کی ہیں۔
Today in international waters, Iranian forces, including two ships and an Iranian "Sea King" helicopter, overtook and boarded a ship called the 'Wila.' pic.twitter.com/455UQ5jwHT
— U.S. Central Command (@CENTCOM) August 12, 2020
جہاز پر لائبیریا کا جھنڈا لہرا رہا تھا اور میڈیا اطلاعات کے مطابق جہاز کے عرشے پر ایرانی ہیلی کاپٹر اور ایرانی افواج کی دو کشتیوں سمیت فوجی اہلکار سوار ہوئے تھے۔
گذشتہ موسم گرما کے دوران خلیج عرب میں خطرات میں اضافے کے بعد تشکیل پانے والے بین الاقوامی اتحاد برائے سمندری تحفظ نے اس ایرانی اقدام کو بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے تاہم تہران میں حکام نے ابھی تک اس جہاز کے قبضے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی واضح طور پہ دیکھی جا سکتی ہے اور آنے والے امریکی صدارتی انتخابات اس کی ایک اہم وجہ ہو سکتے ہیں۔