مانا جا رہا ہے کہ ایک معمر ڈچ خاتون کووڈ 19 سے دوسری بار متاثر ہونے کے بعد چل بسیں ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 89 سالہ خاتون جنہیں ایک مخصوص قسم کا بون میرو کینسر تھا رواں سال کے شروع میں شدید کھانسی اور بخار کے بعد ہسپتال میں زیر علاج رہی تھیں۔ ان کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔
پانچ دن بعد انہیں ہسپتال سے برخاست کر دیا گیا تھا جب ان میں کووڈ 19 کی علامات ختم ہو گئیں تھیں اور وہ صرف تھکن محسوس کر رہی تھیں۔
ڈاکٹرز کے مطابق دو ماہ بعد کینسر کے علاج کے دوران ہونے والی کیموتھراپی کے باعث انہیں کھانسی، بخار اور سانس لینے میں تکلیف جیسے مسائل پیش آنے لگے تھے۔
ان خاتون، جن کی شناخت نہیں ظاہر کی گئی، کا کووڈ 19 ٹیسٹ دوسری بار مثبت آیا تھا لیکن ان کے جسم میں اینٹی باڈیز نہیں پائی گئیں۔
کرونا سے دوسری بار متاثر ہونے کے آٹھ دن بعد ان کی حالت بگڑنا شروع ہو گئی اور وہ دو ہفتے بعد انتقال کر گئیں۔
نیدرلینڈز میں ماسٹریکٹ میڈیکل سینٹر کے ری سرچرز کا کہنا ہے کہ ان کی فطری قوت مدافعت کرونا (کورونا) وائرس سے مقابلے کے لیے 'کافی' ہو سکتی تھی کیونکہ ان کے کیسنر کے علاج کا 'جان لیوہ بیماری کے طور پر متنج ہونا ضروری نہیں تھا۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ماہرین کا کہنا ہے کہ خاتون میں پائے گئے وائرس کے دونوں کیسز کے نمونوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ سامنے آیا ہے کہ ان وائرسز کی جینیاتی ساخت ایک دوسرے سے مختلف تھی۔
انہوں نے اپنی رپورٹ میں لکھا: 'اس بات کا امکان ہے کہ یہ دوسری بار وائرس سے متاثر ہوئی تھیں نا کہ یہ پہلے انفیکشن کا تسلسل تھا۔'
ری سرچرز کے مطابق کووڈ اینٹی باڈیز کے کم ہونے اور قوت مدافعت گھٹنے سے کووڈ 19 کے دوسری بار ہونے کا امکان بھی موجود ہے۔
'سی این این' کے مطابق یہ پہلا موقع ہے جب کسی کے بارے میں کرونا سے دوسری بار متاثر ہونے کے بعد ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
اس سے قبل امریکہ، ہانگ کانگ، بیلجیم اور ایکواڈور سے کرونا سے دوسری بار متاثر ہونے کے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
امریکی ریاست نیواڈا سے تعلق رکھنے والے شخص امریکہ میں کرونا سے دوسری بار متاثر ہونے والے پہلے فرد تھے۔ وہ پہلے اپریل اور پھر جون میں دوسری بار کرونا کا شکار ہوئے۔
ڈاکٹروں کے مطابق دونوں بار وہ گلہ خراب ہونے، کھانسی، سر درد، متلی اور ہیضے جیسی علامات کا شکار تھے۔
ہلاک ہونے والی ڈچ خاتون کے برعکس وہ پہلے سے کسی اور بیماری کا شکار نہیں تھے لیکن کرونا سے دوسری بار متاثر ہونے کے بعد ان کی حالت زیادہ خراب ہو گئی تھی۔
ری سرچرز کا کہنا ہے کہ کرونا سے دوسری بار متاثر ہونے کے بعد ان کے جسم میں اینٹی باڈیز کی ایک محدود تعداد پیدا ہو گئی تھی۔
ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے شخص دنیا میں دوسری بار کرونا سے متاثر ہونے والے پہلے انسان تھے لیکن چار ماہ بعد دوسری بار متاثر ہونے کے دوران ان میں کوئی علامات سامنے نہیں آئی تھیں۔
© The Independent