احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی جائیداد اور اثاثوں کی ضبطگی کا حکم دے دیا۔
جمعرات کو احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کی اور عدم حاضری اور اشتہاری قرار دینے کے بعد نواز شریف کی جائیداد ضبطگی کے احکامات جاری کیے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو یہ ہدایت بھی کی کہ وہ نواز شریف کی جلد گرفتاری کو یقینی بنانے کے لیے انٹرپول سے رابطے سمیت دیگر اقدامات کریں۔
دوران سماعت نیب نے عدالتی حکم پر نواز شریف کے اثاثوں کی رپورٹ احتساب عدالت میں پیش کی، جس میں نواز شریف کی پراپرٹیز، گاڑیوں اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے نام پر لاہور میں 1650 کنال سے زائد زرعی اراضی، مرسیڈیز، لینڈ کروزر اور دو ٹریکٹرز بھی شامل ہیں جبکہ مری میں ان کے نام بنگلہ اور شیخوپورہ میں 102کنال زرعی اراضی بھی موجود ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
واضح رہے کہ نو ستمبر کو احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت چار ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری ملزم قرار دیتے ہوئے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور جائیداد ضبطی کی کارروائی شروع کرنے کے لیے نواز شریف کی تمام منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی تفصیل تفتیشی افسر سے 10 روز میں طلب کی تھی۔
ملزم آصف زرداری ، یوسف رضا گیلانی اور خواجہ عبدالغنی مجید نو ستمبر کو عدالت میں پیش ہوئے تھے جبکہ ایک ملزم انور غنی مجید کی ویڈیو لنک پر حاضری لگائی گئی ۔ عدالت نے چاروں ملزمان پر فرد جرم عائد کی تو انہوں نے صحت جرم سے انکار کیا جس پر استغاثہ سے شہادتیں طلب کر لی گئی ہیں۔
توشہ خانہ ریفرنس میں کارروائی رکوانے کے لیے نواز شریف نے اگست میں درخواست بھی دائر کی تھی جسے عدالت نے گذشتہ ماہ ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دیا تھا۔
توشہ خانہ ریفرنس کیا ہے؟
رواں برس مارچ میں نیب کی جانب سے دائر کیے گئے توشہ خانہ ریفرنس کے مطابق آصف زرداری اور نواز شریف نے پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے غیرقانونی طور پر وہ گاڑیاں حاصل کیں جو غیر ملکی سربراہان مملکت کی جانب سے انہیں بطور سربراہ مملکت تحفتاً دی گئی تھیں لیکن قانون کے مطابق عہدے پر ملنے والے غیر ملکی تحائف قومی خزانے کی ملکیت ہوتے ہیں اور ان پر ذاتی حق دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے تمام تحائف کو توشہ خانہ میں جمع کروا دیا جاتا ہے۔ تاہم نواز شریف کو دوست ملک کی جانب سے دی گئی مرسڈیز پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں صرف چھ لاکھ کے عوض توشہ خانہ سے دے دی گئی۔