خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پیر کو دو مسلح موٹرسائیکل سوار افراد نے ایک پروفیسر کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
مقتول نعیم الدین پشاور کے سپیریئر سائنس کالج کے زولوجی ڈیپارٹمنٹ میں پڑھاتے تھے۔ واقعے کی ایف آئی آر چشم دید گواہ اور مقتول کے بھائی ضیا الدین خٹک کی جانب سے درج کروائی گئی ہے۔
ضیا الدین خٹک نے پولیس کو بیان دیا کہ وہ اپنے بھائی کے قتل سے کچھ ہی دیر قبل ان کے پاس کالج گئے تھے، جس کے بعد وہ دونوں اکٹھے اپنی اپنی گاڑیوں میں کالج سے باہر نکلے۔ ضیا کے مطابق وہ مقتول کی گاڑی کے پیچھے پیچھے جارہے تھے کہ اس دوران موٹر سائیکل پر سوار دو حملہ آوروں نے انہیں روک کر فائرنگ شروع کردی۔
ایف آئی آر کے مطابق ضیا نے ملزمان کو پہچان لیا ہے، جن میں سے ایک ایگری کلچر یونیورسٹی کے پروفیسر جبکہ دوسرے کا نام سعد بتایا گیا۔ یہ واقعہ پیر کی دوپہر تقریباً ڈیڑھ بجے پشاور کے بھانہ ماڑی پولیس سٹیشن کی حدود میں پیش آیا۔
بھانہ ماڑی پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او سردار حسین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 'ان کی اطلاع کے مطابق مقتول اور ملزمان آپس میں رشتہ دار تھے، جو مذہبی موضوع پر اختلاف رائے رکھنے کی وجہ سے ایک دوسرے کے جان کے درپے ہو گئے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے خبریں گرم ہیں کہ مقتول احمدی برادری سے تعلق رکھتے تھے، جس کی فوراً تصدیق نہیں ہو سکی۔ ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ 'ابھی تک مقتول کے خاندان والوں نے ان کے احمدی ہونے کے حوالے سے کوئی ذکر نہیں کیا، تاہم پولیس کو بتایا گیا ہے کہ ملزمان ان کے رشتہ دار ہیں، جن کے خلاف دفعہ 302، 34 اور 427 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔'
دوسری جانب صدر انجمن احمدیہ پاکستان کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ پروفیسر نعیم احمدی تھے اور انہیں مذہبی منافرت کی بنا پر قتل گیا ہے۔
58 سالہ مقتول نعیم الدین نے پسماندگان میں بیوہ، تین بیٹیاں اور دو بیٹے چھوڑے ہیں۔