وہ پرواز جس کے مسافروں کی کوئی منزل نہ ہو

ہانگ کانگ ایکسپریس کی جمعرات کو روانہ ہونے والی اس پرواز میں تقریباً 110 مسافر سوار تھے، جس نے ہانگ کانگ کے اوپر فضا میں چکر لگایا اور 90 منٹ بعد واپس زمین پر اتر گئی۔

ہانگ کانگ کی سستی فضائی کمپنی ہانگ کانگ ایکسپریس جمعرات کو ان فضائی کمپنیوں کی صف میں شامل ہو گئی ہے جو  ’بلامنزل پرواز‘کی پیش کش کرچکی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کمپنی کی پہلی بلامنزل پرواز میں تقریباً 110 مسافر سوار تھے۔ یہ پرواز جمعرات کی شام روانہ ہوئی، جس نے ہانگ کانگ کے اوپر فضا میں چکر لگایا اور 90 منٹ بعد واپس زمین پر اتر گئی۔

ہانگ کانگ ایکسپریس اب مکمل طور پر ملک کی بڑی کمپنی کیتھی پیسفک کی ملکیت ہے۔ اس سستی فضائی کمپنی کو کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کے وجہ سے کئی ماہ تک آپریشن بند رکھنا پڑا۔

کرونا وائرس کے باعث ہوابازی کی صنعت شدید بحران کا شکار ہے اور آسٹریلیا، جاپان اور تائیوان سمیت کئی ملکوں کی فضائی کمپنیاں مختصر پروازوں کی پیش کش کر رہی ہیں۔ یہ پروازیں وہیں واپس اتر جاتی ہیں جہاں سے روانہ ہوتی ہیں۔ اس اقدام کا مقصد پیسے کمانا ہے۔

لیکن ہانگ کانگ کی کمپنی نے بلامنزل پرواز کو سنجیدہ آپریشن کی بحالی سے پہلے کا مرحلہ قرار دیا ہے۔ ہانگ کانگ ایکسپریس کے افسر تعلقات عامہ نے اے ایف پی کو بتایا: ’آپ دیکھ سکتے ہیں یہ وارم اپ مشق ہے تا کہ مسافروں کو ایک بار پھر معمول کے حالات کے لیے تیار کیا جا سکے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ لوگ طویل عرصے سے طیاروں میں سفر نہیں کر رہے اور ہم انہیں طیارے کے اندر نئے حفاظتی انتظامات اور دوسرے اقدامات سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہانگ کانگ ایکسپریس نے کہا ہے کہ اس کی ’نوویئر فلائٹس‘ نومبر سے باضابطہ طور پر دستیاب ہوں گی اور ٹکٹ 388 ہانگ کانگ ڈالر (50 امریکی ڈالر) کا ہوگا۔ کمپنی کے مطابق اس ٹکٹ کی قیمت سیرو تفریح کے لیے چلائی گئی دوسری کمپنیوں سے نمایاں طور پر کم ہے۔ فضائی کمپنی کی تمام ٹکٹیں پہلے ہی فروخت ہو چکی ہیں۔

کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ دوران پرواز کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے سماجی دوری کے ضابطے اور ماسک لگانے پر عمل کیا جائے گا۔

تاہم ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے والوں نے اس پرواز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

تحفظ ماحول کی تنظیم  گرین پیس ہانگ کانگ کے سرگرم کارکن ٹوم نگ نے بلامنزل پروازوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں غیرضروری قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس قسم کی پروازوں کے نتیجے میں طیارے کے انجن سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی وجہ سے ماحول کو نقصان پہنچے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا