اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ سے اسرائیلی علاقے پر راکٹ فائر ہونے کے بعد اس نے کارروائی کرتے ہوئے جمعرات کو جنگی طیاروں سے غزہ میں حملے کیے۔
۔دوسری جانب ثالثوں کی جانب سے کشیدگی کی اس تازہ لہر کو جلد سے جلد روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
غزہ کے سکیورٹی ذرائع اور عین شاہدین کے مطابق فائر کیے جانے والے راکٹ غزہ کے اندر ہی گر گئے تھے۔ فلسطینی ذرائع نے جنوبی غزہ میں خان یونس کے علاقے میں معمولی نقصان کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیل فوج کی جانب سے صبح کے اوقات میں حماس کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی فوج نے ٹوئٹر پر اپنے اس حملے کی تصدیق کی ہے۔
آئی ڈی ایف کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی جانے والی ٹویٹ میں کہا گیا: 'ہماری افواج نے ردعمل میں غزہ میں حماس کے فوج کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا ہے جو راکٹ اور اسلحہ تیار کرنے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ ہم غزہ سے ہونے والی تمام دہشت گردی کی کارروائیوں کا ذمہ دار حماس کو سمجھتے ہیں۔'
اسرائیل کی جانب سے چھ اگست کے بعد سے غزہ پر تقریباً روز ہی بمباری کی جا رہی ہے جس کی وجہ دھماکہ خیز مواد سے لدے غبارے یا راکٹ حملے بتائے جاتے ہیں۔
اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی میں بھی سختی کی ہے۔ غزہ میں اس وقت بیس لاکھ کے قریب افراد مقیم ہیں۔
اسرائیل نے غزہ سے مچھیروں کے سمندر تک رسائی پر بھی پابندی عائد کر دی ہے جبکہ ایندھن کی کمی کے باعث غزہ کا واحد بجلی گھر بھی بند ہو چکا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق: 'اسرائیل پر دھماکہ خیز مواد سے لدے غباروں کے ذریعے حملہ کیا جا رہا ہے۔ جس کے جواب میں ٹینکوں نے حماس کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔'
غزہ کے سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی گولہ باری میں المغازی اور البریج کے علاقوں میں حماس کی پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
دو ہفتوں سے جاری ان جھڑپوں میں اسرائیل کی جانب سے زیادہ تر جنگی طیاروں کا استعمال کیا جاتا رہا ہے اور غزہ سکیورٹی ذرائع کے مطابق ٹینکوں کا استعمال اسرائیل کی جانب سے کشیدگی میں کمی کا اشارہ ہو سکتا ہے۔
مصر کی جانب سے طرفین کے درمیان صلح کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ذرائع نے تصدیق کی ہے حماس نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ کے مزدوروں کو ترقیاتی منصوبوں میں کام کرنے کے سلسلے میں اجازت نامے جاری کرنے کے اپنے وعدے پر عمل نہیں کر رہا جبکہ حالیہ دنوں میں قطر کی جانب سے غزہ کے لیے لاکھوں ڈالر کی امداد بھی بھیجی گئی ہے۔
غزہ میں بے روزگاری کی شرح 50 فیصد سے زائد ہو چکی ہے۔
حماس کے قریبی ذرائع کے مطابق اسرائیلی حکومت نے مصری وفد کو آگاہ کیا ہے کہ غزہ انڈسٹریل زون میں اجازت ناموں کی توسیع، اور غزہ کے لیے نئی بجلی کی لائن کے بعد حالات معمول پر آ جائیں گے۔
حماس کی جانب سے کرونا (کورونا) وائرس کے لیے نافذ بندشوں کے خاتمے کے بعد غزہ کے رہائشیوں کے لیے مزدوری کے اجازت ناموں کی تعداد دگنی یعنی دس ہزار کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔