اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کے دور میں ان کی پالیسیوں نے بھارت کو ایک اہم پوزیشن دی تھی اور وہ چاہتے تھے کہ خطے میں بھارت سکیورٹی فراہم کرنے والا ملک بن جائے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی بات چیت میں انہوں نے کہا: ’صدر ٹرمپ کی اس پالیسی سے پاکستان کو نقصان ہوا کیونکہ جس رفتار سے امریکہ اور بھارت کے درمیان دفاعی تعاون میں اضافہ ہوا ہے، اس سے پاکستان کی سٹریٹجک پوزیشن کو نقصان پہنچا ہے۔‘
مکمل انٹرویو:
صدر ٹرمپ کے چار سالہ دور میں پاکستان امریکہ تعلقات میں بہتری کے سوال پر منیر اکرم کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ جب حکومت میں آئے تھے تو انہوں نے افغانستان پالیسی کا اعلان کیا تھا جو کہ پاکستان کے خلاف تھی اور صدر ٹرمپ نے پاکستان کو برا بھلا بھی کہا تھا۔
منیر اکرم کے بقول: ’اس پر وزیر اعظم عمران خان نے بہت سخت پوزیشن لی اور اس کا کھل کر جواب دیا اور اس کے بعد صدر ٹرمپ اور واشنگٹن نے پاکستان سے رابطہ کیا اور کہا کہ ہم آپ کی مدد چاہتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نو منتخب صدر جو بائیڈن کے حوالے سے منیر اکرم کا کہنا تھا: ’دیکھنا ہے کہ بائیڈن اپنی پالیسیاں متوازن رکھتے ہیں اور پاکستان اور بھارت کے ساتھ متوازی برتاؤ رکھتے ہیں تو یہ ہمارے (پاکستان) لیے بہتر ہو گا۔ اگر پالیسی نہیں بدلتی ہے اور امریکہ پھر بھی بھارت کے ساتھ رہتا ہے اور پاکستان کے ساتھ غیر متوازی برتاؤ رکھتا ہے تو پھر (پاکستان امریکہ تعلقات میں) زیادہ بدلاؤ نہیں آئے گا۔‘
سابق صدر باراک اوباما کے دور حکومت کے بارے میں بات کرتے ہوئے منیر اکرم کا کہنا تھا: ’جو اوباما صاحب کے زمانے میں امریکہ کی پالیسیوں میں ہمارے ساتھ زیادتیاں ہوئی ہیں اس میں میری نظر میں ہماری خود کی کمزوری تھی اور اس وجہ سے زیادتیاں ہوئی ہیں۔۔۔۔ ہماری پوزیشن اب صاف ہے اور بائیڈن صاحب آئیں گے تو انہیں نظر آئے اور وہ ہماری پوزیشن کو accommodate کرنے کو تیار ہوں گے۔‘
منیر اکرم سے سوال کیا گیا کہ جو بائیڈن کی نائب صدارت میں پاکستان پر سب سے زیادہ ڈرون حملے کیے گئے تو کیا بائیڈن کی صدارت میں ڈرون حملے دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’ڈرون حملوں کا زمانہ چلا گیا ہے، موجودہ حکومت اس کو کبھی قبول نہیں کر سکے گی۔ امریکہ کے ساتھ مل کر ہم افغانستان میں امن لانے کی کوشش کریں گے۔‘
منیر اکرم نے انٹرویو میں پاکستان کے جو بائیڈن سے توقعات، جو بائیڈن کی پاکستان کی سول حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات، پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تفصیلی گفتگو کی۔