کشمور میں چار سالہ بچی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کرنے والے گروہ کا مرکزی ملزم محمد رفیق ملک اسی کیس میں نامزد اپنے ساتھی ملزم خیراللہ بگٹی کی فائرنگ میں ہلاک ہوگیا ہے۔
کشمور تھانے کے اے ایس آئی محمد ابراہیم اوگاہی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کیس کے مرکزی ملزم محمد رفیق ملک کی اپنے ہی ساتھی کے ہاتھوں ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
ان کے مطابق: 'گرفتار مرکزی ملزم محمد رفیق ملک نے جسمانی ریمانڈ کے دوران جمعے کی شام پولیس کو کیس میں نامزد اپنے دوسرے ساتھی خیراللہ بگٹی کے ٹھکانے کا پتہ بتایا، جس کے بعد پولیس ملزم کو لے کر بخشاپور تھانے کی حدود میں واقع آر ڈی نو کے علاقے میں پہنچی جہاں موجود ملزم خیراللہ بگٹی نے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں مرکزی ملزم محمد رفیق ملک ہلاک ہوگیا، جب کہ پولیس نے بعد میں خیراللہ بگٹی کو گرفتار کرلیا۔'
کشمور پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے ملزم محمد رفیق ملک کو ہفتے کی صبح انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جانا تھا۔
سندھی ٹی وی چینل سندھ ٹی وی نیوز کشمور کے صحافی کرپال کیسوانی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا: 'ایس ایس پی کشمور نے جمعے کو کشمور تھانے کے ایس ایچ او کو ان کے عہدے کے ہٹا دیا ہے جبکہ ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی کی دفعات 6، 7 اور 365 بھی شامل کرلی ہیں۔'
کراچی کی رہائشی خاتون کو جناح ہسپتال کراچی میں ملاقات کے بعد ملزم محمد رفیق ملک نے جھانسہ دیا کہ وہ انھیں کشمور کے قریب ایک فوجی چھاونی میں خواتین کی تلاشی لینے کی ایک نوکری دلاسکتے ہیں، جہاں انھیں 40 ہزار تنخواہ ملے گی۔ جس کے بعد خاتون اپنی چار سالہ بیٹی کے ساتھ کشمور آگئیں جہاں گرفتار ملزم نے پہلے تو خاتون سے زیادتی کی اور بعد میں انھیں 30 ہزار روپوں کے عوض ایک اور ملزم کو بیچ دیا، خریدنے والے نے دو دن تک زیادتی کرنے کے بعد انھیں کرایہ دے کر کراچی جانے کے لیے کہا۔
قبل ازیں کشمور پولیس کی جانب سے کیس کے مرکزی ملزم محمد رفیق ملک کی ڈرامائی گرفتاری کا انکشاف بھی کیا گیا تھا۔
صحافی کرپال کیسوانی کے مطابق ملزم محمد رفیق ملک کی جانب سے خاتون کو ملزم خیراللہ بگٹی کو بیچا گیا، جہاں سے رہائی پانے کے بعد خاتون کشمور کے ایک دینی مدرسے مدد کے لیے پہنچی مگر مدرسے والوں نے کہا کہ یہ تو پولیس کا کیس ہے۔ بعد میں جب خاتون کشمور پولیس کے پاس مدد کے لیے گئی تو پولیس کے اے ایس آئی محمد بخش برڑو نے اپنی بیٹی کی مدد سے ملزم کو گرفتار کیا۔
اے ایس آئی محمد بخش برڑو کی اہلیہ نے نام نہ لکھنے کی شرط پر بتایا: 'میں عارضہ قلب میں مبتلا ہوں اور اس واقعے کے بعد خود میری طبیعت خراب رہنے لگی ہے۔ ہم نے خاتون کی مدد انسانیت کی خاطر کی اور خوشی ہے کہ ہماری مدد سے ملزم کی گرفتاری ممکن ہوسکی۔'
ان کے مطابق: 'کشمور پولیس کے پاس لیڈیز پولیس نہ ہونے کی وجہ سے پولیس نے متاثرہ خاتون کو ہمارے گھر رہنے کے لیے بھیج دیا اور وہ کئی دن ہماری گھر پر رہیں۔ اس دوران ملزم فون پر خاتون سے رابطے میں تھا اور ان سے کہا کہ اگر اپنی بیٹی چاہیے تو کوئی اور لڑکی پہنچا دیں اور اپنی بیٹی لے جائیں۔ تب میں نے ملزم سے فون پر بات کی کہ میں پنجاب سے ہوں، کراچی میں رہتی ہوں اور نوکری کرنا چاہتی ہوں۔ ملزم نے متاثرہ خاتون سے کہا کہ اگر پولیس کو بتایا تو بچی کو مار دیا جائے گا۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محمد بخش برڑو کی اہلیہ نے مزید کہا کہ وہ عارضہ قلب کے باعث خاتون کے ساتھ ملزم کے پاس نہیں جاسکتی تھیں تو اپنی جواں سال بیٹی کو ان کے ساتھ بھیجا۔
ملزم کی گرفتاری والے آپریشن میں حصہ لینے والی محمد بخش برڑو کی بیٹی نے بتایا: 'ملزم محمد رفیق ملک تبسم اعوان کے فون پر مسلسل ہم سے بات کرتا رہا اور خاتون سے پوچھا کہ آپ میرے لیے لڑکی لائی ہیں یا نہیں؟ خاتون نے جواب دیا کہ ہاں لڑکی میرے ساتھ ہے۔ جب ہم سٹی پارک کشمور پہنچے تو ملزم محمد رفیق ملک بھی آگیا اور اس نے مجھے دیکھ کر تبسم سے پوچھا کہ آپ جو لڑکی لے آئی ہیں، وہ کہاں ہے تو خاتون نے میرے طرف اشارہ کرکے کہا یہ ہے وہ لڑکی، جس پر ملزم محمد رفیق ملک نے کہا یہ تو بہت ہی خوبصورت ہے۔'
'بعد میں ملزم محمد رفیق ملک نے مجھ سے پوچھا آپ نوکری کریں گے تو میں نے جواب دیا ہاں میں نوکری کرنے ہی آئی ہوں۔ اس دوران پولیس آگئی اور اس طرح ملزم محمد رفیق ملک کو گرفتار کرلیا گیا۔'
کشمور پولیس نے دو روز قبل ملزم محمد رفیق ملک کو گرفتار کرکے تین روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا تھا اور کشمور پولیس کے مطابق ملزم نے ابتدائی تفتیش میں اپنے جرم کا اعتراف بھی کرلیا تھا۔
دوسری جانب کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب نے سندھ حکومت کی جانب سے کشمور پولیس کے اے ایس آئی محمد بخش برڑو کی بیٹی کے لیے 10 لاکھ روپے انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں تو اس کے تمام اخراجات سندھ حکومت برداشت کرے گی۔
مرتضی وہاب کے مطابق: 'سندھ حکومت کشمور پولیس افسر محمد بخش کوقائد اعظم پولیس میڈل دینے کے لئے وفاق کوخط لکھے گی۔'