امریکہ میں جوبائیڈن کی جیت کے اعلان کے بعد صدارتی انتخابات کے مراحل مکمل ہونے کو ہیں لیکن امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کے درمیان ٹوئٹر پر لفظی گولہ باری جاری ہے۔
العریبیہ ۔ نیٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق علی خامنہ ای نے امریکی لبرل جمہوریت پر تنقید کی تھی جس کے جواب میں پومپیو نے کہا کہ ایران میں لوگوں کو آزادیاں حاصل نہیں اور وہاں انتخابات ایک مذاق کے سوا کچھ نہیں۔اتوار کو انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا: 'سینکڑوں امیدواروں کو الگ کرنے کے بعد آپ کے انتخابات ایک مذاق رہ جاتے ہیں۔'
.@khamenei_ir - You’ve personally stolen hundreds of millions of dollars from your people. Your elections are a joke, with hundreds of candidates disqualified from even running. Today, your people starve because you spend billions on proxy wars to protect your kleptocracy. pic.twitter.com/4pCD6ilguC
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) November 7, 2020
پومپیو نے علی خامنہ ای پر ایران کے شہریوں کا مال لوٹنے کا الزام لگایا اور کہا کہ ایرانی عوام بھوک سے تڑپ رہے ہیں کیونکہ آپ لوگ بدعنوانی پر مبنی نظام کو بچانے کی خاطر ایجنٹوں اور دوسروں کے ذریعے لڑی جانے والی جنگوں پر کروڑوں ڈالرز خرچ کر رہے ہیں۔
بائیڈن کی جیت کے بعد ایران کی نظریں امریکی پالیسی پرہیں کہ شاید ایران کو سانس لینے کی مہلت مل سکے لیکن امریکی مبصرین کی رائے میں واشنگٹن کی ایران سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کا امکان نہیں۔
نو منتخب امریکی صدر بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران نے 2015 میں طے پانے والے ایٹمی معاہدے کی مکمل پاسداری کی تو امریکہ ایک بار پھر اس معاہدے میں شامل ہو جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکہ کا ایران پر الزام ہے کہ وہ اپنے ایجنٹوں اور عسکریت پسندوں کے ذریعے شام، یمن، عراق اور دیگرعلاقوں میں جاری تنازعات میں مداخلت کے ساتھ خطے کا امن برباد کر رہا ہے۔
امریکہ کے خیال میں ایران کی جانب سے جن عسکریت پسند گروہوں کو فنڈنگ کی جاتی ہے ان میں لبنانی حزب اللہ سرفہرست ہے۔
رواں سال جون میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ہونے والے کئی حملوں میں استعمال کیے گئے کروز میزائل ’ایرانی ساختہ‘ تھے۔