ایران میں مذہبی اقلیتوں پر دباؤ اور گرفتاریوں کے بڑھتے واقعات

ایران میں بہائی فرقے سمیت دیگر اقلیتوں پر دباؤ کے حوالے سے طویل قید کی سزاؤں، قتل کی دھمکیوں اور نفسیاتی تشدد کی خبریں بڑے پیمانے پر حالیہ دنوں میں منظرعام پر آتی رہی ہیں جس سے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے کارکنوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

(انڈپینڈنٹ فارسی)

ایران کے شہر اصفہان میں رہنے والے ایک بہائی جوڑے کو حکومت کی ایجنسیوں نے گرفتار کر لیا ہے۔

انڈپینڈنٹ فارسی کی نمائندہ ثمانه قدرخان کے مطابق اس جوڑے کو ستمبر کے دوسرے اتوار گرفتار کیا گیا تھا جس کے متعلق تفصیلات ادارہ جات برائے تحفظ انسانی حقوق کی جانب سے حال ہی میں سامنے آئی ہیں۔

سیکیورٹی ایجنسی نے گرفتار شدگان کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

ایچ آر اے این اے کی ویب سائٹ کے مطابق  مژده اقترافی اور هوشمند طالبی کو ایک فون کال پر شہر کی سیکیورٹی ایجنسی نے طلب کیا تھا تاکہ وہ اپنا ضبط شدہ سامان واپس لے سکیں جسے 1997 میں ایرانی انٹیلی جنس سروس نے ضبط کرلیا تھا۔

ایجنسی کے روبرو پیش ہونے پر ان کی گرفتاری کے بعد سیکیورٹی افسران اس بہائی جوڑے کے گھر گئے اور ان کا لیپ ٹاپ ، سیل فون ، کتابیں اور ایک صوتی پیانو سمیت متعدد ذاتی سامان بشمول دو کاریں اور ایک اسوزو ٹرک بھی ضبط کرلیا۔

اس بہائی جوڑے کی حراست کی وجہ اور مقام کے بارے میں تاحال کوئی اطلاع نہیں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی طرح کے ایک دوسرے واقعے میں روس سے تعلق رکھنے والے ایک عالم دین ​​جنہیں حال ہی میں آٹھ ماہ کی نظربندی کے بعد زاہدان جیل سے ضمانت پر رہا کیا گیا تھا، کو اصفہان کے انٹیلیجنس دفتر میں دوبارہ طلب کیا گیا اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔

اطلاعات کے مطابق مذکورہ عالم اصغر کوہی کو طلب کرنے کی وجہ جمعے کی نماز اور دیگر سنی مذہبی تقاریب میں ان کی تقریریں تھیں۔

انقلاب ایران کے بعد مذہبی اقلیتوں پر دباؤ اور انسانی حقوق کی پامالی کے ایسے بہت سے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔

ایران میں بہائی فرقے سمیت دیگر اقلیتوں پر دباؤ کے حوالے سے طویل قید کی سزاؤں، قتل کی دھمکیوں اور نفسیاتی تشدد کی خبریں بڑے پیمانے پر حالیہ دنوں میں منظرعام پر آتی رہی ہیں جس سے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے کارکنوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا