پاکستان جمہوری تحریک (پی ڈی ایم) کے کارکنوں نے حکومت کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹیں توڑ کر ملتان میں جلسہ گاہ کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد جلسے کی تیاریاں شروع کر دیں۔
پی ڈی ایم نے پیر کو ملتان کے ایک سٹیڈیم میں جلسے کا اعلان کر رکھا ہے۔ تاہم وفاقی حکومت نے ملک میں کرونا وبا کی دوسری مہلک لہر کے پیش نظر جلسوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
اسی حوالے سے مقامی انتظامیہ نے قلعہ کہنہ قاسم باغ پر سٹیڈیم میں، جہاں جلسہ منعقد کیا جانا ہے، کے دروازوں پر تالے لگا کر اطراف میں رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں۔ پی ڈی ایم کی قیادت کی جانب سے جلسہ موخر نہ کرنے کے فیصلے پر پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائے اسلام ف کےکارکنوں نے ہفتے کی دوپہر سٹیڈیم کے راستوں سے رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے دروازوں پر لگے تالے توڑ ڈالے۔
پی ڈی ایم کارکنوں نے جلسہ گاہ کا کنٹرول خود سنبھال کر تیاریاں شروع کر دیں جبکہ انتظامیہ نے جلسہ روکنے کے اقدامات جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی کے بیٹے علی قاسم گیلانی کی قیادت میں سٹیڈیم کے اندر کارکنوں کی بڑی تعداد پہنچی اور انتظامات شروع کیے۔ علی قاسم کا کہنا ہے کہ ’حکومت جلسہ نہیں روک سکتی۔ ہم نے انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ ایس او پیز کےتحت جلسہ کرنے کی اجازت دی جائے لیکن حکومت کی ایما پر ڈی سی ملتان نے سٹیڈیم کو سیل کر دیا، اس لیے ہم نے خود سٹیڈیم کھول دیا اور کارکنوں کی بڑی تعداد بھی یہاں پہنچ چکی ہے۔ اب ان کے لیے جلسہ روکنا ناممکن ہے اور اگر روکنے کی کوشش کی گئی تو ہم مقابلہ کریں گے۔‘
دوسری جانب پی ڈی ایم کی مرکزی قیادت بھی گیلانی ہاؤس پہنچنا شروع ہوگئی ہے جہاں جلسے کے حوالے سے لائحہ عمل بنایا جا رہا ہے۔پیپلز پارٹی کے پنجاب میں پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے تصدیق کی ہے کہ بلاول بھٹو زرداری جو کرونا وائرس کے باعث جلسے میں شریک نہیں ہوں گے، ان کی جگہ آصفہ بھٹو زرداری جلسے سے خطاب کریں گی۔ یہ ان کا کسی بڑے جلسے سے پہلا خطاب اور سیاست میں انٹری ہوگی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادھر مسلم لیگ ن نے بھی اعلان کیا ہے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر کی تدفین کے بعد مریم نواز بھی ملتان جلسے میں شرکت کے لیے روانہ ہوں گی اور جلسے سے خطاب کریں گی۔
ملتان شہر کی انتظامیہ نے جلسے کو روکنے کے اقدامات کا دعویٰ کیا ہے۔ ترجمان ضلعی حکومت ملتان اصغر خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سٹیڈیم کو کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سیل کیا گیا تھا، اسے زبردستی ڈی سیل کرنا غیر قانونی ہے، اس حوالے سے حکومتی سطح پر نوٹس لیا گیا ہے اور انتظامیہ بھی حکمت عملی تیار کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بارے میں موثر ایکشن لیا جائے گا کیونکہ قانون ہاتھ میں لینے اور شرکا کی زندگیاں داؤ پر لگانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اصغر خان کے مطابق اس سے پہلے علی حیدر گیلانی کو بھی قانون کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا تھا۔
جب ان سے پوچھا گیا کیا جلسہ روکنے کے لیے طاقت کا استعمال اور پی ڈی ایم رہنماوں کی گرفتاریاں کی جائیں گی؟ تو انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کو اطلاع دے دی گئی ہے، جو بھی ہدایات ملیں ان پر عمل ہو گا۔ واضع رہے پی ڈی ایم کا کراچی، کوئٹہ اور پشاور کے بعد چوتھا سیاسی پڑاؤ ملتان میں ہو رہا ہے جبکہ دسمبر میں لاہور میں جلسہ شیڈول ہے۔