'میری پسند کی شادی تھی، ہمارے چھ بچے ہیں، سب کچھ ٹھیک تھا، آدھے گھنٹے پہلے ہم ہنس کھیل رہے تھے، میں نے فیس بک پر تصویر بھی پوسٹ کی اور لکھا 'ود ہبی' (شوہر کے ساتھ) اور آدھے گھنٹے کے بعد میری دنیا ہی بدل گئی۔ انہوں نے مجھ پر پٹرول ڈال کر آگ لگادی اور کمرے کا دروازہ بند کر دیا۔'
'میرے بچے باہر کھڑے دیکھ رہے تھے۔ میں چیختی رہی اور خود کو لگی آگ بجھانے کی کوشش کرتی رہی۔ آگ بجھ گئی اور میں بے ہوش ہو گئی۔ وہ سمجھے میں مر گئی ہوں مگر میری چیخ و پکار سن کر لوگ جمع ہو گئے۔ ہسپتال میں جب ہوش آیا تو میں نے بتایا کہ میرے شوہر نے مجھے جلایا ہے تو پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا۔'
یہ کہانی مظفر گڑھ کے علاقے علی پور کی رہائشی سحر خان کی ہے، جنہیں گذشتہ برس دسمبر میں ان کے شوہر نے پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا: 'میرے شوہر نے میری لائف انشورنس کروا رکھی تھی اور اگر میں مرجاتی تو انہیں تقریباً ایک کروڑ روپے ملتے۔ انہوں نے یہ قدم اس لیے اٹھایا کیونکہ اُن دنوں میرے شوہر کے مالی حالات خراب تھے، انہوں نے سوچا ہو گا کہ میرے مرنے سے پیسے ملیں گے تو حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔'
سحر اس وقت تیزاب یا آگ سے جھلسنے والی خواتین کی بہبود کے لیے کام کرنے والی 'ڈیپلیکس سمائل اگین فاؤنڈیشن' (ڈی ایس ایف) سے منسلک ہیں، جہاں نہ صرف ان کا علاج ہورہا ہے بلکہ انہیں مختلف ہنر بھی سکھائے جارہے ہیں۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'یہ ادارہ میرے تین آپریشن کروا چکا ہے جبکہ یہاں انہوں نے مجھے سلائی مشین بھی دی ہے۔ اب یہاں کوکنگ کلاسز ہو رہی ہیں جہاں ہمیں کھانا بنانا سکھایا جارہا ہے تاکہ ہم اپنا کوئی چھوٹا موٹا آن لائن کاروبار کر سکیں۔'
ڈیپلیکس سمائل اگین فاؤنڈیشن کی جانب سے کسی بھی حادثے میں جھلس جانے والی خواتین کو علاج کے ساتھ ساتھ ہنر بھی سکھائے جاتے ہیں۔ اس وقت بھی یہاں گذشتہ تین ہفتوں سے کوکنگ کلاسز کا اہتمام کیا گیا ہے جہاں سحر سمیت دس سے زیادہ خواتین کو شیف زینب احسن کھانا بنانا سکھاتی ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے زینب کا کہنا تھا: 'میری کوشش ہوتی ہے کہ میں انہیں ایسے کھانے بنانے سکھاؤں جن میں انہیں آگ کے سامنے زیادہ کھڑا نہ ہونا پڑے اور وہ کم وقت میں انہیں تیار کرکے فروخت کرسکیں۔'
زینب کے مطابق: 'میں انہیں صرف کھانے کی ترکیب ہی نہیں بتاتی بلکہ یہ بھی بتاتی ہوں کہ ان کھانوں کو پیک کیسے کرنا ہے، اس کی مارکیٹنگ کیسے کرنی ہے ، کون ان سے یہ کھانے خرید سکتا ہے۔ ساتھ ہی میں انہیں یہ تربیت بھی دے رہی ہوں کی آن لائن یہ اپنے کھانوں کو کیسے فروخت کرسکتی ہیں۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سحر خان کے خیال میں اس وقت ان کے لیے یہ کلاس کسی نعمت سے کم نہیں۔
انہوں نے بتایا: 'میں نے ایم اے اکنامکس کیا ہوا ہے۔ نوکری کے لیے بھی کچھ جگہوں پر درخواست دی مگر نوکری نہیں ملی، شاید اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ میں نے کبھی ملازمت نہیں کی، اس لیے مجھے تجربہ نہیں ہے۔ دوسری وجہ جو مجھے سب سے زیادہ محسوس ہو تی ہے وہ یہ کہ شاید میرے چہرے کی وجہ سے بھی مجھے نوکری نہیں ملتی۔ وہ سوچتے ہوں گے کہ میں کیسے لوگوں سے ملوں گی، بات چیت کروں گی یا لوگ مجھے دیکھ کر کیا رد عمل دیں گے، اسی لیے اب میں نے سوچا ہے کہ بچے تو پالنے ہیں اس لیے کچھ نہ ہونے سے بہتر ہے کہ کچھ تو ہو۔'
سحر پر امید ہیں کہ یہاں سے وہ کچھ ایسا سیکھ جائیں گی، جس سے وہ اپنے بچوں کی کفالت اپنے بل بوتے پر کرسکیں۔