لاطینی امریکہ کے ملک ایکواڈور کے ایک دور دراز کے علاقے میں شوار کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے مقامی لوگوں کو پہلی دفعہ وائی فائی کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
اس سے پہلے وہ لوگ جن کی زندگی میں ٹیکنالوجی کچھ حد تک شامل ہو چکی تھی، وہ اپنے کام کے لیے انٹرنیٹ استعمال کرنے کے لیے دو دو دن سفر کرکے دوسرے شہر جاتے تھے۔
مقامی حکومت نے یہ قدم کرونا کی وبا کی وجہ سے اٹھایا ہے تاکہ لوگوں کو وبا کے دوارن شہر نہ جانا پڑے اور وائرس کے پھیلاؤ کو بھی روکا جا سکے۔
یہ وائی فائی سروس مقامی حکومت نے مفت میں لگائی ہے اور رہائشی اسے مفت استعمال کر سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے صوبائی رکن سوزانہ گنزالیز نے کہا کہ ’یہ حقوق کی بات ہے۔ ان لوگوں کا بھی حق ہے کہ انہیں انٹرنیٹ اور معیاری تعلیم ملے، اور ان کی آبائی ثقافت کے بارے میں دنیا کو پتہ چلے۔ انٹرنیٹ ان کا حق ہے تاکہ انہیں اپنی جگہ بھی نہ چھوڑنی پڑے اور ان کا باقی دنیا سے رابطہ بھی قائم ہو۔ ‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
17 سالہ رینزو کایے کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی وجہ سے انہیں تعلیم حاصل کرنے میں بہت آسانی ہوئی ہے۔ وبا کے دوران ملک میں سکول بند تھے اور آن لائن تعلیم جاری تھی تو اب ان کے گاؤں میں انٹرنیٹ کی سہولت سے آن لائن کلاس لی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا: ’اب ہمیں اپنا کام کرنے کے لیے دوسرے شہر نہیں جانا پڑے گا۔ ہم اپنے گھر سے ہی سکول کے لیے مختلف چیزیں سرچ کر سکتے ہیں۔‘
جہاں بچوں نے ٹیکنالوجی تیزی سے سیکھ لی ہے وہیں علاقے کے بڑوں کو اسے سمجھنے میں مشکل ہو رہی ہے۔
بلانکا لوپیز نے اے ایف پی کو بتایا: ’مجھے آج تک ٹیکنالوجی سمجھ نہیں آئی ہے۔ ہمارے لیے ٹیکنالوجی ہماری جڑی بوٹیاں ہیں جن کے استعمال سے ہم براعظم بھی پار کر سکتے ہیں۔ جیسے ٹیکنالوجی کے ذریعے آپ دور دراز سفر کر سکتے ہیں۔‘