سینیٹ کے بعد پاکستانی پارلیمان کے ایوان زیریں (قومی اسمبلی) نے بھی فرانس میں توہین آمیز خاکوں کی عوامی تشہیر اور اسلاموفوبیا کی مذمت کرتے ہوئے متفقہ قرارداد منظور کر لی ہے۔
قومی اسمبلی میں منظور ہونے والی قراراداد میں او آئی سی سے توہین آمیز خاکوں کی تشہیر اور اسلاموفوبیا سے متعلق لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے 15 اکتوبر اسلاموفوبیا کے خلاف دن قرار دیے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قرارداد میں او آئی سی سے فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے بھی سٹریٹیجی بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ یورپ کے معاشروں میں اسلاموفوبیا کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور توہین آمیز خاکوں کی تشہیر اس کا اظہار ہے۔ اس سلسلے میں مسلم امہ کو مشترکہ لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل توہین آمیز خاکوں سے متعلق قرارداد پیش کیے جانے کے مسئلے پر ایوان میں شور شرابا دیکھنے میں آیا جس کی وجہ حکومت اور حزب اختلاف کی طرف سے الگ الگ قراردادوں کا پیش کیا جانا تھا۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے خواجہ آصف نے حزب اختلاف کی قرارداد پیش کی جبکہ وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے حکومتی قرارداد ایوان کے سامنے پڑھ کر سنائی۔
ایوان سے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، احسن اقبال اور اسد عمر نے بھی خطاب کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قومی اسمبلی سے خطابات کے دوران ایوان میں بدنظمی دیکھنے میں آئی، اراکین ایک دوسرے پر جگتے کستے اور سیٹیاں بجاتے رہے، نعرہ بازی سے تقاریر کا سلسلہ بار بار منقطع ہوتا رہا۔
ڈپٹی سپیکر قاسم سوری جو اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ایوان میں نظم قائم کروانے کی ناکام کوششیں کرتے رہے۔
حزب اختلاف اور حکومتی اراکین اپنی اپنی قراردادیں ایوان میں پیش کیے جانے کے حق میں بولتے رہے۔ دونوں اطراف سے ایک دوسرے پر توہین آمیز خاکوں پر سیاست کرنے کے الزامات بھی لگتے رہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنی جذباتی تقریر کے دوران دوسرے اعتراضات اور الزامات کے علاوہ حزب اختلاف پر بھارت کا ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا۔
ان کے جواب میں مسم لیگ نون کے احسن اقبال نے سپیکر سے مطالبہ کیا کہ وزیر خارجہ اپوزیشن پر بھارت کا ایجنٹ ہونے کے الزام کی معافی مانگیں اور اپنے الفاظ واپس لیں۔
ایوان میں جاری شور شرابے کے درمیان وفاقی وزیر اسد عمر نے سپیکر کو اجلاس دس منٹ تک ملتوی کرنے کا مشورہ دیا تاکہ حکومت اور اپوزیشن کے نمائندے ایک متفقہ قرارداد ڈرافت کریں جو ایوان کے سامنے پیش کی جائے۔